شاردا چٹ فنڈ اسکام - ترنمول اور سی پی آئی ایم میں لفظی جنگ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-07

شاردا چٹ فنڈ اسکام - ترنمول اور سی پی آئی ایم میں لفظی جنگ

شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ معاملے میں ترنمول اور سی پی آئی ایم کے درمیان جاری لفظی جنگ کے بیچ اتوار کو سابق وزیراعلیٰ بدھا دیب بھٹاچاریہ نے کہاکہ ممتا بنرجی جھوٹ بول کر ان کا نامہ اس گھوٹالہ میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ بدھادیب نے کہاکہ سی بی آئی سے اس گھوٹالہ کی تحقیقات کرانے سے حقائق سامنے آ جائیں گے ۔ شمالی چوبیس پرگنہ ضلع میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بدھا دیب بھٹاچاریہ نے کہاکہ میری تصویر دکھا کر وہ کیا ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ میں ، میرے فیملی ممبر یا میری پارٹی کے ممبروں نے چٹ فنڈ فرموں سے پیسے لئے ہیں ؟ وہ اپنی پارٹی کو گھوٹالے سے بچانے کیلئے جھوٹ پھیلا رہی ہیں ۔ یاد رہے کہ چند دنوں پہلے ممتا بنرجی نے کچھ اخبارات جن میں سی پی آئی ایم کے ترجمان بنگلہ روزنامہ گن شکتی کی کاپیاں بھی شامل تھیں کو عوام کو دکھایا تھا ان اخبارات میں سابق وزیراعلیٰ بدھا دیب بھٹا چاریہ اور سی پی آئی ایم کے سابق ایم پی کی تصویر شائع ہوئی تھی۔ بدھا دیب بھٹا چاریہ نے کہاکہ میں 10برسوں تک وزیراعلیٰ رہا ہاوں یہ کوئی بڑا ایشو نہیں ہے کہ کسی نے اپنے ساتھ میری تصویر اتروالی ہو لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم نے اس شخص سے پیسے لئے ہیں ۔ کیا ہم نے اپنے کسی پارٹی کو اس طرح کی کسی چٹ فنڈ کمپنی کے کسی بھی ونگ میں رکھا تھا؟ ان کا اشارہ ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی کنال گھوش کی طرف جو شاردا چٹ فنڈ کمپنی کی ونگ شاردا پرنٹنگ اینڈ پبلی کیشن کے چیف ایگزیکٹیو افسر( سی ای او) تھے ۔ بدھا دیب نے کہاکہ بڑی بڑی باتیں کرنے کیلئے سی بی آئی کو انکوائری کرنے دیں ۔ سی بی آئی انکوائری سے ہی سچائی سامنے آئے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ صرف تقریباً 2برسوں کی ترنمول کانگریس کی حکومت کے دوران ریاست میں زراعت اور صنعتوں کا براحال ہو چکا ہے اور دونوں ہی زوال پذیر ہیں ۔ ایک طرف غریب کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت نہیں مل رہی ہے جس کی وجہہ سے خودکشی جیسے انتہائی اقدامات کر رہے ہیں تو دوسری طرف مغربی مدنی پور ضلع کے سالبونی میں جندال کے ذریعہ لگائی جانے والی اسٹیل فیکٹری کو سازش کا شکار بنایاجا رہا ہے ۔

Chit fund row: Trinamool, CPI-M war

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں