Pakistan adopts Chinese rival GPS satellite system
کسی مسلح تنازعہ کے دوران پاکستان نے امریکی جی پی ایس پر بظاہر چینی نیوی گیشن سسٹم کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان میں اس کے استعمال سے متعلق رپورٹ آج چین کے انگریزی روزنامہ چائنا ڈیلی نے دی ہے۔ اس طرح پاکستان اس نظام کو جو امریکہ کے گلوبل پوزیشننگ سسٹم کے مقابلے میں بنایا گیا ہے‘ استعمال کرنے والا پانچواں ایشیائی ملک بننے والا ہے۔ اس چینی نظام کو بیدو یعنی قطب نما کہا جاتا ہے اور خطے میں شہریوں کو اس کی سہولت گذشتہ برس دسمبر میں دی گئی تھی۔ توقع ظاہر کی جارہی ہے 2020 تک یہ دنیا بھر میں استعمال کیلئے دستیاب ہوگا۔ اس نظام کو فوجی مقاصد کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک امریکی ویب سائٹ ڈیفنس نیوز ڈاٹ کام نے اسی ماہ کے اوائل میں بتایا تھا کہ کسی مسلح جنگ کی صورت میں چینی نظام کے سگنلز کی ضمانت نہیں دی جاسکتی لیکن پاکستان کے فوجی ماہرین اسی نظام کے استعمال کی حمایت کررہے ہیں۔ یہ نظام تھائی لینڈ‘ لاؤس اور برونائی میں پہلے سے زیر استعمال ہے جسے بی ڈی اسٹار نیویگیشن پروموٹ کررہی ہے جس کے انٹرنیشنل بزنس ڈائرکٹر ہوآنگ لئی نے چائنا ڈیلی سے بات چیت میں بتایاکہ سمتوں کے تعین کو مزید بہتر کرنے کیلئے یہ کمپنی پاکستان میں ایک نیٹ ورک قائم کرے گی۔ اس ویب سائٹ کی رپورٹ میں پاکستان کے ایک فوجی ماہر کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ امریکہ پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کے سابق اےئر فورس پائلٹ قیصر طفیل کے حوالے سے میڈیا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے ڈیفنس نیوز ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی مسلح جنگ کے دوران پاکستان کی افواج امریکی جی پی ایس پر انحصارنہیں کرسکتیں۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں