AP to have third investment, manufacturing zone: Anand Sharma
مرکزی وزیر کامرس اینڈ انڈسٹری آنند شرما نے ریاست میں ایک اور نیشنل انڈسٹریل مینو فیکچرنگ زون کے قیام سے اصولی طورپر اتفاق کرلیا ہے۔ یہ زون، علاقہ آندھرا کے ضلع پرکاشم کے اونگول میں قائم کیا جائے گا تاکہ علاقائی توازن برقرار رکھا جاسکے۔ واضح ہو کہ مرکزی حکومت نے حال ہی میں ملک بھر میں ایسے 12زونس کی منظوری دی تھی جن میں 2 زونس آندھراپردیش کو الاٹ کئے گئے۔ ایک زون علاقہ تلنگانہ ضلع میدک کے ظہیر آباد میں جبکہ دوسرا چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کے آبائی ضلع چتور میں جو رائلسیما میں واقع ہے قائم کیا جارہا ہے۔ چیف منسٹر نے علاقہ آندھرا کی اس سے محرومی پر علاقائی عدم توازن کو محسوس کرتے ہوئے مرکز پر دباؤ ڈالنا شروع کیا تھا جس پر مرکزی وزیر نے آج علاقہ آندھرا میں بھی ایک نیشنل انڈسٹریل مینو فیکچرنگ زون کے قیام سے اصولی طورپر اتفاق کرلیا۔ ہرزون 12,500 ایکڑ اراضی پر قائم کیا جائے گا۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد چیف منسٹر کے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے اعلان کیا کہ حکومت نے ریاست کیلئے مزید 46 پاور لوم کلسٹرس کے قیام کو بھی منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ ٹکسٹائل انڈسٹری میں کام کرنے والے ورکرس کیلئے ہیلتھ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے حیدرآباد میں ہی 15ایکڑ اراضی پر فیشن ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ اس ادارے کے قیام کے تمام اخراجات مرکزی حکومت برداشت کرے گی۔ قبل ازیں وزیر کامرس و انڈسٹری آنند شرما نے آج یہاں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن (این آئی ڈی) کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ انسٹی ٹیوٹ یونیورسٹی آف حیدرآباد کے کیمپس میں 30 ایکڑ اراضی پر 155کروڑ روپئے کے صرفہ سے تعمیر کیا جارہا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ میں تعلیمی سال 2015-16 سے انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسس متعارف کرائے جائیں گے جہاں 500 نشستیں دستیاب ہوں گی۔ یہ ملک کا چوتھا این آئی ڈی کیمپس ہوگا۔ یہ ادارہ سب سے پہلے 1961ء میں احمد آباد میں قائم کیا گیا تھا۔ بعدازاں گاندھی نگر اور بنگلور میں اس کے مزید کیمپس قائم کئے گئے جہاں 18شعبوں میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما کورسس چلائے جاتے ہیں۔ نیشنل ڈیزائن پالیسی 2007ء کے تحت 4ادارے قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور این آئی ڈی حیدرآبادکا سنگ بنیاد اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں