کوئٹہ دھماکہ - لشکر جھنگوی کی خاتون خودکش بم بردار ملوث ہونے کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-17

کوئٹہ دھماکہ - لشکر جھنگوی کی خاتون خودکش بم بردار ملوث ہونے کا امکان

خواتین کی ایک بس پر تباہ کن حملہ میں کوئٹہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد آج 25 ہوگئی جب کہ اطلاعات کے بموجب ایک خاتون خوکش بم بردار اس واقعہ میں ملوث ہے۔ ممنوعہ تنظیم لشکر جھانگوی اس حملہ کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے۔ تنظیم نے کہاکہ یہ حملے فوج کے اس پر دھاوے کی جوابی کارروائی کے طورپر کئے گئے ہیں۔ سردار بہادر خان خواتین یونیورسٹی کی 14 طالبات اور 4نرسیں جن کا تعلق گولان میڈیکل کامپلکس سے تھا، اس حملہ میں ہلاک ہوگئیں۔ خواتین یونیورسٹی کی بس پر حملہ ایک خاتون خودکش بم بردار نے کیا تھا۔ خبر رساں ٹی وی چینل "ایکسپریس نیوز" نے کہاکہ یونیورسٹی کی چھٹی کے بعد 40طالبات اور ٹیچرس گھر جانے کی منتظر تھیں۔ طاقتور بم دھماکہ سے 22خواتین زخمی ہوگئیں۔ خبروں کے بموجب یہ بس قریبی پڑوسی علاقہ سے تعلق رکھتی تھی جہاں ہزارہ قبیلہ کی غالب آبادی ہے جو مذہبی اعتبار سے شیعہ ہے۔ اس قبیلہ پر پہلے بھی لشکر جھانگوی کئی حملے کرچکا ہے۔ حملہ کے متاثرین کو قریبی گولان میڈیکل کامپلکس ہاسپٹل منتقل کیا گیا تھا جہاں زبردست مسلح عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے حملہ کردیا۔ ایک عسکریت پسند نے آپریشن تھیٹر ک یقریب خود کو دھماکہ سے اڑا لیا تھا جب کہ دیگر نے اندھا دھند فائرنگ کی اور کئی افراد کو یرغمال بنالیا۔ اُس وقت کئی سینئر پولیس اور سیول عہدیدار ہاسپٹل میں موجود تھے جن میں سربراہ پولیس اور چیف سکریٹری بلوچستان بھی شامل ہیں جو پہلے حملہ کے مہلوکین کے بارے میں دریافت کرکے ہاسپٹل سے باہر جارہے تھے۔ ڈپٹی کمشنر منصور کلکر اور میڈیکو لیگل عہدیدار برائے ہاسپٹل شبیر مگسی، 4نرسیں اور فرنٹےئر کور کے ارکان عملہ اس دوسرے حملہ میں ہلاک ہوگئے۔ 4عسکریت پسند یا تو ہلاک کردئیے گئے یا انہوں نے خود کو دھماکہ سے اڑالیا جب فوج انہیں گرفتار کرنے کیلئے جارہی تھی۔ فوج نے 35یرغمالیوں کو بھی آزاد کروالیا۔ چیف سکریٹری بابر یعقوب فتح محمد نے 35 ہلاکتوں کی اور 50افراد کے زخمی ہونے کی توثیق کی۔ فرنٹےئر کور کا ایک کیپٹن اے سی پی انور علی، کئی ارکان عملہ اور ہاسپٹل میں زیر علاج کئی مریض زخمی ہوگئے۔

Woman LeJ suicide bomber behind Quetta bus attack

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں