ناٹو نے سیکوریٹی کمان افغان فوج کے حوالے کر دی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-19

ناٹو نے سیکوریٹی کمان افغان فوج کے حوالے کر دی

افغانستان میں گذشتہ ایک دہائی سے نبرد آزما ناٹو افواج نے ملک کی سکیورٹی کی کمان آج افغان سکیورٹی فورسس کو سونپ دی۔ افغان کے صدر حامد کرزئی نے اس سلسلے میں اطلاع دیتے ہوئے کہاکہ ہماری سکیورٹی فورسس اور فوج اب سے فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔ اب سے سکیورٹی کی تمام ذمہ داری ہمارے سکیورٹی دستے ادا کریں گے۔ سکیورٹی کی ذمہ داریاں منتقل کرنے کی یہ تقریب افغانستان کی تاریخ میں 2001ء میں طالبان کے زوال کے بعد سے اب تک کا دوسرا سنگ میل ہے۔ اسے افغانستان کیلئے ایک نئے عہد کا آغاز قرار دیا جارہا ہے جہاں ناٹو فوج اب صرف ایک معاون کا ہی کردار اداکرے گی۔ کابل میں ہونے والے ایک بم دھماکے سے منتقلی تقریب کی رونق پھیکی پڑ گئی۔ ملک میں جنگی آپریشنز کی ناٹو سے افغان حکام کو منتقلی ملک سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کا اہم مرحلہ ہے۔ 3.5لاکھ افراد پر مشتمل افغان فوج کو ناٹو نے 2011ء سے مرحلہ وار ذمہ دارایاں سونپنا شروع کردیں تھیں۔ اس سلسلے میں منعقد تقریب سے تھوڑی دیر پہلے ہی دارالحکومت کابل کے مغربی حصے میں ایک دھماکے میں 3افراد ہلاک اور 6زخمی ہوئے ہیں۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اس حملے کا نشانہ ہزارہ برادری کے رہنما اور سابق رکن پارلیمان حاجی محمد محقق کا کارواں تھا۔ صدر حامد کرزئی اور ناٹو کے سکریٹری جنرل آندرس راسموسن دونوں نے اس موقع کو افغانستان کیلئے تاریخی قرار دیا۔ صدر کرزئی نے اپنی تقریر میں کہا "اب سے ہماری سکیورٹی فورسس سب سے آگے ہوں گی۔ اب سے تمام تر ذمہ داری اور قیادت ہماری بہادر فوج کے پاس ہوگی"۔ ناٹو کے سکریٹری جنرل نے افغانستان کی بہادر اور پرعزم افواج کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنے ملک کے دفاع کیلئے سب سے بڑی قربانی دی ہے۔ 1989ء میں سویت فوجوں کے انخلا کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ ملک میں سکیورٹی افغان حکومت کے زیر انتظام فوج کے پاس آئی ہے۔ آخری مرحلے میں آج قندھار صوبے میں 13اضلاع اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں صوبوں ننگرہار، غوست اور پکتیا سے 12،12اضلاع کی ذمہ داری منتقل کی گئی۔ آج سے 6سال قبل افغان فوج کی تعداد صرف 40 ہزار تھی جو آج بڑھ کر تقریباً 3.5لاکھ ہوچکی ہے۔ تاہم بڑھتی ہوئی ہلاکتوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ دوسری جانب 2010ء سے بین الاقوامی فوجیوں کی ہلاکتیں کم ہوتی رہی ہیں۔ ناٹو کمانڈر جنرل جوزف ڈنفرڈ نے بتایاکہ مشکلات کے باوجود افغان فوج اپناکردار نبھانے کے قابل ہوتی جارہی ہے۔

Afghans Take Up Security Leadership From NATO

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں