ایران صدارتی انتخابات - 14 جون کو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-12

ایران صدارتی انتخابات - 14 جون کو

ایرانی انتخابی حکام نے بتایاکہ سبکدوشی کے قریب صدر محمود احمدی نژاد کے حلیفوں، اصلاح پسندوں اور مذہبی سخت گیر عناصر کے خلاف کئی دیگر تجربہ کار اور ممتاز سیاستدانوں نے 14 جون کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں مقابلہ کیلئے اپنا نام رجسٹر کرایا ہے۔ تہران کے مئیر محمد باقر قلی باف، احمد نژاد کے مشیر علی اکبر جواں فکر اور صدر کے بڑے بھائی داؤد احمدی نژاد کا نام فہرست میں نمایاں ہے۔ ناموں کے رجسٹریشن کا آج آحری دن ہے اور اقتدار کی دوڑ میں مقابلہ کرنے کے خواہشمندوں میں اصلاح پسند کارکن ابراہیم اصغر زادہ اور جاوید اطاعت کا نام بھی شامل ہے جنہوں نے اپنا نام رجسٹر کرایا۔ ایرانی دستور کے مطابق احمدی نژاد تیسری بار مقابلہ سے محروم رہیں گے تاہم انتخابی مقابلہ کی مہم احمدی نژاد طرز پر شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ ان کے طریقہ مقابلہ کے سبب ان کے حامیوں میں ان کا مرتبہ بلند ہوا ہے۔ البتہ ان کے نقادوں کو فکر میں مبتلا بھی کردیا ہے۔ سخت گیرسرپرست کونسل ایک دستوری نگراں ادارہ ہے جو امیدواروں کو مقابلہ کی اجازت دینے سے قبل ان کی جانچ کرے گا۔ دبئی سے رائٹر نے بتایاکہ ہنوز بعض انتہائی تجربہ کار سیاستدانوں کے بارے میں یہ معلوم نہ ہوسکا کہ آیا وہ صدارتی انتخابات میں مقابلہ کریں گے یا انہیں کیونکہ انہوں نے دوپہر تک اپنا نام رجسٹر نہیں کروایا جبکہ آج رجسٹریشن کا آخری دن ہے۔ 14 جون کوصدارتی انتخابات 2009ء کے بعد اولین انتخاب ہوگا۔ 2009ء میں محمود احمدی نژاد کے متنازعہ دوبارہ انتخاب کے بعد ملک میں ایک تحریک چل پڑی تھی جو بعدازاں گرین مومنٹ سے موسوم ہوئی۔ محمود احمدی نژاد کو اس وقت مضبوط اصلاح پسند امیدوار میر حسین موسوی اور مہدی کروبی سے مقابلہ کرنا پڑا تھا۔ گرین موومنٹ کے بعد سے اصلاح پسندوں کو یا تو کچل دیاگیا یا پھر انہیں حاشیہ میں ڈال دیا گیا۔ موسوی ان کی شریک حیات اور کروبی گذشتہ 2برسوں سے نظر بند ہیں۔ بعض مقبول امیدواروں سے متعلق زبردست قیاس آرائیاں بھی ہورہی ہیں جن میں خاتمی بھی شامل ہیں۔ انہیں بے پناہ مقبولیت حاصل ہے تاہم کنزرویٹیوز (قدامت پسند) انہیں شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیونکہ 4سال قبل انہوں نے محمدموسومی کی تائید کی تھی۔ خاتمی نے مقابلہ میں حصہ نہ لینے کا اعلان تو نہیں کیا ہے تاہم کل انہوں نے سابق مرکزی صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی امیدواری کی توثیق کی تھی حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ مقابلہ کریں گے۔ 78سالہ رفسنجانی کی امیدواری کے امکانات روشن ہیں تاہم خاتمی کی قیادت کو احمدی نژاد کے معاون اسفندیار رحیم مشاعی کی مہم سے خطرہ ضرور لاحق ہے۔ تمام امیدواروں کی جانچ اور ناقدانہ جائزہ سرپرست کونسل لے گی جو کوئی جواز پیش کئے بغیر کسی کی امیدواری کو مسترد کرسکتی ہے۔ صدارتی انتخابات سے متعلق تاہم جوش و جذبہ کا اظہار توقع سے بہت کم ہے۔ 2009ء میں عوام کو حقیقی انقلاب کی توقع تھی اور جوش و جذبہ کا اظہار بھی اسی انداز سے ہورہا تھا۔

Iran presidential elections 2013 14 june

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں