عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر کیس - آئی بی اسپیشل ڈائرکٹر کی گرفتاری کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-14

عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر کیس - آئی بی اسپیشل ڈائرکٹر کی گرفتاری کا امکان

اگر آئی بی کی جانب سے غلط اطلاع نہیں دی گئی ہوتی تو آج میری معصوم بیٹی ہمارے ساتھ ہوتی"۔ عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس میں سی بی آئی کی جانب سے حکومت کی انتہائی اہم خفیہ ایجنسی، انٹلی جنس بیورو( آئی بی)، کے اسپیشل ڈائرکٹرراجیندر کمار کو سمن جاری کرنے، ملزم کے طورپر ان سے پوچھ گچھ کرنے اور گرفتاری کئے جانے کی توقع کے بعد عشرت جہاں کی والدہ شمیمہ کوثر نے اپنے تاثرات دیتے ہوئے جذبات انداز میںیہ کلمات کہے۔ شمیمہ نے کہاکہ "آئی بی افسران کی غلط اطلاع پر ہی میری بچی کو فرضی انکاونٹر میں قتل کیا گیا ہے اس لئے خاطی پولیس افسران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جانی چاہئے"۔ انہوں نے مزید کہاکہ "سی بی آئی کے ذریعہ کی جانے والی تفتیش میں اس کا انکشاف ہوا ہے کہ سی بی آئی کے افسر نے غلط اطلاعات دی تھی جس کے سبب ان کی بچی کو قتل کردیا گیا۔ اس کا قوی امکان ہے کہ غلط اطلاع دینے پر متعلقہ افسر کو جلد گرفتار کرلیاجائے۔ اس تفتیش سے یہ بھی ثابت ہوجائے گاکہ ہماری بیٹی دہشت گرد نہیں تھی جو اہم اول روز سے کہہ رہے ہیں"۔ اس ضمن میں عشرت جہاں کی بے گناہی ثابت کرنے میں کشمکش کرنے والے ممبرا کے سماجی کارکن اور کارپوریٹر عبدالرؤف اور دیگر سوشل ورکر منا ساحل نے کہاکہ " جس وقت عشرت جہاں کو فرضی انکاونٹر میں قتل کیا گیا تھا اس وقت راجیندر کمار مرکزی حکومت انٹلی جینس (آئی بی) میں شامل تھے۔ فرضی انکاونٹر کے بعد اس وقت کے گجرات ریاست کے ترجمان ویاس نے باربار یہی بات دہرائی تھی کہ انہیں آئی بی سے اطلاعات ملی تھی کہ عشرت دہشت گرد ہے اور اسی کی بنیاد پر اسے ہلاک کیا گیا ہے۔ اس سے یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ راجیندر نے ریاستی حکومت کو غلط اطللاعات فراہم کی تھیں"۔ عبدالروف نے مزید کہاکہ "یہ وہی راجیندر کمار ہے جو پہلے گجرات کے آئی بی کے سربراہ تھے لیکن ان کے ظلم کے خلاف گجرات کی متعدد سیکولر تنظیموں نے شدید احتجاج کیا تھا جس سے مجبور ہوکر مرکزی حکومت نے راجیندر کو گجرات آئی بی سے منتقل کرکے انہیں مرکزی آئی بی میں پہنچادیا"۔ فیملی کے مطابق ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ عشرت جہاں کو فرضی مڈ بھیڑ میں قتل کیا گیا ہے۔ اب سی بی آئی کی ہاتھ (تفتیش) آئی بی کے اعلیٰ افسر تک پہنچ گئے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آئی بی جیسی انتہائی اہم ایجنسی میں بھی ’جن سنگھی، ذہنیت کے لوگ پہنچ گئے ہیں اور نجارا جیسے قاتل گجرات حکومت کے منظور نظر بنے ہوئے ہیں۔ یہ تو محض عشرت کا معاملہ کھلا ہے لیکن ان کی غلط اطلاعات کی بنیاد پر پتہ نہیں کتنے معصوم مسلم نوجوانوں کو دہشت گرد قرار دے کر قتل کردیا گیا ہے۔ ان سبھی کی جانچ ہونی چاہئے۔

CBI summons IB Special Director Rajinder Kumar In Ishrat Jahan case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں