قتیل صدیقی جرمن بیکری دھماکے سے بری الذمہ تھے - اے ٹی ایس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-24

قتیل صدیقی جرمن بیکری دھماکے سے بری الذمہ تھے - اے ٹی ایس

انڈین مجاہدین کا مشتبہ رکن قتیل صدیقی کا جرمن بیکری بم دھماکہ سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ صرف پونہ کی دگڑو سیٹھ حلوائی مندر میں بم رکھنے آیا تھا لیکن اس کی بھیڑ بھاڑ کے سبب یہاں بم رکھنے کی ہمیت نہیں ہوئی اور پھر وہ واپس ہوگیا اور ایک سمندر میں اس بم کو ناکارہ بنادیا۔ اس قسم کا دعویٰ اے ٹی ایس نے کیا ہے۔ اے ٹی ایس نے جرمن بیکری بم دھماکہ میں سزا یافتہ مجرم حمایت بیگ کو صحیح مجرم قرار دیا ہے اے ٹی ایس کے مطابق انڈین مجاہدین کے بانی ےٰسین بھٹکل نے حمایت بیگ اور قتیل صدیقی کی ملاقات نہیں کروائی تھی قتیل صدیقی جرمن بیکری بم دھماکہ کے سزا یافتہ مجرم حمایت بیگ سے نا واقف تھا ایک مرتبہ ان دونوں کی ملاقات ہونا طئے تھی لیکن حمایت بیگ کسی وجہہ سے نہیں پہنچ پایاتھا۔ اے ٹی ایس نے بتایاکہ ےٰسین بھٹکل نے قتیل صدیقی سے یہ کہا تھا کہ وہ ایک شخص سے اس کی ملاقات کروانے والا تھا اس لئے حمایت بیگ اور ےٰسین بھٹکل سے متعلق اے ٹی ایس نے کوئی تضاد باقی نہیں رکھا ہے اور اسے جرمن بیکری بم دھماکہ میں گرفتار نہیں کیا تھا۔ تفتیش میں انڈین مجاہدین کے مشتبہ رکن قتیل صدیقی نے کبھی حمایت بیگ کا تذکرہ نہیں کیا تھا اس لئے اے ٹی ایس نے اپنی چارج شیٹ میں اس کا نام شامل نہیں کیا ہے۔ جرمن بیکری بم دھماکہ میں چو طرفہ تنقید کا نشانہ بننے کے بعد اے ٹی ایس نے اب یہ وضاحت کی ہے کہ جرمن بیکری بم دھماکہ سے قتیل صدیقی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ دگڑو سیٹھ حلوائی مندر میں بم رکھنے کی سازش کے الزام میں گرفتار قتیل صدیقی 6ماہ تک اے ٹی ایس و دہلی پولیس کی تحویل میں رہا لیکن اس نے حمایت بیگ و دیگر افراد کے متعلق کوئی تذکرہ نہیں کیا ہے۔ اے ٹی ایس ملی اطلاع کے مطابق جرمن بیکری میں اس نے جس حمایت بیگ کو برفتار کیا تھا وہی اس کا ماسٹر مائنڈ تھا اور اسی نے بم رکھا تھا اس معاملہ میں اے ٹی ایس نے انڈین مجاہدین کے رکن ےٰسین بھٹکل کو مفرور ملزم قرار دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قتیل صدیقی کو منظم سازش کے تحت جیل میں قتل کروایا گیا لیکن اے ٹی ایس نے اس سے بھی صاف انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ پونہ کی یروڈہ جیل میں ہائی سکیورٹی میں قتیل صدیقی کو 2جرائم پیشہ افراد نے ازار بند سے گلا گھونٹ کر قتل کردیا تھا۔ قتیل صدیقی سے متعلق اے ٹی ایس کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ ےٰسین بھٹکل سے رابطہ میں تھا اور انڈین مجاہدین بہار موڈیول کا رکن تھا۔ قتیل صدیقی نے بہار کے کئی نوجوانوں کی ذہن سازی بھی کی تھی قتیل صدیقی نے 2شادیاں کی تھیں۔ اے ٹی ایس سے ملی اطلاع کے مطابق دربھنگہ، بہار موڈیول کے کئی نوجوانوں سے باز پرس کی گئی ہے۔ اس میں سے کئی نوجوانوں کو تفتیش کے بعد کلین چٹ بھی دی گئی تھی۔ اے ٹی ایس نے بتایاکہ ممبئی بم دھماکہ 13/7 میں گرفتار ملزمین بھی دربھنگہ موڈیول سے تعلق رکھتے ہیں فی الوقت اے ٹی ایس نے جرمن بیکری کے معاملہ میں صرف اتنا کہا ہے کہ قتیل صدیقی کو جرمن بیکری بم دھماکہ کی اطلاع تک نہیں تھی وہ صرف ےٰسین بھٹکل کو ہی معلوم تھا کس سے کیا کام لینا ہے۔ انڈین مجاہدین کے کام کرنے کا طریقہ بالکل الگ ہے کام سے قبل کسی کو بھی مکمل تفصیل فراہم نہیں کی جاتی یہی قتیل صدیقی اور حمایت بیگ کے ساتھ بھی ہوا تھا۔ ےٰسین بھٹکل نے حمایت بیگ کو صرف اتنا کہا تھا کہ فلاں مقام پر بم رکھنا ہے۔ حمایت بیگ عدالت کے فیصلہ کے بعد کہا تھا کہ اسے اے ٹی ایس سربراہ راکیش ماریا نے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا ہے حمایت بیگ کی سزاکے خلاف اس کے وکیل ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔ اے ٹی ایس نے مبینہ انڈین مجاہدین کے قتیل صدیقی کو جرمن بیکری معاملے سے بری الذمہ کردیا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں