اترپردیش میں معلم اردو سند یافتگان کو عنقریب ملازمت کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-09

اترپردیش میں معلم اردو سند یافتگان کو عنقریب ملازمت کا امکان

اگست 1997ء سے پہلے کے معلم اردو سند یافتگان کی تقرری کی راہ ہموار کرتے ہوئے حکومت اترپردیش نے ٹی ای ٹی امتحان کے ضابطوں میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے جس پر ریاستی کابینہ نے مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ آر ٹی ای قانون کے مطابق معلمین اردو کو ٹی ای ٹی سے نجات دینا ممکن نہیں تھا اس لئے حکومت نے ٹی ای ٹی امتحان کو اردو مضمون کے مطابق کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں پیر کو یہاں وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ ہوئی۔ ایک اطلاع کے مطابق تقریباً 14ہزار سے زائد اردو معلمین کی تقرری کی جاسکتی ہے۔ کابینہ نے اترتپردیش بیسک شکشا( ٹیچر) سروس ضوابط 1981ء میں ترمیم کی اجازت دے دی۔ اس کے تحت سرکاری پرائمری اسکولوں میں اردو ٹیچروں کی تقرر کیلئے ٹی ای ٹی امتحان میں اردو زبان کا ایک الگ پرچہ ہوگا جس میں امیدوار کی زبان دانی کی صلاحیت کا ٹسٹ لیا جائے گا۔ اس میں مضمون نویسی کے علاوہ قواعد( گرامر) سے متعلق سوال ہوں گے۔ کمپرہینشن اور بچوں کو پڑھانے کیلئے ٹیچنگ میتھڈ کے بھی سوال ہوں گے۔ اس میں سائنس یا حساب کے سوال نہیں ہوں گے۔ ٹی ای ٹی کا یہ امتحان پاس کرنے والے امیدواروں کی ہی تقرری معاون ٹیچر (بھاشا) کے عہدے پر کی جائے گی۔ ایسے امیدوار جو 2011ء میں حکومت اترپردیش کے ذریعہ منعقد ٹی ای ٹی امتحان یا مرکزی حکومت کے ذریعہ منعقدہ سی ٹی ای ٹی امتحان پاس کرچکے ہیں انہیں دوبارہ ٹی ای ٹی امتحان دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ کابینہ کے فیصلے کے بعد ضابطوں میں ترمیم کرکے ٹی ای ٹی امتحان دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ کابینہ کے فیصلے کے بعد ضابطوں میں ترمیم کرکے ٹی ای ٹی امتحان 2013ء کیلئے سرکاری حکم جاری کیا جائے گا۔ محکمہ بنیادی تعلیم کے ایک افسر نے بتایاکہ 150 نمبر کا پرچہ ہوگا جس میں سے 90فیصد نمبر یعنی 60 نمبر لانا ضروری ہوگا۔ انہوں نے بتایاکہ عہدوں کی تعداد 4280 ہے۔ جون 2013ء کے آخر تک اس بارے میں کارروائی مکمل ہونے کا امکان ہے، یعنی امتحان کے بعد نتیجہ کا اعلان کردیا جائے گا اور تقرری کی کارروائی بھی اسی مہینے میں شروع ہوجائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ 11اگست 1997ء سے پہلے کے معلم اردو سند یافتگان اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ڈپلوما ان ٹیچنگ پاس امیدوار سرکاری پرائمری اسکولوں میں بطور اردو ٹیچر تقرری کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ سابقہ مایاوتی حکومت کے زمانہ میں 21فروری 2011کو معلم اردو سند یافتگان نے زبردست مظاہرہ لکھنو میں کیا تھا جس میں پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا اور کئی مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔ موجودہ سماج وادی حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل اپنے منشور میں معلم اردو سند یافتگان کی تقرری کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن ملک میں رائٹ ٹو ایجوکیشن کا قانون نافذ ہونے کے بعد ٹیچروں کی تقرری کیلئے ٹی ای ٹی امتحان منعقد کرنا لازمی ہوگیا۔اس کے ساتھ ہی معلم اردو کی ڈگری جسے سابقہ ملائم حکومت نے بی ٹی سی اردو کے مساوی مان کر تقرری کی تھی اس کی یہ حیثیت بھی ختم ہوگئی۔ ان قانونی پیچیدگیوں کی وجہہ سے حکومت کو زبان کے ٹیچروں کی تقرری کیلئے ٹی ای ٹی کے ضابطوں میں ترمیم کا فیصلہ کرنا پڑا۔ گذشتہ سال دسمبر میں ہونے والی میٹنگ میں معلم اردو کے سلسلہ میں ریاستی کابینہ نے وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کو فیصلہ لینے کیلئے مجاز کیا تھا۔ معلم اردو ویلفیر اسوسی ایشن اترپردیش کی ریاستی صدر نزہت جہاں اور سرپرست آفتاب پٹھان نے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ 16برسوں سے جدوجہد کرنے والے معلم اردو سند یافتگان کو حکومت نے راحت دینے کا کام کیا ہے اور اس سے معلمین اردو میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں