چلو اسمبلی پروگرام - حیدرآباد کے تمام راستوں کی ناکہ بندی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-14

چلو اسمبلی پروگرام - حیدرآباد کے تمام راستوں کی ناکہ بندی

چلو اسمبلی پروگرام کے پیش نظر سٹی پولیس نے اسمبلی کی جانب آنے والے تمام راستوں کو عملاً بند کردیا ہے اور شہر حیدرآباد کو اپنے محاصرہ میں لے لیا ہے، جگہ جگہ رکاوٹیں اور بیارکس و پولیس کے دستے اور مسلح فورس سے شہر پولیس چھاونی میں تبدیل ہوگیا ہے۔ یاد رہے کہ 14جون کو تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے چلو اسمبلی کا اعلان کیا ہے تاہم اس احتجاج کی اجازت نہ ملنے اور حکومت اور احتجاجیوں کے اپنے اٹل فیصلوں کے پیش نظر شہر میں رکاوٹیں پیدا کردی جارہی ہیں او ان رکاوٹوں اور پولیس کے غیر معمولی بندوبست سے شہریوں میں خوف پایا جاتا ہے تو دوسری طرف تلنگانہ حامیوں کے حوصلے بلند ہیں۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے بشمول تلنگانہ تلگودیشم فورم، سی پی آئی، نیو ڈیموکریسی اور بی جے پی نے بھی چلو اسمبلی پروگرام کی بھرپور تائید کا اعلان کردیا ہے اور قائدین ہرگز اپنے فیصلہ سے دستبرداری اور ارادہ بدلنے تیار نہیں۔ تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اس مجوزہ چلو اسمبلی کیلئے تلنگانہ کے 10اضلاع یس تلنگانہ کی عوام شرکت کرنے والی ہے اور اس چلو اسمبلی پروگرام کیلئے تیاریاں زوروں سے جاری ہیں تو دوسری طرف سٹی پولیس نے اپنے طورپر اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔ پولیس نے ایک طرف جہاں عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس کے طلبہ کو عملاً نظر بند کردیا ہے وہیں نظام کالج ہاسٹل کو مہر بند کردیا گیا ہے اور اسمبلی اور اطراف 2کیلو میٹر کے احاطہ میں لارجنگ، ہوٹلس، رسٹورنٹس اور دیگر مقامات کی گذشتہ روز سے جانچ جاری ہے۔ اسمبلی کی طرف جانے والے تمام راستوں پر پولیس نے غیر معمولی بندوبست کو اہمیت دی ہے اور پہلی مرتبہ ملٹی ریلر سکیورٹی سسٹم کو متعارف کیا ہے۔ تلاشی مہم اور اہم سڑکوں کی ناکہ بندی کے علاوہ دفعہ144 کو بھی نافذ کردیا گیا جس پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے گا۔ اسمبلی کے علاوہ شہر کی جانب بڑھنے والے ہر راستہ کو پولیس نے ناکہ بندی کردی ہے اور چلو اسمبلی پروگرام کو ناکام بنانے کیلئے ہر ضلع میں پولیس کو چوکس کردیا گیا ہے اور ہائی وے پٹرولنگ بڑھادی گئی ہے۔ شہر کے مصروف ترین راستے اور فلائی اوور کو بند کردیاگیا ہے اور کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے کیلئے تیاری جاری ہے۔ گذشتہ روز سٹی پولیس کمشنر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سخت الفاظ میں کہہ دیا کہ قانون کے ساتھ کسی کو کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس بات کے قوی امکانات کا اظہار کیا کہ پولیس کو تشدد کے امکانات ہیں اور پولیس اپنی تیاری میں جٹی ہوئی ہے۔ سٹی پولیس نے اپنی تیاریوں کے تحت شراب کی دکانوں کو بھی بند رکھنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں اور امکانی تشدد سے نمٹنے کیلئے مسلح فورس کو تعینات کردیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ آج رات تک مرکزی نیم فوجی دستوں کی مزید تعداد کو طلب کرلیا جائے گا تاہم کئی پلاٹونس کی آمد اور حساس مقامات پر تعیناتی شروع کردی گئی ہے۔ پولیس نے 17 اہم مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے چیک پوسٹ قائم کردئیے ہیں اور راستوں کو بند کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔ سٹی پولیس نے بالخصوص ایک کنٹرول روم کو قائم کیا ہے جو صرف اور صرف چلو اسمبلی کیلئے کام کرے گا اور ملٹی ریلر سیکیورٹی سسٹم کی مدد سے پولیس وقتاً فوقتاً عوامی نقل و حرکت کا ایک چیک پوسٹ سے دوسرے چیک پوسٹ پر جائزہ لے گی۔ حکومت کا فیصلہ چلو امسبلی کے تعلق سے چاہے جو بھی ہو پولیس نے چلو اسمبلی کو ناکام بنانے کی تمام تر تیاریوں کو پورا کرلیا ہے اور غیر معمولی بندوبست کیا جارہا ہے اور اہم سڑکوں پر صیانتی انتظامات کیلئے گئے ہیں۔ ایڈیشنل ایس پیز10، ڈی ایس پیز 30، انسپکٹرس 50، سب انسپکٹرس 300، ہیڈ کانسٹبلس 300، کانسٹبلس 800، اے پی ایس پی پلاٹونس190، بی ایس ایف، سی آر پی ایف، آر اے ایف و دیگر نیم فوجی دستے متعین کئے گئے ہیں۔ سیف آباد سے رویندرا بھارتی اور تلگو یونیورسٹی سے اسمبلی، تلگو تلی فلائی اوور سکریٹریٹ سے رویندرا بھارتی اور حمایت نگر سے پولیس کنٹرول روم کی سڑکوں کو بند کردیا جارہا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں