خالد مجاہد کی موت کے لیے اترپردیش پولیس ذمہ دار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-22

خالد مجاہد کی موت کے لیے اترپردیش پولیس ذمہ دار

اترپردیش پولیس کی تحویل میں پراسرحالات میں فوت ہونے والے مشتبہ دہشت گرد خالد مجاہد کے وکیل رندھیر سنگھ سمن اور سماجی جہد کار سندیپ پانڈے نے حکومت اترپردیش پر مولانا مجاہد کی ہلاکت کے ذمہ دارپولیس ملازمین کو بچانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا اور ان ملازمین پولیس کی فی الفور معطلی کا مطالبہ کیا۔ میگاسیسے ایوارڈ یافتہ انسانی حقوق جہد کار سندیپ پانڈے اور مولانا مجاہدکے وکیل رندھیر سنگھ سمن نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مولانا مجاہد کے 19مئی کو ہوئی ’’قتل‘‘ کے ایف آئی آر میں شامل ان تمام ملازمین پولیس کو فی الفور معطل کردیاجائے۔ سی بی آئی تحقیقات صرف اس صورت میں ہی کارگر ثابت ہوں گی جب ثبوتوں کا تحفظ کیا جائے اور ان پولیس ملازمین کو ہٹائے بغیر یہ ممکن نہیں ہوگا‘‘۔ ان دونوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اترپردیش‘ خاطی پولیس افسران کو بچانے اور ان کے جرم کی پردہ پوشی کی کوشش کررہی ہے۔ واضح رہے کہ سلسلہ وار بم دھماکوں کے ایک مشتبہ ملزم مولانا خالد مجاہد کی 19مئی کو پراسرار حالات میں موت کے ضمن میں 42 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ جن میں ایک سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس اور ایک سابق ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (امن و قانون) بھی شامل ہیں۔ ان پر اس ہلاکت میں مجرمانہ سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ مجاہد کے چچا ظہیر عالم نے جن 42افراد کے خلاف شکایت درج کروائی تھی ان میں سابق ڈی جی پی وکرم سنگھ‘ ایڈیشنل ڈی جی برج لال‘ منوج کمار جھا‘ چرنجیو ناتھ سنگھ اور ایس آنند بھی شامل ہیں۔ ان پر کوتوالی پولیس اسٹیشن میں مولانا مجاہد کی ہلاکت کی مجرمانہ سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ مولانا مجاہد نومبر 2007ء کے دوران لکھنو اور فیض آباد کی عدالتوں میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے ملزم تھے جو مبینہ طورپر علالت کے سبب 18مئی کو فوت ہوگئے تھے۔ قبل ازیں عدالت میں مقدمہ کی سماعت کے بعد پولیس تحویل میں لکھنو جیل کو منتقلی کے دوران وہ بیہوش ہوگئے تھے۔ جنہیں ڈسٹرکٹ ہاسپٹل منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بعد معائنہ انہیں مردہ قرار دیاتھا۔ اترپردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادوپہلے ہی اس ہلاکت کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں۔

لکھنؤ۔ (ایجنسیاں) ایک اچانک اقدام میں اکھلیش یادو وزیر قیادت یوپی اے حکومت نے ان 9پولیس ملازمین کو معطل کردیا ہے جو خالدمجاہد کے ہمراہ تھے جبکہ اسے ہفتہ کو فیض آباد سے لکھنؤ جیل کو منتقل کیا جارہا تھا۔ خالد فیض آباد سے واپسی کے دوران رام سانہی گھاٹ کے قریب پراسرار حالت میں فوت ہوگیا۔ قبل ازیں 42پولیس والوں کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں