نئی دہلی۔(پی ٹی آئی) چین کے وزیراعظم لی کیقیانگ نے آج کہاکہ ہندوستان اور چین کے پاس بشمول سرحدی مسئلہ‘ تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے فہم و فراست موجود ہے۔ انہوں نے تجارتی عدم توازن اور دریائی امور سے متعلق تمام اہم مسائل پر ہندوستان کی فکر و تشویش پر مثبت غور کرنے کا تیقن دیا۔ مسٹر لی نے ہندوستانی بزنس مین اور صنعتکاروں سے آج یہاں کھل کر اظہار خیال کیا۔ مسٹر لی نے دو پڑوسیوں کے مابین قریبی تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چینی محاورہ دہرایا کہ ’’ایک دو دراز رہنے والا رشتہ دار کسی قریبی رہنے والے پڑوسی سے زیادہ مفید نہیں ہوسکتا‘‘۔ چینی وزیراعظم نے دو پڑوسی ملکوں ہندو اور چین کو علاقائی اور عالمی ساجھیداری کی حیثیت سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ہمارے مشترکہ مفادات‘ باہمی اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں۔ ہندوستان اور چین کے پاس سرحدی مسئلہ پر دونوں کیلئے قابل قبول حل تلاش کرنے کا عقل و فراست موجود ہے۔ مسٹر لی نے کہاکہ وزیراعظم منموہن سنگھ اور دیگر ہندوستانی قائدین کے ساتھ گذشتہ دو دن کے دوران کھلے ذہن کے ساتھ ہوئے دو ٹوک اور ثمر آور مذاکرات سے وہ مطمئن ہیں۔ مذاکرات کے دوران فریق اپنے تمام مسائل کو زیر بحث لائے ہیں‘‘۔ ہندوستان اور چین کو ’’فطری حلیف و ساجھیدار‘‘ قرار دیتے ہوئے مسٹر لی کیقیانگ نے کہاکہ ’’ہمیں چاہئے کہ ایک دوسرے کی ترقی کو خود اپنے لئے بہترین مواقع متصور کریں اور ہمارے مشترکہ مفادات باہمی اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں‘‘۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہندوستان اور چین حکمت عملی کے ساجھیدار ہیں۔ ہماری ملاقاتوں اور بات چیت کا سب سے اہم نتیجہ یہ ہے کہ ہم نے حکمت عملی باہمی بھروسہ کو وسعت دی ہے اور کئی مثبت نتائج برآمد کئے ہیں‘‘۔ ہدنوستانی بزنس مین سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر لی نے دونوں ممالک کو ’’ہمالیہ کی چوٹی پر ہاتھ میں ہاتھ ملانے‘‘ کی ضرورت پر زوردیا۔ مسٹر لی نے ’’نمستے‘‘ کہتے ہوئے اپنے خطاب کا آغاز کیا اور بحیثیت ایک یوتھ لیڈر 27سال قبل اپنے دورہ ہند کی یاد دلائی۔ انہوں نے کہاکہ ’’واقعتاً جب ہند اور چین بیک آواز ہوکر کہتے ہیں تو ساری دنیا اس کو سنے گی اور سننا ہی پڑے گا‘‘۔ سرحدی مسئلہ پر مسٹر لی نے کہاکہ ہم اس سوال سے نہیں کتراتے لیکن مذاکرات میں پیشرفت سے اتفاق کرتے ہیں۔ دونوں فریق اس نظریہ سے اتفاق کرتے ہیں کہ ہندوستان اور چین کے پاس پاس طورپرقابل قبول جائز و منصفانہ حل تلاش کرنے کیلئے عقل و دانش موجود ہے۔ اس مسئلہ کے قطعی حل تک ہم مشترکہ طورپر متفقہ میکانزم پر مزید پیشرفت کرسکتے ہیں۔ چینی وزیراعظم نے دونوں ممالک کے مابین تجارتی تفاوت کو کم کرنے کیلئے ان کے ملک میں ہندوستانی اشیاء کو مزید رسائی دینے کی پیشکش کی۔ ’’انہوں نے ہندوستان کے ساتھ آزاد تجارتی سمجھوتہ کیلئے مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’جہاں تک تجارتی تفاوت و خسارہ کا سوال ہے چین اپنے پاس ہندوستانی اشیاء کو مزید رسائی دینے کیلئے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے دو ملکوں کے مابین تجارتی خسارہ کے مسئلہ سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے اور فاضل تجارت کیلئے چین کا ہرگز کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ پائیدار تجارتی تعلقات کیلئے صرف ایک جامع و فعل تجارتی توازن کی ضرورت ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ انفارمیشن ٹکنالوجی‘ سافٹ ویر اور بائیو میٹرینس میں ہندوستان کو سبقت ہے اور انفرا اسٹرکچر کے شعبہ میں ہندوستان کی مدد کیلئے چین تیار ہے۔ مسٹر لی نے تجارتی شعبہ میں تحفظ پسندی کی حوصلہ شکنی پر زوردیا۔ 2012-13 کے دوران چین کیلئے ہندوستانی برآمدات صرف B.52 ارب امریکی ڈالر تھیں لیکن اس مدت میں چین نے ہندوستان کو 54.3 ارب امریکی ڈالر مالیتی اشیاء برآمد کیا تھا۔ مسٹر لی کیقیانگ نے ہند۔ چین دوستی کو مستحکم قرار دیا اور کہاکہ آسمان پر چند بادلوں کی موجودگی کا یہ مطلب نہیں ہوتاکہ وہ تابناک سورج کی شعاعوں کو چمکنے سے روک سکتے ہیں۔
India and China have wisdom to address border issue: Li Keqiang
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں