آسنسول - اردو کے خلاف ریاستی حکومت کے معاندانہ رویے پر جلسہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-19

آسنسول - اردو کے خلاف ریاستی حکومت کے معاندانہ رویے پر جلسہ

ریاستی حکومت نے قانون بناکر اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ تو دے دیا ہے لیکن اس قدر محدود طریقہ سے کہ ہمارے اعلیٰ تعلیمات میں اردو زبان کی سہولت ملی ہے اور نہ ہی مقابلہ جاتی امتحانات میں بلکہ سرکاری گزٹ کے مطابق صرف 6نکات کی سہولتیں اردو والوں کو دی گئیں ہیں۔ ان خیالات کا اعلان پروفیسر سلیمان خورشید نے آسنسول یادو مارکیٹ میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ممتا بنرجی نے وزیراعلیٰ کا حلف لیتے ہی 13مئی 2011کو اعلان کیا تھا کہ سنگور کے سکانوں کو ان کی زمین واپس کی جائے گی اور اردو والوں کو ان کا حق دیا جائے گا لیکن 3 فروری 2013 کو اسمبلی میں بل پاس کرکے اردو کے ساتھ ساتھ ممتا بنرجی نے 6 زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کا الزام نہ آئے اس لئے اردو کے ساتھ ساتھ دوسری 5زبانوں کو شامل کیا گیا اور اس کے بعد ہم مٹھائی کھانے، پگڑی باندھنے اور جشن منانے اور مبارکباد کے خطوط اارسال کرنے لگے۔ پروفیسر سلیمان خورشید نے کہاکہ ہماری پریشان یہ ہے کہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش ہوجاتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی باتوں سے ناراض بھی ہوجاتے ہیں جو درست نہیں۔ پروفیسر سلیمان خورشید نے اپنی تقریر میں کہاکہ سرکاری حکم نامہ جو ملا ہے اس کا تجزیہ کیا جانا ضروری ہے اور انہوں نے سرکاری گزٹ کی کامیابی بھی دانشوران آسنسول میں تقسیم کیں۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح نیپالی زبان کو 1961ء میں تمام مراعات کے ساتھ اور تمام شعبوں میں سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا تھا اگر اسی طرح دیا جاتا تو ہمارے تمام مسائل حل ہوجاتے لیکن سرکار نے 6نکات کی قید لگاکر اردو والوں کی پریشانیوں میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں التوا میں پڑے 360 ایم ایس کے اسکولوں کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ اس جلسہ میں کولکتہ کے وفد میں ڈاکٹر عقیل احمد عقیل، امام عیدین مولانا قاری فضل الرحمن، کل ہند ملی کاؤنسل کے نائب صدر ناصر احمد، جنرل سکریٹری حاجی شہود عالم، مولانا خورشیدعالم ندوی، قاری عبدالرحمن اعظمی، توحید الزماں وغیرہ شامل تھے۔ میزبانی کرتے ہوئے سید محمد افروز ریاستی حج کمیٹی رکن نے کہاکہ آسنسول کی سرزمین سے اردو کی تحریک میں شدت آئی اور پروفیسر سلیمان خورشید کی شخصیت اردو تحریک کے سربراہ کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آسنسول کی سرزمین سے اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کے بعد مختلف شعبوں میں اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی تحریک شروع کی جائے۔ اس جلسہ کی صدارت شاعر محبوب انور نے کی دیگر شرکاء میں محمد الیاس، الحاج محمد نسیم انصاری، خالق ادیب انجینئر، خورشید غنی، نذیر احمد یوسفی، الحاج منصور انجم انصاری وغیرہ شامل تھے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں