ہند و چین کے پاس عقل و فراست موجود - چینی وزیراعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-22

ہند و چین کے پاس عقل و فراست موجود - چینی وزیراعظم

بیجنگ۔(پی ٹی آئی) اپنے دورہ ہند پر حوصلہ پاکر وزیراعظم چین لی کیقیانگ نے اس دورہ کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم منموہن سنگھ کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے خود کو اپنے وطن میں محسوس کیا تھا۔ چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کی خبروں کے بموجب روزنامہ چائنا ڈیلی نے خبر شائع کی ہے کہ ہندوستان وزیراعظم چین کے 9 روزہ یرونی دورہ کی پہلی منزل تھی۔ ہندوستان سے وہ پاکستان‘ سوئزر لینڈ اور جرمنی کا دورہ کریں گے۔ 57 سالہ لی کے دورہ پاکستان کا کل سے آغاز ہوگا۔ وزیراعظم چین نے وزیراعظم منموہن سنگھ کے ساتھ اپنی بات چیت کو گہری‘ دوستانہ اور بے باک قرار دیا اور کہاکہ انہوں نے اس بات چیت کے دوران خود کو اپنے وطن میں محسوس کیا۔ 27 سال قبل انہوں نے بحیثیت یوتھ لیڈر ہندوستان کا دورہ کیا تھا اور یہ ان کا دوسرا دورہ ہند تھا۔ انہوں نے دورہ کے موقع پر بطور خاص سرحدی تنازعہ پر تبادلہ خیال کیا۔ علاقائی مسائل اور تجارتی عدم توازن پر ہند۔ چین تلخیوں کے باوجود وزیراعظم چین نے کہاکہ یہ دورہ بیشک ایک مثبت اور دوستانہ اشارہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہند اور ہندوستانی عوام نے ان کا گرم جوش استقال کیا اور ہندوستان کے تمام بڑے اخبارات میں ان کے دورہ کی خبریں نمایاں طورپر شائع کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کی سب سے بڑی ابھرتی ہوئی معیشتیں ایک دوسرے کیلئے وسیع بازار بھی فراہم کرتی ہیں‘ جن سے ہنوز استفادہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باہمی اعتماد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ باہمی تعاون اور روابط میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان اور چین دونوں اس سمت میں ٹھوس اقدامات کررہے ہیں۔ یہ دونوں ممالک کی خاص طورپر اور پورے علاقہ کیلئے عام طورپر ایک نعمت ثابت ہوگا۔ دریں اثناء ہند۔ چین تجارت میں پائی جانے والی خلیج کے بارے میں چینی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس عدم توازن میں مزید اضافہ ہوگا اور عنقریب کئی انتظامی مسائل ابھرآئیں گے۔ تجزیہ نگاروں نے تحریر کیا ہے کہ ہندوستان اور چین کے درمیان تجارتی خلیج میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں چین کی شرح ترقی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ فولاد اور لوہے کے شعبہ میں حکومت چین کی سخت پالیسیوں کی وجہہ سے ہندوستانی خام مال جیسے خام لوہا اور لوہے کا برادہ کی خریدی میں کمی آئی ے۔ ہندوستان سے چین کو سب سے زیادہ یہی اشیاء درآمد کی جاتی ہے۔ یہی وجہہ ہے کہ ہند۔ چین تجارتی خلیج میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ چینی تجزیہ نگاروں کا یہ تبصرہ کثیر اشاعت روزنامہ چائنا ڈیلی میں شائع کیا گیا ہے۔

نئی دہلی۔(پی ٹی آئی) چین کے وزیراعظم لی کیقیانگ نے آج کہاکہ ہندوستان اور چین کے پاس بشمول سرحدی مسئلہ‘ تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے فہم و فراست موجود ہے۔ انہوں نے تجارتی عدم توازن اور دریائی امور سے متعلق تمام اہم مسائل پر ہندوستان کی فکر و تشویش پر مثبت غور کرنے کا تیقن دیا۔ مسٹر لی نے ہندوستانی بزنس مین اور صنعتکاروں سے آج یہاں کھل کر اظہار خیال کیا۔ مسٹر لی نے دو پڑوسیوں کے مابین قریبی تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چینی محاورہ دہرایا کہ ’’ایک دو دراز رہنے والا رشتہ دار کسی قریبی رہنے والے پڑوسی سے زیادہ مفید نہیں ہوسکتا‘‘۔ چینی وزیراعظم نے دو پڑوسی ملکوں ہندو اور چین کو علاقائی اور عالمی ساجھیداری کی حیثیت سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ہمارے مشترکہ مفادات‘ باہمی اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں۔ ہندوستان اور چین کے پاس سرحدی مسئلہ پر دونوں کیلئے قابل قبول حل تلاش کرنے کا عقل و فراست موجود ہے۔ مسٹر لی نے کہاکہ وزیراعظم منموہن سنگھ اور دیگر ہندوستانی قائدین کے ساتھ گذشتہ دو دن کے دوران کھلے ذہن کے ساتھ ہوئے دو ٹوک اور ثمر آور مذاکرات سے وہ مطمئن ہیں۔ مذاکرات کے دوران فریق اپنے تمام مسائل کو زیر بحث لائے ہیں‘‘۔ ہندوستان اور چین کو ’’فطری حلیف و ساجھیدار‘‘ قرار دیتے ہوئے مسٹر لی کیقیانگ نے کہاکہ ’’ہمیں چاہئے کہ ایک دوسرے کی ترقی کو خود اپنے لئے بہترین مواقع متصور کریں اور ہمارے مشترکہ مفادات باہمی اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں‘‘۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہندوستان اور چین حکمت عملی کے ساجھیدار ہیں۔ ہماری ملاقاتوں اور بات چیت کا سب سے اہم نتیجہ یہ ہے کہ ہم نے حکمت عملی باہمی بھروسہ کو وسعت دی ہے اور کئی مثبت نتائج برآمد کئے ہیں‘‘۔ ہدنوستانی بزنس مین سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر لی نے دونوں ممالک کو ’’ہمالیہ کی چوٹی پر ہاتھ میں ہاتھ ملانے‘‘ کی ضرورت پر زوردیا۔ مسٹر لی نے ’’نمستے‘‘ کہتے ہوئے اپنے خطاب کا آغاز کیا اور بحیثیت ایک یوتھ لیڈر 27سال قبل اپنے دورہ ہند کی یاد دلائی۔ انہوں نے کہاکہ ’’واقعتاً جب ہند اور چین بیک آواز ہوکر کہتے ہیں تو ساری دنیا اس کو سنے گی اور سننا ہی پڑے گا‘‘۔ سرحدی مسئلہ پر مسٹر لی نے کہاکہ ہم اس سوال سے نہیں کتراتے لیکن مذاکرات میں پیشرفت سے اتفاق کرتے ہیں۔ دونوں فریق اس نظریہ سے اتفاق کرتے ہیں کہ ہندوستان اور چین کے پاس پاس طورپرقابل قبول جائز و منصفانہ حل تلاش کرنے کیلئے عقل و دانش موجود ہے۔ اس مسئلہ کے قطعی حل تک ہم مشترکہ طورپر متفقہ میکانزم پر مزید پیشرفت کرسکتے ہیں۔ چینی وزیراعظم نے دونوں ممالک کے مابین تجارتی تفاوت کو کم کرنے کیلئے ان کے ملک میں ہندوستانی اشیاء کو مزید رسائی دینے کی پیشکش کی۔ ’’انہوں نے ہندوستان کے ساتھ آزاد تجارتی سمجھوتہ کیلئے مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’جہاں تک تجارتی تفاوت و خسارہ کا سوال ہے چین اپنے پاس ہندوستانی اشیاء کو مزید رسائی دینے کیلئے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے دو ملکوں کے مابین تجارتی خسارہ کے مسئلہ سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے اور فاضل تجارت کیلئے چین کا ہرگز کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ پائیدار تجارتی تعلقات کیلئے صرف ایک جامع و فعل تجارتی توازن کی ضرورت ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ انفارمیشن ٹکنالوجی‘ سافٹ ویر اور بائیو میٹرینس میں ہندوستان کو سبقت ہے اور انفرا اسٹرکچر کے شعبہ میں ہندوستان کی مدد کیلئے چین تیار ہے۔ مسٹر لی نے تجارتی شعبہ میں تحفظ پسندی کی حوصلہ شکنی پر زوردیا۔ 2012-13 کے دوران چین کیلئے ہندوستانی برآمدات صرف B.52 ارب امریکی ڈالر تھیں لیکن اس مدت میں چین نے ہندوستان کو 54.3 ارب امریکی ڈالر مالیتی اشیاء برآمد کیا تھا۔ مسٹر لی کیقیانگ نے ہند۔ چین دوستی کو مستحکم قرار دیا اور کہاکہ آسمان پر چند بادلوں کی موجودگی کا یہ مطلب نہیں ہوتاکہ وہ تابناک سورج کی شعاعوں کو چمکنے سے روک سکتے ہیں۔

India and China have wisdom to address border issue: Li Keqiang

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں