کوئٹہ - طالبات کی بس اور اسپتال پر عسکریت پسندوں کا حملہ - 21 افراد ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-16

کوئٹہ - طالبات کی بس اور اسپتال پر عسکریت پسندوں کا حملہ - 21 افراد ہلاک

جنوب مغربی پاکستان کے شہر کوئٹہ میں آج عسکریت پسندوں کی جانب سے طالبات کی ایک بس کو دھماکہ سے اڑا دیا گیا جس کے نتیجہ میں کم ازکم 24افراد ہلاک ہوگئے جن میں14 یونیورسٹی طالبات بھی شامل ہیں۔ عسکریت پسندوں نے اس حملہ کے بعد ایک دواخانہ پر بھی کنٹرول حاصل کرلیا تھا جہاں زخمی طالبات کا علاج کیا جارہا تھا تاہم رات دیر گئے موصولہ اطلاعات کے بموجب پاکستانی پولیس نے ایک کمانڈوکارروائی کرتے ہوئے دواخانہ پر کنٹرول بحال کرلیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ مرنے والوں میں سردار بہار خان وومنس یونیورسٹی کی 14طالبات کے علاوہ ایک ڈپٹی کمشنر اور 4 سرحدی اہلکار بھی شامل ہیں۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے وفاقی دارالحکومت میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ چار عسکریت پسندوں کو بھی سکیورٹی فورسس نے ہلاک کردیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ زائداز 35افراد ان دونوں حملوں میں زخمی ہوئے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسس نے دواخانہ میں یرغمال بنائے گئے 35افراد کو رہا بھی کروالیا ہے۔ ایک مشتبہ عسکریت پسند کو دواخانہ میں گارفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ ممنوعہ لشکر جھنگوی نے اس دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ بی بی سی نے یہ بات بتائی۔ لشکر جھنگوی کے ترجمان نے کہاکہ یہ حملے سکیورٹی فورسس کی جانب سے لشکر کے خلاف کی گئی ایک کارروائی کے جواب میں کئے گئے ہیں۔ حملے میں ایک خاتون اور بچے بھی ہلاک ہوئے تھے۔ آج پہلا حملہ اس گروپ نے ایک بس کو نشانہ بناتے ہوئے کیا جس میں طالبات سوار تھیں۔ یہ بس وومنس یونیورسٹی کیمپس میں ہی رکی ہوئی تھی۔ طلباء اور فیکلٹی ارکان گھر واپسی کی تیاری کررہے تھے کہ بس میں نصب کردہ بم کو ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔ کئی لڑکیوں کو شدید زخم آئے ہیں، اور وہ جھلس بھی گئی ہیں کیونکہ دھماکہ کے بعد وہاں آگ لگ گئی تھی۔ ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اس بس سے آگ کے شعلے اور سیاہ دھواں اٹھ رہا ہے۔ یہ بس پوری طرح تباہ ہوگئی۔ تقریباً24 افراد اس میں زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔ انہیں قریبی بولن میڈیکل کامپلکس کو منتقل کیا گیا۔ بعدازاں عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے اس دواخانہ پر بھی ہلہ بول دیا۔ کہا گیا کہ یہاں بھاری تعداد میں عوام جمع ہوگئے تھے اور سکیورٹی اہلکار اور صحافی بھی پہونچ گئے تھے۔ یہ لوگ دواخانہ کے باہر تھے کہ دواخانہ کے اندر بھی دھماکہ ہوا۔ اس میں ہونے والی ہلاکتوں کا ابھی علم نہیں ہوسکا ہے۔ کئی مسلح عسکریت پسند دواخانہ میں موجود تھے اور انہوں نے وہاں بے دریغ فائرنگ کردی۔ ڈپٹی کمشنر عبدالمنصور کاکر کو کئی گولیاں لگیں اور وہ زخمی ہوگئے تھے تاہم وہ بعد میں جانبر نہ ہوسکے۔ سرحدی کور کے 4اہلکار اور 4عسکریت پسند بھی اس حملہ میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ وزیرداخلہ نے یہ اطلاع دی۔ جب سکیورٹی فورسس اور عسکریت پسندوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا یہاں موجود عوام کو پناہ کی تلاش میں ادھر ادھر بھاگتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ کئی لوگ پارکنگ لاٹ میں کاروں کی آڑ میں پناہ حاصل کررہے تھے۔ دواخانہ پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے جو کارروائی کی گئی اس میں درجنوں پولیس اہلکار اور نیم فوجی دستوں کے ارکان نے حصہ لیا جبکہ ہیلی کاپٹرس بھی فضائی نگرانی کیلئے استعمال کئے گئے۔ ٹی وی چینلوں نے اطلاع دی ہے کہ ایک عسکریت پسند نے دواخانہ کی دوسری منزل پر خود کو دھماکہ سے اڑالیا جب اسے سکیورٹی فورسس نے گھیرے میں لے لیا تھا۔ تاہم اس اطلاع کی توثیق نہیں ہوسکی۔

Pakistan militants blast bus, attack hospital; at least 21 dead

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں