سی۔بی۔آئی کی آزادانہ تحقیقات کو یقینی بنانے قانون سازی کی ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-09

سی۔بی۔آئی کی آزادانہ تحقیقات کو یقینی بنانے قانون سازی کی ہدایت

سپریم کورٹ نے آج مرکز سے کہا ہے کہ وہ سی بی آئی کی آزادانہ کارکردگی کو یقینی بنانے کیلئے بعض قوانین وضع کرے تاکہ یہ ادارہ بیرونی اثر و رسوخ سے نجات حاصل کرسکے اور حکومت یہ کام جلد ازجلد کردے۔ اس سے پہلے کہ عدالت کو ایسا کوئی قدم اٹھانا پڑے۔ جسٹس آر ایم لودھا کی زیر قیادت بنچ نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ 10جولائی کو ہونے والی سماعت سے پہلے ایسا کوئی قانون متعارف کردیا جائے۔ ہمیں پتہ ہے کہ اس وقت پارلیمنٹ کاسیشن جاری نہیں رہے گا لیکن قانونی سازی کے اور بھی راستے پائے جاتے ہیں۔ سب سے بہتر بات یہ ہوگی کہ آئندہ سماعت سے قبل ایسا کوئی قانون متعارف کردیاجائید۔ بنچ میں جسٹس مدن بی لوکور اور جسٹس کورین جوزف بھی شامل ہیں۔ بنچ نے یہ احساس ظاہر کیا کہ قانون کے مطابق سی بی آئی ایک غیر جانبدارانہ اور آزاد تحقیقاتی ایجنسی ہونی چاہئے۔ آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد بنچ نے کہاکہ وہ دن سنہرا ہوگا جب ایسا قانون آئندہ سماعت کی تاریخ سے قبل پیش کردیاجائے گا۔ کول گیٹ اسکام کی سماعت کے دوران سی بی آئی ڈائرکٹر رنجیت سنہا نے 6 مئی کو داخل کردہ حلف نامہ کی طرف توجہ مبذول کروائی جس میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ایجنسی کے عہدیدار سرکاری عہدیداران سے مسلسل مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس پر بنچ نے سوال کیا کہ کیا سی بی آئی مشاورت کیلئے ہے یا پھر اس کا کام تفتیش کرنا ہے؟ کیا سی بی آئی اجتماعی طورپر دیگر عہدیداروں کے ساتھ مل کر اپنا فریضہ انجام دے رہی ہے؟ بنچ نے کہاکہ مشاورت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سی بی آئی کو چاہئے کہ وہ وزارت سے جو بھی معلومات چاہئے حاصل کرے اور متعلقہ محکمہ یہ دستاویزات فراہم کرنے کا پابند ہے۔ بنچ نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ادارہ حکومت کے انتظامی کنٹرول میں ہے لیکن اس کی تحقیقات مکمل آزادانہ ہونی چاہئے۔ یہاں سوال تحقیقات کا ہے اور سی بی آئی کی ذمہ داری یہ ہے کہ سچائی کا پتہ چلائے لیکن بسا اوقات ایسا نہیں ہورہا ہے اور یہی معاملہ ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔ ایک مرحلہ پر عدالت نے سی بی آئی کو کوئلہ تحقیقاتی رپورٹ میں حکومت کی مداخلت پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ سی بی آئی پنجرے میں بند طوطا ہے۔ اس کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ سی بی آئی کی خود مختاری پر سوال اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ نے اسے "بند پنجرے کا طوطا" قرار دیا جو اپنے مالک کی بولی بولتا ہے۔ سی بی آئی حکومت کا رٹا ہوا طوطا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس تحقیقاتی ایجنسی کی کارکردگی پر شدید ریمارک کئے ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ اس ایک طوطے کے کئی مالکین ہیں۔ بنچ نے کول گیٹ تحقیقات میں سی بی آئی کی موقف رپورٹ مسودہ میں تبدیلیوں کیلئے 2 جوائنٹ سکریٹریز کے رول کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ریمارک کیا کہ "ایسے بھی بعض لوگ ہیں جو خود کو کسی پادری سے زیادہ پاسدار سمجھتے ہیں"۔

CBI a 'caged parrot', 'heart' of Coalgate report changed: Supreme Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں