اے ایم یو کے وائس چانسلر کی اس پیش کش کا خیر مقدم کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر مسٹر نجیب جنگ نے ہر سال علی گڑھ 10 طلبہ کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ وائس چانسلر نے انقلاب سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مسلمانوں کی تعداد فوج کی مختلف ٹکریوں میں کم ہیں ، اس لیے مسلمانوں کو اس طرف راغب کیا جانا چاہیے ۔ یہاں ٹریننگ ایجنسیوں میں اپنی نمائندگی درج کراسکتے ہیں ۔ علی گڑھ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علمی لین دین کو دونوں یونیورسٹیوں کے لیے تاریخی قدم بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان ہم آہنگی مزید ابھر کر سامنے آئے گی اور اس سے سب سے بڑا فائدہ مسلم طالبہ کو ہوگا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ بھی کوشش کرے کہ وہاں کے طلبہ کو یہاں لاکر موقع بموقع ٹریننگ دے تاکہ دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان یہ رابطہ قائم رہے ۔ دوسری طرف جامعہ اور علی گڑھ کی اس ہم آہنگی کو باخبر لوگ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی کردار ادا کرنے کی راہ میں اہم قدم سمجھ رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو اقلیتی کردار کا درجہ دو برد قبل مل چکا ہے ، مگر علی گڑھ پر سیاسی چیقلیش کی تلواریں لٹکا کر اس کو ابھی تک اقلیتی کردار کا درجہ نہیں دیا گیا ہے ۔ اس اہم فیصلے کا دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان علمی ربط کا اہم ذریعہ سمجھا جارہا ہے ۔
jamia millia students will get military training at amu
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں