عشرت جہاں کیس - گجرات پولیس افسر کو مفرور قرار دینے کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-13

عشرت جہاں کیس - گجرات پولیس افسر کو مفرور قرار دینے کا مطالبہ

سی بی آئی نے جو 2004ء کے فرضی انکاونٹر کیس میں عشرت جہاں اور دیگر 3کی موت کی تحقیقات کررہی ہے، آج خصوصی عدالت میں ایک درخواست داخل کرتے ہوئے ملزم آئی پی ایس عہدیدار پی پی پانڈے کو مفرور قرار دینے پر زور دیا۔ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ایچ ایس کھتواڑ کی خصوصی سی بی آئی عدالت کے سامنے ایک درخواست داخل کرتے ہوئے عدالت سے خواہش کی ہے کہ وہ پانڈے کو مفرور قرار دے جوگذشتہ ماہ سے گرفتاری سے بچ رہا ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 82 کے تحت اسے مفرور ملزم قرار دیا جائے۔ عدالت کل احکام جاری کرے گی۔ اگر اس عہدیدار کو معلنہ مفرور قرار دیا گیا تو تحقیقاتی ایجنسی، عہدیدار کی جائیداد ضبط کرسکتی ہے۔ 2مئی کو خصوصی سی بی آئی عدالت نے پانڈے کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا۔ یہ عہدیدار اس وقت کرائم برانچ میں ایڈیشنل ڈی جی پی کی حیثیت سے خدمات انجا م دے رہا ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی کے سمنس کو بھی اس نے خاطر میں نہیں لایا۔ اسی دوران بتایا جاتا ہے کہ پی پی پانڈے نے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کرتے ہوئے اس کے خلاف ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی ہے اور اسے اس کے خلاف جاری کردہ غیر ضمانتی وارنٹ سے بھی بچایا جائے لیکن عدالت نے اس کی درخواست کو کل ہی مسترد کردیا تھا اور اسے ہائیکورٹ رجوع ہونے کی آزادی دی تھی۔ 1982ء بیاچ کے آئی پی ایس عہدیدار پرتھوی پال پی پانڈے کو نام نہاد اہم انٹلیجنس ادارہ کی حیثیت سے اپنے ساتھی پولیس ملازمین کو یہ معلومات فراہم کی تھی کہ عشرت جہاں اور دیگر 3 لشکر طیبہ کے کارکن ہیں۔ اس کی فراہم کردہ معلومات پر ہی یہ فرضی انکاونٹر ہوا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ یہ لوگ چیف منسٹر نریندر مودی کے قتل کے مشن پر نکلے ہیں۔ 15جون 2004ء کو پانڈے کرائم برانچ میں جوائنٹ کمشنر پولیس تھا جس دن عشرت جہاں، جاوید شیخ عارف پرینیش پلائی، امجد علی اکبر علی رانا اور ذیشان جوہر کو فرضی انکاونٹر کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا تھا۔ یہ واقعہ احمد آباد کے مضافات میں گجرات پولیس کے ساتھ مدبھیڑ کے دوران ہوا تھا۔

Gujarat: IPS PP Pandey declared fugitive in Ishrat Jahan case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں