ہم لوگ جنگ سے محبت کرتے ہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-22

ہم لوگ جنگ سے محبت کرتے ہیں

پاکستان کے حالیہ انتخابات کے بعد میڈیا میں صرف میاں نواز شریف کے بیانات آرہے ہیں کیوں کہ انتخابات سے پہلے عدلیہ نے جنرل پرویز مشرف کو بیان دینے سے باز رکھاتھا، اور انتخابات کے بعد خوفِ انتقام سے ان کی بولتی بند ہو گئی ہے۔ رہی بات عمران خان کی، تو وہ دو دو بار گرنے کے بعد(ووٹنگ سے پہلے لفٹر سے اور ووٹنگ کے بعد اُمیدوں کے شیش محل سے) کوئی بیان دینے کے قابل ہی نہیں رہے۔
اِدھر نواز شریف سیاسی شرافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے حریفوں کو بھی توصیفی کلمات سے نواز رہے ہیں۔ لیکن ان کے جس بیان نے میری نظروں میں ان کی عزت بدرجہا بڑھا دی ہے اس میں انہوں نے شریعت کی بات کی ہے جس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے عمران خان کو تین دن سے زیادہ ناراض نہ رہنے کی تلقین کی ہے، ساتھ ہی اسپورٹس مین شپ کی مظاہرہ کرنے کو بھی کہا ہے۔

پاکستان میں شریعت کا نفاذ بھلے ہی نہ ہوتا ہو، اعلان ببانگِ دہل ہوتا ہے۔دوسرے لفظوں میں، وہاں شرعی سیاست کی بجائے سیاسی شریعت عام ہے۔اور ظاہر ہے سیاست میں اعلان زیادہ ہوتے ہیں نفاذ کم۔موسیقی اور پردہ، دو ایسے موضوعات ہیں جن پرسب سے زیادہ شریعت سے شرارت ہوتی آئی ہے۔ مباحثوں کے دوران ہزاروں ضعیف اور تندرست احادیث کے حوالے دے دے کر ایک دوسرے کو "کٹھ ملّا" اور "کافر" گردانا جاتا ہے، بلکہ گردنیں تک ناپ دی جاتی ہیں۔مسلکی علم بردار ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالتے اُچھالتے ایک دوسرے کی مسجدوں پر بم بھی اُچھالنے لگتے ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ پڑوسی ملک میں کسی مسجد کا انہدام ہو تو ان کا جوشِ جہاد اورجذبۂ اتحاد قابلِ دید ہوتا ہے۔ احتجاجی ریلیوں کا ایسا ریلا دیکھنے میں آتا ہے گویا واگاہ بارڈر کا گیٹ توڑسیدھے اجودھیا پہنچ کر ہی دم لیں گے۔

وہ تو بھلا ہو حکمراں جماعتوں کا جنہوں نے شریعت کا بیڑہ اُٹھا رکھا ہے ورنہ پاکستان بھی ترکی کی طرح مسلم اکثریتی ملک ہونے کے باوجود اسلامی ملک کی شناخت سے محروم ہوتا۔ عوام تو شریعت کی پاسداری کرنے سے رہی۔ حدیثِ نبوی ہے کہ آپسی تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے پکڑ لو۔پاکستانی عوام نے تو اس کے پہلے حصّے کی دھجّیاں اُڑاکر رکھ دی ہیں جب کہ اربابِ اختیار نے اللہ سے مراد دنیا کی سب سے بڑی طاقت لے لیا اور امریکی رسّی پکڑ کر بیٹھ گئے۔آنے والی ہر نئی حکمراں جماعت اس رسّی کو اسی طرح پکڑتی ہے جیسے جنازے کے دوران کاندھا بدلتے ہیں۔
اللہ اور اس کے رسولؐ نے ہر مومن کو ایک دوسرے کے عیوب کی پردہ پوشی کی ہدایت دی ہے۔ بدلے میں حشر کے دن اس کے عیوب کی پردہ پوشی کا وعدہ کیا ہے۔پاکستانی حکمراں جماعتوں نے اس شرعی حکم پر جتنی پابندی سے عمل کیا ہے اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ چاہے وہ اجمل قصاب ہو یا ہندوستان میں ہوئے کسی بھی دہشت گردی کے واقعے میں ملوّث کوئی دوسرا پاکستانی، حکومتِ پاکستان نے اس مخصوص شریعت کا پاس رکھتے ہوئے ہمیشہ اپنے شہریوں کی شمولیت سے صاف انکار کیا ہے۔ اس کے برعکس، ہندوستان سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹج اور فورنسک ثبوتوں کی بنیاد پر کرید کرید کر پاکستان کے عیوب کو اُجاگر کرنے کی کوشش کرتا آیا ہے۔اتنا ہی نہیں، جب کبھی کوئی پاکستانی وزیر ہندوستان کے دَورے پر آتا ہے تو کھانے کے مینو سے زیادہ طویل ہندوستان میں مطلوب پاکستانی دہشت گردوں کی لِسٹ تھما دی جاتی ہے۔لیکن کیا مجال کہ پاکستانی مہمان کے پائے ثبات میں کوئی لغزش واقع ہو!کہتے ہیں فتنہ کھڑا کرنے والے سچ سے امن قائم کرنے والا جھوٹ بہتر ہے۔آپ خود بتائیے اگر امریکہ برِّ صغیر میں قیامِ امن کے سلسلے میں پاکستان کو کلیدی حیثیت دیتا ہے تو کیا یہ ناجائز ہے؟کیا ہندوستان کی "فتنہ انگیزی" قابلِ مذّمت نہیں؟کیا ایک اچھے پڑوسی کا فرض نبھاتے ہوئے اپنے پڑوسی ملک کی غلط حرکتوں کی پردہ پوشی اس پر واجب نہیں؟ لیکن اس کا اب کیا کیا جائے کہ بی جے پی اور دوسری فاشسٹ پارٹیوں کو اسلامی شریعت سے خدا واسطے کا بیر ہے!

ہندوپاک کے مابین کرکٹ سیریز پر جمود طاری ہونے کے باوجود دونوں ممالک دوسرے میدان میں اسکور برابر کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے ایک پاکستانی اور ایک پاکستان نواز کی گردن توڑی تو پاکستان نے ایک ہندوستانی قیدی کا سر توڑ دیا۔ایک پوائنٹ سے لیڈ رکھنے کے باوجود ہندوستان نے ایک اور پاکستانی قیدی کا سر توڑ دیا، گویا ایک اننگ سے شکست دینے کی ٹھان لی ہو۔ پاکستان بے چارہ سُر جیت کا کیچ " ڈراپ" کر کے یقیناًپچھتا رہا ہوگا!

ایک دو دہائی پہلے جب ہندوستان نے نیوکلیائی دھماکے کئے تو پاکستان نے بھی "ہم کسی سے کم نہیں" کے مصداق پے درپے کئی نیوکلیائی دھماکے کر ڈالے ۔
"اس سے کیا ہوتا ہے۔ ہمارے پاس تم لوگوں سے زیادہ تعداد میں نیوکلیائی بم ہیں۔" میں نے ایک پاکستانی سے کہا۔
" لیکن یہ تو سوچو کہ تمہارے بم گھریلو تکنالوجی سے بنے ہیں جب کہ ہمارے بم یوروپین تکنالوجی کا نتیجہ ہیں اور زیادہ خطرناک ہیں۔" اس نے فخریہ انداز میں کہا۔
"لیکن وہ تو چوری کے ہیں۔ اس سلسلے میں تمہارے ایک سائنس داں کو یوروپ سے نکال باہر بھی کیا گیا ہے؟" میں نے چوٹ کی۔
"چھوڑو نا یہ سب ۔ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے۔" اس نے کاندھے اُچکائے۔
"تو تم لوگ یہ سب محبت میں کر رہے ہو یا جنگ میں؟"
"ہم لوگ جنگ سے محبت کرتے ہیں!" اس کا جواب تھا۔

***
jawednh[@]gmail.com
موبائل : 9830474661
B-5, Govt. R.H.E., Hastings, 3, St. Georges Gate Road, Kolkata-22
جاوید نہال حشمی

We love war - Article: Jawed Nehal Hashami

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں