ہند امریکہ حکمت عملی مذاکرات - طالبان پر ہندوستان کی تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-25

ہند امریکہ حکمت عملی مذاکرات - طالبان پر ہندوستان کی تشویش

امریکہ نے آج ہندوستان کو تیقن دیا ہے کہ طالبان تخریب کاروں کو دہشت گردی سے رابطے منقطع کئے بغیر جائز موقف دینے سے متعلق ہندوستان کی تشویش کو اس اسلامی بنیادی پسند گروپ کے ساتھ بات چیت کے دورا نظر انداز یا پامال نہیں کیا جائے گا۔ وزیرخارجہ سلمان خورشید اور ان کے امریکی ہم منصب جان کیری کے مشترکہ زیر صدارتی آج یہاں منعقدہ ہند۔امریکی حکمت عملی مذاکرات کے چوتھے مرحلہ میں امریکہ کا یہ نقطہ نظر منظر عام پر آیا۔ مذاکرات میں سلامتی، دفاع، نیوکلےئر تعاون اور تجارتی تعلقات جیسے شعبوں میں کلیدی حکمت عملی کے مسائل کا احاطہ کیاگیا۔ مسٹر سلمان خورشید نے مسٹری کیری کے ساتھ یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ "یہ (طالبان کے ساتھ مجوزہ بات چیت) ایک تجربہ ہے جو افغانستان میں پائیدار امن کے متبادل تلاش کرنے کی کوشش کے طورپر کیا جارہا ہے۔ ہماری تشویش کے پہلوؤں اور زاویوں سے کوئی بھی عدم اتفاق نہیں کرسکتا۔ میں پوری ممنوعیت کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ سکریٹری آف اسٹیٹ (جان کیری) خود اس بات کو محسوس کرچکے ہیں اور تیقن دیا ہے کہ مذاکرات کے عمل میں ہندوستان کی تشویش کو نظر انداز یا فراموش نہیں کیا جائے گا"۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ "مشترکہ طورپر کام کرنے کا یہ ایک بہتر راستہ ہے اور یہ بالکل واضح ہے کہ ہمارا مقصد کیا ہے اور کس حد تک یہ مقصد ممکن ہوگا۔ یہ ایسی باتیں ہیں جس کا جواب صرف وقت ہی دے سکتا ہے لیکن ایک مقصد کے طورپر احتیاط کی ضرورت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا"۔ مسٹر خورشید سے سوال کیا گیا تھا کہ آیا ہندوستان نے اب جنگ زدہ افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے پیش نظر طالبان سے مجوزہ بات چیت کے مسئلہ پر ہندوستان نے تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مسٹر کیری نے صاف طورپر واضح کردیا کہ طالبان کے ساتھ صرف چند مخصوص شرائط پر ہی مذاکرات کئے جارہے ہیں اور تاحال ان شرائط کی تکمیل بھی نہیں ہوسکتی ہے۔ چنانچہ اس مرحلہ پر کوئی مذاکرات بھی نہیں ہورہے ہیں۔ اگر شرائط کی تکمیل کی جاتی ہے تو اس صورت میں ہی مذاکرات ہوں گے۔ مجوزہ مذاکرات امریکہ کیلئے مقرر کردہ شرائط میں بنیادی شرط یہی ہے کہ افغانستان کے دستور کا احترام کیا جائے اور وہ (طالبان) القاعدہ سے وابستہ یا محلق نہ رہیں بلکہ درحقیقت وہ خود کو القاعدہ اور تشدد سے بے تعلق قرا ردیں۔ علاوہ ازیں بات چیت میں حصہ لینے سے قبل طالبان کو خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا بھی احترام کرنا ہوگا۔ مسٹر جان کیری نے کہا کہ "فی الحال اس موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور اگر کوئی تبدیلی درکار بھی ہوگی تو ظاہر ہے اس پر اتفاق نہیں کیا جائے گا لیکن مسئلہ کی پرامن یکسوئی کے امکانات تلاش کرنے کا عمل جاری رہے گا اور اگر ممکن ہوتو سیاسی عمل کو ترجیح دی جائے گی جس کا قطعی فیصلہ افغان عوام ہی کریں گے"۔ مسٹر کیری نے مزید کہاکہ امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان و پاکستان جیمس ڈوینس چہارشنبہ کو ہندوستان پہنچیں گے اور مجوزہ مذاکرات کے بارے میں اعلیٰ حکام کو واقف کروائیں گے۔ مسٹر کیری نے 5سال قبل بحیثیت امریکی رکن سنیٹ ہند۔ امریکی سیول نیوکلیر معاہدہ پر ایوان میں کامیابی کے ساتھ بحث کی قیادت کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ملک توقع کرتے ہیں کہ امریکہ کا سرکردہ توانائی ادارہ ویسٹنگ ہاوز الیکٹرک کمپنی( ڈبلیو ای سی) اور نیوکلیر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ(این پی سی آئی ایل) ستمبر میں ایک تجارتی سمجھوتہ پر دستخط کریں گے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ جنہیں امریکی صدر بارک اوباما نے دورہ کی دعوت ہے توقع ہے کہ ستمبر میں امریکہ کا دورہ کریں گے اور باہمی امور پر مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ ہندوستان اور امریکہ نے آج ایران کے مسئلہ پر بات چیت کی۔ مسٹر جان کیری نے ایران سے ہندوستان کو تیل کی درآمدات میں کمی کو ایران پر اس کے متنازعہ نیوکلئیر پروگرام پر دباؤ ڈالنے کی سمت ایک اہم قدم قراردیا۔ مسٹر جان کیری نے کہاکہ ہندوستان تیل کی درآمدات کے معاملہ میں ایران پر انحصار میں کمی کیلئے سخت محنت کررہا ہے جس کی ہم ستائش کرتے ہیں۔ مسٹر کیری نے ہندوستان سے درخواست کی کہ وہ ایرانیوں کو یہ سمجھائیں کہ تہران کو اس کا نیوکلئیر اسلحہ بنانے کا پروگرام ترک کرنے کیلئے امریکہ اور بین الاقوامی برادری کے عزم کا غلط تاثر نہ لیا جائے۔ ایران یہ دعویٰ کررہا ہے کہ اس کا نیوکلےئر پروگرام پرامن مقاصد پر مبنی ہے لیکن امریکہ اور اس کے مغربی حلیف ایران پر نیوکلےئر پروگرام کے بہانے ایٹمی بم بنانے کی کوشش کاالزام عائد کررہے ہیں۔

India`s concerns over talks with Taliban won't be overlooked: US

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں