Supreme Court agrees to hear PIL on US surveillance of Internet data
سپریم کورٹ نے آج ایک مفاد عامہ درخواست کی عاجلانہ سماعت کرنے سے اتفاق کرلیا ہے، جو امریکی قومی سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے ہندوستان میں انٹرنیٹ ڈاٹا کی جاسوسی کے مسئلہ پر مبنی ہے۔ اس درخواست میں انٹرنیٹ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت دینے کی بھی گذارش کی گئی ہے کیونکہ انہوں نے امریکی ایجنسی کو معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔ جسٹس اے کے پٹنائک اور جسٹس رنجن گوگوئی پر مشتمل بنچ نے دہلی یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے سابق ڈین پروفیسر ایس این سنگھ کی مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت سے اتفاق کرلیا اور معاملہ کی سماعت کو آئندہ ہفتہ تک ملتوی کردیا۔ ایس این سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر ایسی جاسوسی قومی سلامتی کیلئے مضررساں ہے۔ انہوں نے عدالت عظمی سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی خواہش کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انٹرنیٹ کمپنیاں نجی زندگی کے حق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیرونی حکام کو معلومات فراہم کررہی ہیں۔ ایڈوکیٹ ویراگ گپتا کے ذریعہ داخل کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ اطلاعات کے مطابق امریکہ میں قائم 9 انٹرنیٹ کمپنیوں نے جو ہندوستانی صارفین کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کے ذریعہ یہاں کام کررہی ہیں، امریکی قومی سلامتی ایجنسی کو 6.3بلین افراد کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں اور اس سلسلہ میں ہندوستانی صارفین سے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی گئی۔ انہوں نے کہاکہ امریکی حکام کی جانب سے اتنے بڑے پیمانے پر جاسوسی نجی زندگی کے اصولوں کے خلاف ہے اور قومی سلامتی کیلئے مضر رساں ہے۔ پروفیسر ایس این سنگھ نے مزید کہاکہ یہ قومی سلامتی کی خلاف ورزی بھی ہے کیونکہ سرکاری خط و کتابت اور معلومات کی ترسیل امریکی نگرانی میں آگئی ہے کیونکہ وہ خانگی انٹرنیٹ کمپنیوں کی خدمات استعمال کررہا ہے۔ انہوں نے مرکز کو یہ ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا کہ حکومت کی حساس انٹرنیٹ مواصلات کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ یہ معلومات ہندوستان کے باہر امریکی سرورس میں محفوظ ہیں اور امریکی انٹلیجنس ایجنسیاں اس ملک میں قائم انٹرنیٹ کمپنیوں کے ذریعہ غیر قانونی طورپران کا جائزہ لے رہی ہیں۔ یہ کام خفیہ نگرانی کے پروگرام پریزم کے تحت کیا جارہا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں