ذکیہ جعفری - گجرات فسادات کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا عزم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-08

ذکیہ جعفری - گجرات فسادات کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا عزم

گجرات کے بدنام زمانہ وزیراعلیٰ نریندر مودی کے مظالم کو بے نقاب کرنے اور گذشتہ 12برسوں سے قانونی لڑائی والی سن رسیدہ خاتون ذکیہ احسان جعفری نے ایک بار پھر اعلان کیا کہ گجرات قتل عام 2002 کے خلاف ان کی جنگ جاری رہے گی۔یہاں انڈیا انٹرنیشنل سینٹردہلی میں معروف سماجی کارکن تیستا سیتلواد کی قیادت میں کیمونلزم کو مبیٹ اور سہمت کے زیر اہتمام ’’ منظم فرقہ وارانہ تشد کے خطرات‘‘ کے موضوع پر مذاکرے کا انعقاد کیاگیا جس میں گجرات قتل عام میں شہید کئے گئے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری‘ ان کے بیٹے تنویر جعفری‘ سی پی آئی کے جنرل سکریٹری اے بی وردھن‘ سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری‘ این سی پی لیڈر ڈی پی ترپاٹھی‘ کانگریس کے سینئر لیڈر منی شنکر ائیر‘ سی پی آئی لیڈر برندہ کرت‘ سماج وادی پارٹی کے قومی سکریٹری کمال فاروقی‘ معروف صحافی ظفر آغا‘ گجرات کے سابق ڈی جی پی شیوکمار‘ راہل شرما‘ جاوید نقوی‘ پربھات جھا وغیرہ نے بطور خاص شرکت کی اور ذکیہ جعفری‘ تیستا سیتلواد کی جدوجہد کی ستائش کی نیز اس حق و انصاف کی لڑائی میں ساتھ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ ان کے مطابق گجرات قتل عام کی لڑائی میں سوشل جسٹس کی لڑائی ہے جس کے ساتھ پورے ملک کو کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ نریندر مودی کو کلین چٹ دینے والی ایس آئی ٹی کی کلوزر رپروٹ کے خلاف ذکیہ جعفری نے گذشتہ 15 اپریل کو احمد آباد کی خصوصی عدالت میں پروٹیسٹ پٹیشن داخل کی ہے جس میں گجرات قتل عام 2002ء سے متعلق کئی اہم حقائق کو بے نقاب اور ایس آئی ٹی کی خامیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ پروٹیسٹ پٹیشن کے تحت فرقہ وارانہ فسادات کے جو خطرناک حقائق سامنے آئے ہیں وہ ملک کیلئے کس قدر خطرناک ہیں اس بات کو منظر عام لانے کیلئے تیستا سیلتواد نے ملک گیر پیمانے پر مذاکرے کی مہم چلائی ہے۔ ذکیہ جعفری نے مذاکرہ میں اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہاکہ گجرات میں ہمیں دوبارہ جلاکر مارنے کی کوشش کی گئی۔ پہلی بار ہمارے گھر کو 1969ء میں جلانے کی کوشش کی گئی لیکن فرقہ پرست طاقتیں اس وقت کامیاب نہیں ہوسکیں تاہم دوسری بار 2002ء میں گلبرگ سوسائٹی میں واقع ہمارے گھر کو نذر آتش کیاگیا‘ ہم تو بچ گئے لیکن ہمارے شوہر احسان جعفری سمیت 69 لوگوں کو ماردیا گیا۔

Zakia Jafri vows to continue her fight

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں