ایران - صدارتی انتخابات کے لیے رائے دہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-15

ایران - صدارتی انتخابات کے لیے رائے دہی

ایران میں نئے صدر کے انتخابات کیلئے آج ووٹ ڈالے گئے جس میں توقع ہے کہ سخت گیر قدامت پسند گروپوں میں پھوٹ و انشتار کے سبب کوئی اصلاح پسند امیدوار کامیاب ہوجائے گا۔ 4سال قبل منعقدہ متنازعہ انتخابات میں محمود احمدی نژاد منتخب ہوئے جو ان کی دوسری اور آخری معیاد تھی۔ ایران کے مختلف مقامات پر آج صبح 8 بجے سے تمام مرکزرائے دہی پر مرد خواتین رائے دہندوں کی الگ الگ طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ رائے دہی کا سلسلہ شام 6بجے تک جاری رہا۔ بعض مقامات پر رائے دہندوں کی کثیر تعداد کے پیش نظر وقت میں مزید توسیع کی گئی۔ ایران کے صدارتی انتخابات میں تمام امیدوار مرد ہیں۔ کسی بھی خاتون کو مقابلہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ 5 کروڑ 50لاکھ رائے دہندے احمدی نژاد کے جانشین کا انتخاب کریں گے۔ 6امیدواروں میں سے کسی ایک کو صدر منتخب کرنے کے علاوہ ایران کے رائے دہندے میونسپل کونسلرس کا انتخاب بھی کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق زبردست ووٹنگ سے کسی کی جیت کا اندازہ لگانا مشکل ہوگیا ہے لیکن اعتدال پسند امیدواروں کی جیت کا امکان ظاہرکیا جارہا ہے کیونکہ قدامت پسند ووٹ کئی جگہ تقسیم ہونے کا اندیشہ ہے۔ ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور تادم تحریر کوئی رجحان سامنے نہیں آیا۔ ایرانی صدر کے انتخاب میں گذشتہ ہفتے سے حیران کن تبدیلی سامنے آئی ہے۔ حسن روحانی کی مغربی ممالک سے نئے روابط قائم کرنے کی ضرورت پر کی جانے والی تقریر کے بعد بھرپور عوامی حمایت میں اس وقت اضافہ دیکھا گیا جب منگل کو اس دوڑ میں شامل واحد الصاح پسند امیدوار محمد رضا عارف نے سابق صدر محمد خامی کے مشورے پر اپنا نام واپس لینے کا اعلان کیا۔ اب حسن روحانی کو 2 سابق صدور محمد خاتمی اور ہاشمی رفسنجانی کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ ایران میں اسلامی انقلاب لانے والے آیت اﷲ روح اﷲ خمینی کے پوتے حسن خمینی بھی حسن روحانی کے حامی ہیں۔ لیکن حسن روحانی کو سخت گیر موقف رکھنے والے امیدوار سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ ان قدامت پسند امیدواروں میں جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی اور تہران کے مئیر محمد باقر قالیباف کے نام اہم ہیں۔ ان کے ساتھ اس مقابلے میں شامل دیگر قدامت پسند امیدواروں میں سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی اور پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ محسن رضائی اور محمد غرضی شامل ہیں۔ صدارتی الیکشن کے امیدواروں میں ایران کے مرکزی جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی کو سب سے زیادہ قدامت پسند اور آیت اﷲ خامنہ ای کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ ایرانیوں کے روحانی پیشوا آیت اﷲ علی خامنہ ای نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ انتخابی عمل میں بھرپور شرکت کریں۔ آیت اﷲ خامنہ ای کی ویب سائٹ پر ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی منتخب ہوتا ہے اور اگر اسے کثرت سے ووٹ ملتے ہیں تو وہ مخالفین اور دشمنوں کے خلاف زیادہ بہتر طریقے سے کھڑا ہونے کے قابل ہوگا۔ خیال رہے کہ ایران میں 2009ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے کیونکہ صدر احمدی نژاد کے مخالفین کے خیال میں انہیں دھاندلی کرکے جتوایا گیا تھا۔ ایرانی اپوزیشن کے مطابق 2009ء کے صدارتی انتخابات کے بعد آنے والے 6ماہ حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اس کے 80سے زائد حامی ہلاک کردئے گئے لیکن ایرانی حکومت ان اعداد و شمار کو مسترد کرتی ہے۔ اس صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والے دو اصلاح پسند امیدوار میر حسین موسوی اور سابق اسپیکر مہدی کروبی آج بھی نظر بند ہیں۔

Iranians vote in key presidential elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں