--
جنرل سکریٹری ویلفیر پارٹی آف انڈیا ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے ویلفیر پارٹی آف انڈیا کو ملک کی موجودہ سیاسی جماعتوں کا حقیقی متبادل قرار دیا۔ آج نظام کالج گراونڈپر ویلفیر پارٹی آف انڈیا (آندھراپردیش) کی پہلی ریاستی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ویلفیر پارٹی ملک میں پہلے سے موجود ہزاروں سیاسی جماعتوں میں ایک اور اضافہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جس کا قیام منظم منصوبہ بندی کے ساتھ عمل میں لایاگیا۔ ہمارا مقصد ملک میں اقدار پر مبنی سیاست کو فروغ دینا ہے، ملک کے نظام میں تبدیلی لاتے ہوئے ایک ایسا انقلاب برپا کرنا ہے جس کے باعث عوام میں معاشی اور تعلیمی ترقی ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ ویلفیر پارٹی ملک کے ہر شہری (بلا لحاظ مذہب و ذات پات) کی ہے اور ہر شخص کے حقوق کیلئے نمائندگی کرنے گی اور ان کا تحفظ کیا جائے گا۔ اس جماعت میں ووٹ اور طاقت کے پجاریوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ جرائم پیشہ افراد کو سیاست سے دور رکھنا اور شفاف کردار اور جذبہ خدمت خلق سے سرشار افراد کو سیاست میں موقع فراہم کرنا ہے۔ قاسم رسول الیاس نے کہاکہ 1947 میں ملک کی آزادی کے بعد کافی ترقی ہوئی تاہم ترقی کے ثمرات سے عوام محروم رہے۔ دوسری طرف حکمرانوں نے ملک کے وسائل کو خوب لوٹا، امیر، امیر ترین بن گیا اور غریب مزید غریب ہوگیا۔ ویلفیر پارٹی آف انڈیا ان حالات میں تبدیلی کی خواہاں ہے۔ ہر ایک شہری کو بہترین زندگی فراہم کرنا اس کا مقصد ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی نصف آبادی پر مشتمل صنف نازک کو تحفظ فراہم کرنا، ان کے وقار کو اونچا کرنا، ملک کی اقلیتوں کو احساس کمتری کے خول سے باہر لاتے ہوئے اعتماد بحال کرنا، ان کی حقیقی ترقی کو یقینی بنانا ویلفیر پارٹی کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ ان نیک مقاصد کے ساتھ قائم کردہ ویلفیر پارٹی کی حوصلہ افزائی کریں اور اس سے وابستگی اختیار کرتے ہوئے ملک و قوم کی قسمت سنوارنے میں مدد کریں۔ مہاراشٹرا کے رکن پارلیمنٹ پرکاش امبیڈکر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ویلفیر پارٹی آف انڈیا کا مستقبل تابناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2014ء کے بعد ملک میں خود ساختہ اہم سیاسی جماعتوں کے زوال کا آغاز ہوجائے گا۔ کئی سیاسی جماعتوں کے وجود پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ انہوں نے خلاصہ کرتے ہوئے ملک میں اگرچہ کہ نئی نسل مذہب کی طرف گامزن ہے تاہم مذہب اور ذات پات کی سیاست کے خلاف ہے۔ نوجوان نسل کا احساس ہے کہ سیاسی نظریات و سیاسی اقدار میں تبدیلی ضروری ہے۔ وہ ترقی، تعلیم، روزگار اور تحفظ جیسے مسائل کو انتخابی موضوع بنتا دیکھنا چاہتی ہے۔ ان حالات میں موجودہ سیاسی جماعتوں کے پاس ایسا کوئی ایجنڈہ نہیں ہے۔ اگر ویلفیر پارٹی اس خلاء کو پر کرنے میں کامیاب رہتی ہے تو بہت اچھی بات ہوگی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں