U.S. Urges Myanmar To End Two-Child Policy Imposed On Muslim minority group
میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر صرف 2بچوں کی پیدائش کی پالیسی عائد کرنے کے منصوبے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے امریکہ نے اس سے اپیل کی ہے کہ اس منصوبہ پر عمل کرنے سے گریز کرے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان جین ساکھی نے بتایاکہ ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ راکھین ریاست میں مقامی سرکاری عہدیداران کا منصوبہ ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کیلئے 2بچوں کی پیدائش کی حد مقرر کی جائے۔ انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ واشنگٹن مماثل پیدائش تحدید جبری و امتیازی پالیسی کی مخالفت کرے گا۔ ساکی نے بتایاکہ ہم نے میانمار کے سینئر سرکاری عہدیداروں پر زوردیا ہے کہ وہ مقامی حکمنامہ کو منسوخ کریں ہم حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ بلا تاخیر مماثل پالیسیوں سے کنارہ کشی احتیار کریں۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بان کیمون نے حکومت اور کاچین آزادی تنظیم کے درمیان سمجھوتہ کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ جون 2011ء میں تنازعہ کے بھڑک اٹھنے کے بعد فریقین کی یہ پہلی میٹنگ تھی۔ میانمار پر امریکہ کے خصوصی صلاح کار وجئے نمبیار اقوام متحدہ کے مبصر کی حیثیت سے مذاکرات کے موقع پر موجود تھے۔ ان کے ہمراہ چینی سفارتخانہ اور میانمار کے نسلی قومیتی گروپس کے نمائندے بھی موجود تھے۔ سکریٹری جنرل نے اس بات کا نوٹ لیا ہے کہ 7نکاتی سمجھوتہ ایک اہم کارنامہ ہے جس سے ملک میں قومی مفاہمت کی حقیقی کارروائی کا آغاز ہوسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے بیان میں یہ بات بتائی گئی۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے حوصلہ و ثابت قدمی پر دونوں وفود کی ستائش کی ہے اور امید ہے کہ دونوں فریقین کاچین ریاست کے عوام کی ضروریات اور ان کے اندیشوں کی یکسوئی کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں