جھوٹے انتخابی مصارف پیش کرنے والے امیدوار کے خلاف کاروائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-03

جھوٹے انتخابی مصارف پیش کرنے والے امیدوار کے خلاف کاروائی

حکومت کے موقف کی شدید مخالفت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے زور دے کہر کہا کہ اس کے پاس پورے اختیارات ہیں کہ وہ انتخابی مصارف کے جھوٹے حسابات دینے والے امیدوار کو نا اہل قرار دے۔ چیف منسٹر مہاراشٹرا اشوک چوہان کے پیڈ نیوز کیس میں سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے اپنے موقف کو واضح کردیا اور مضبوط طریقہ سے وزارت قانون کے داخل کردہ موقف کے خلاف اپنے اختیارات کی مدافعت کی۔ وزارت قانون نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو یہ اختیارات حاصل نہیں ہے کہ وہ انتخابی مصارف کے حسابات غلط طریقہ سے داخل کرنے پر ایک امیدوار کو نااہل قرا ردے سکے الیکشن کمیشن کا جواب یہ ہے کہ اس کا ٹھوس ایقان اور موقف یہ ہے کہ وہ دفعہ 10A کے تحت اپنے اختیارات کو روبہ عمل لائے۔ وہ کسی وزارت کے تابع بھی نہیں ہے اس کی کارروائی صرف ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر نے کسی امیدوار کے حساب کتاب میں غلطی پائی تو وہ اپنے حدود میں ہونے والی غلطی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے رپورٹ پیش کرے اس کی رپورٹ کی اساس پر ہی الیکشن کمیشن میں امیدوار کو نا اہل قرار دے گا کسی بھی کیس میں الیکشن کمیشن کا یہ بھی ایقان ہے کہ لیجسلیچر اپنی مرضی نہیں چلاسکتا۔ جو امیدوار مطلوب پروفارما کے ساتھ اپنے حساب کتاب پیش کرنے میں ناکام ہوتو اس نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے لہذا وہ درست حساب کتاب بتانے میں سنگین کوتاہیوں کا مرتکب ہوا ہے تو اس کا نااہل بھی قرار دیا جانا چاہئے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے حلفنامہ میں کہاکہ انتخابی مقابلہ کرنے والے لیڈر کیلئے انتخابی مصارف کا ریکارڈ رکھنا صرف ایک معمول کا کاروبار نہیں ہے بلکہ یہ اختیارات کے تابع ہے کہ اس سلسلہ میں غلط معلومات فراہم کرنے یا غلط رپورٹ دینے والے کے خلاف کارروائی کی جائے۔ الیکشن کمیشن کے حلف نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ایک امیدوار اپنا حساب کتاب رکھنے میں صریح غلطی کا مرتکب ہوا ہے تو الیکشن قواعد 1961ء کے قاعدہ نمبر 89(5) کے دائرہ کے تحت الیکشن کمیشن کو یہ فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے کہ وہ اس امیدوار کو انتخابات کیلئے نا اہل قرار دے۔ عوامی نمائندگان قانون 1951ء کے دفعہ 10A کے تحت بھی امیدوار کو نا اہل قرار دینے کا اختیار حاصل ہے۔ الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ اگر ایک امیدوار مذکورہ بالا مقررہ طریقہ کار کے مطابق اپنے انتخابی مصارف کا حساب کتاب رکھے تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہو البتہ الیکشن کمیشن کو مصارف کا غلط حساب کتاب دیاگیاتو قابل کارروائی حرکت ہے۔ کوئی امیدوار کو نااہل قرار نہیں دے سکتا جس نے صرف مصارف کا حساب داخل کرنے میں ناکام ہوا ہے اور اپنے حساب کتاب کو درست کرنے یا دیگر صورتوں کے بشمول کسی اور وجہہ سے کارروائی کرے۔

Election Commission defends power to disqualify candidates for false poll account

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں