فیفا نے نسل پرستی کے خلاف قوانین کو منظور کر لیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-02

فیفا نے نسل پرستی کے خلاف قوانین کو منظور کر لیا

فٹبال کی بین الاقوامی تنظیم (فیفا) کے صدر سیپ بلاٹر نے کہا کہ نسلی پرستی کے سدباب کیلئے مجوزہ قوانین کو منظور کرلیا گیا۔ ان نئے قوانین کے اطلاق کے بعد سے ٹیموں کو نسل پرستی کے واقعات میں ملوث ہونے پر مقابلوں سے خارج کیا جاسکتا ہے۔ نسل پرستی کے واقعات میں پہلی بار ملوث ہونے یا چھوٹی نوعیت کے واقعات پر سرزنش کی جائے گی اور جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے یا پھر اسٹیڈیم میں بغیر تماشائیوں کے میاچ کھیلنے کیلئے کہا جائے گا۔ سیپ بلاٹر نے کہا کہ ان اقدامات سے نسل پرستوں کو واضح پیغام ملے گا کہ اب فٹبال میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ دوسری بار اس نوعیت کے واقعات میں ملوث ہونے والوں کے پوائنٹس ختم کردیئے جائیں گے اور مقابلہ سے خارج کردیا جائے گا یا ٹیم کا درجہ کم کیا جائے گا۔ بلاٹر نے کہا کہ ان اقدامات سے نسل پرستوں کو واضح پیغام ملے گا کہ ان کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔ ان اقدامات پر مبنی قرارداد جس کا عنوان تھا "نسل پرستی اور امتیاز کے خلاف لڑائی کا عزم" کو فیفا نے 99 فیصد ووٹوں سے منظور کیا۔ یاد رہے کہ ان دنوں فیفا کی گورننگ باڈی یا نگران کونسل کی کانگریس کا اجلاس ماریشس میں جاری ہے۔ ان تمام اقدامات کے باوجود فیفا کے صدر نے کہا کہ اس سلسلہ میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، اس ہال میں موجود افراد اس بات پر متفق ہیں کہ نسل پرستی کا خاتمہ کیا جائے، اس حوالے سے مزید کام یہاں سے باہر جاکر کرنے والا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نسل پرستی کو بالکل برداشت کرنے کی ضرورت نہیں اور سخت سزائیں دینے کی ضرورت ہے، ہمیں اس میں رہنمائی کرنی ہے اور ایک سخت اور غیر مصالح پسندانہ مثال قائم کرنی ہے، فیفا نے ایک ٹاسک فورس بھی قائم کی ہے جو نسل پرستی کے مسائل کا جائزہ لے گی۔ خاص طور پر ایک مقابلہ کے بعد جس میں اے سی میلان اور پرو پاتریا کے درمیان ایک دوستانہ میاچ نسل پرستی پر مبنی الزامات کی وجہ سے ختم کرنا پڑا تھا۔ ان قوانین کے بعد سے اسٹیڈیم میں ایک خصوصی عہدیدار تعینات کیا جائے گا جو نسل پرستی کے واقعات پر نظر رکھے گا جس کی وجہ سے میاچ کے ریفری پر دباؤ کم ہو گا۔ کلبوں کے حوالے سے قوانین میں ایسے افراد جو نسل پرستی کے واقعات میں ملوث پائے جاتے ہیں ان کے اسٹیڈیم میں داخلہ پر کم ازکم 5 میاچس کیلئے پابندی عائد کی جاسکے گی۔ سابق جنوبی آفریقی قیدی ٹوکیو سیکسووالے جنہیں نسلی تعصب کے دور میں قید کیا گیا تھا نے کہا کہ اس ہال میں لگے کیمروں کو دیکھا جانا چاہیے کہ ایسے کون ہیں جنہوں نے ان قوانین کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ ٹوکیو سیکسووالے جو فیفا کے رکن بھی ہیں، نے کہا کہ ایک فیصد جس نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ نہیں دیا وہ ظاہر کرتا ہے کہ کیسے فٹبال کو نسل پرستی سے اب بھی مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

FIFA Congress adopts tough new anti-racism measures

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں