08/مئی نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
کرناٹک میں اپنی کامیابی پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کانگریس کے وزراء نے آج کہا کہ یہ بی جے پی کیلئے "شکست فاش" ہے اور اس فیصلہ نے بی جے پی کے مشہور انتخابی مہم چلانے والے نریندرمودی کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔ کرناٹک میں کھیل ختم ہوچکا ہے۔ بی جے پی کو "اننگ ڈفیٹ"(شکست فاش)، ہوچکی ہے۔ اب وہ بیاٹ ، گیند اور پچ کو اپنی ناکامی کا ذمہ دار قرار دے گی۔ لوگوں نے کرناٹک میں بی جے پی کا حقیقی چہرہ دیکھ لیا ہے۔ اُسے مسترد کردیا ہے۔ مرکزی وزیر پارلیمانی امور کمل ناتھ نے ایوان پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس میں کرناٹک انتخابی نتائج پر ردعمل ظاہر ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی مکمل طورپر بے نقاب ہوچکی ہے اور آئندہ انتخابات کیلئے 5ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات اور آئندہ سال مقرر عام انتخابات کیلئے عوام کے رجحان کا تعین ہوچکا ہے۔ وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہاکہ اس کامیابی سے کانگریس کے ہاتھ مضبوط ہوئے ہیں۔ اس کاسہرا صدر کانگریس سونیا گاندھی، وزیراعظم منموہن سنگھ اور نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کے سر ہے۔ نریندر مودی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مودی اب کہاں ہیں۔ وزیراعظم کے دفتر کے وزیر مملکت وی نارائن سوامی نے کہاکہ بی جے پی نے نریندری مودی کو کرناٹک پہونچایا تھا وہ یہاں ڈوب چکے ہیں اور بی جے پی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ حالانکہ بدنام کرنے کی مہم چلائی گئی تھی لیکن کانگریس نے کامیابی حاصل کرلی۔ انتخابی نتائج پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی نے کہاکہ نتائج پر اُسے صدمہ پہونچا ہے، وہ ناخوش ہے اور الجھن زدہ ہے۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری راجیو پرتاب روڈی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی ناکامی کی وجوہات کا تجزیہ کرے گی۔ سینئر بی جے پی قائد روی شنکر پرساد نے کہاکہ پارٹی کے سابق لیڈر بی ایس یدی یورپا نے ہمارے ووٹوں کی کافی تعداد کھینچ لی ہے۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری انچاجرج امور کرناٹک دھرمیندر پردھان نے کہاکہ ناکامی کے باوجود پارٹی اپنے نظریات اور کرپشن کے خلاف جنگ کے موقف پر اٹل رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کرناٹک میں عوام کا فیصلہ پورے انکسار کے ساتھ قبول کرتی ہے اور اس کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ناکامی کی بڑی وجہ ہمارے ووٹ بینک کا انتشار ہے۔ لیکن پارٹی نے کرپشن کے خلاف جنگ اور اپنے اصولوں کی قیمت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ کانگریس کے خیال میں کرناٹک میں کامیابی کرپشن کے خلاف اُس کی جنگ کی کامیابی ہے لیکن یہ خیال بالکل غلط ہے۔ بی جے پی نے کرناٹک میں ناکامی کیلئے بی ایس یدیورپا کو چیف منسٹر کے عہدہ سے برطرف کرنے اور ان کی علیحدگی کے علاوہ نئی پارٹی کے قیام اور ساتھ ہی ساتھ بی جے پی میں داخلی اختلافات کو اہم وجوہات قرار دیا۔ بی جے پی پارلیمانی بورڈ کا آج اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کی شکست کی وجوہات کا جائزۃ لیاگیا۔ ملک کے جنوب میں بی جے پی نے پہلی مرتبہ یہاں اپنی حکومت 2008ء میں قائم کی تھی لیکن اس بار وہ صرف 40نشستوں پر ہی کامیابی حاصل کرپائی۔ کئی قائدین نے تسلیم کیا کہ یدی یورپا نے ان انتخابات میں بی جے پی کی شکست کو یقینی بناتے ہوئے انتقام لیا ہے۔ Seven years later, Congress secures thumping victory
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں