ادگیر فساد - پولیس کے متعصبانہ رویے پر مسلمانوں کا شدید ردعمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-08

ادگیر فساد - پولیس کے متعصبانہ رویے پر مسلمانوں کا شدید ردعمل

گذشتہ مہنے ادگیر میں فساد سے متعلق پولیس نے پٹرول پمپوں کو ایک نوٹس دیا تھا جس میں مسلمانوں کو "سماج دشمن" قرار دیا گیا تھا۔ پولیس کے اس متعصبانہ رویے پر مسلم تنظیموں نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور کہا ہے کہ مہاراشٹرا کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی) سے ملاقات کر کے خاطی پولیس اہلکاروں کے خلاف کار روائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مسلم سماج دشمنوں کی جانب سے شاہی قلعہ پر ہرا جھنڈا لگانے کی کوشش کی گئی ہے اور اس میں سماج دشمن پٹرول پمپ سے پٹرول خرید کر بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات پہنچاسکتے ہیں ۔ اس لئے پٹرول پمپ بند کئے جائیں ۔ اس بارے میں جمعیت علماء مہاراشٹرا کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی نے نمائندہ انقلاب سے کہاکہ "پولیس کی ذہنیت اتنی مسموم ہو چکی ہے کہ اب وہ کھل کر سماج دشمن عناصر سمجھنے لگے ہیں ۔ پولیس کا رول تو یہ ہونا چاہئے کہ وہ غیر جانبدارانہ رویہ اپنائے اور ملک میں قیام امن کیلئے کام کرے ۔ پولیس کی جانب سے اس طرح کے اقدامات ملک کی سالمیت کیلئے خطرناک ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے بھی ہے کہ ابھی تک تو یہ باتیں صرف زبانی سننے کو ملتی ہیں لیکن اب پولیس نے اپنے نوٹس میں اس طرح کے الفاظ کا استعمال کر کے اپنی فرقہ پرست ذہنیت کا کھلا ثبوت دے دیا ہے ۔ پولیس کے اعلیٰ حکام کو بھی چاہئے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدگی سے غور کریں ۔ جماعت اسلامی کے ریاستی سکریٹری محمداسلم غازی نے کہاکہ "پولیس میں اوپر سے لے کر نیچے تک فرقہ پرستی وقفے وقفے سے سامنے آتی رہتی ہے ۔ فسادات میں ان کی فرقہ پرستی اس وقت سامنے آتی ہے جب یکطرفہ فائرنگ کی جاتی ہے ، مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جانے کے باوجود ان کے خلاف کار روائی نہیں کی جاتی ہے ۔ دھولیہ فرقہ وارانہ فساد تو لوگوں نے پولیس کی باقاعدہ تصویر بھی اتاریں جن میں ان کی فرقہ پرستی قید ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کو سماج دشمن کہنے والی پولیس دراصل خود سب سے بڑی فرقہ پرست ہے ۔ رضا اکیڈیمی کے جنرل سکریٹری سعید نوری نے اپنے بیان میں کہاکہ "اگر پولیس تعصب کا شکار نہ ہو اور غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے اپنا کام کرے تو بہت سارے مسائل خود بخود حل ہو سکتے ہیں ۔ پولیس کے اس نوٹس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ ان کی ذہنیت صاف نہیں ہے "۔ علماء کونسل کے جنرل سکریٹری محموددریابادی نے اس نوٹس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ "یہ نہایت افسوسناک اور قابل احتجاج ہے ۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ اس معاملے میں اپنی وضاحت پیش کرے ورنہ حکومت اور پولیس کو عوامی احتجاج کا سامنا کرنے پڑے گا۔ نوٹس دینے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کار روائی کی جانے چاہئے "۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹرا (محمودمدنی گروپ) کے صدر حافظ ندیم صدیقی نے کہاکہ "میں نے 17!مارچ کو اس نوٹس کا ایک کاپی کا زیراکس ضلع ایس پی گائیکر کو دیا اور ان سے یہ پوچھا کہ ابھی تک معاملہ کی وضاحت نہیں ہوئی اور نہ ہی جرم ثابت ہوا تو آخر مسلم سماج دشمن کے الفاظ کس طرح استعمال کئے گئے ہیں ۔ اس پر انہوں نے پی آئی جادھو جس کی دستخط سے یہ نوٹس دیا گیا ہے سے بلا کر پوچھا کہ تم نے محض سماج دشمن لکھنے کے بجائے مسلم سماج دشمن کیوں لکھا؟ اس کے خلاف ہم نے ناندیڑرینج کے ڈی آئی جی سے بھی رابطہ قائم کیا تھا کیونکہ فساد کے سبب وہ بھی اس وقت ادگیر میں موجود تھے "۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ " اس طرح کے نوٹس سے پولیس کی ذہنیت کا اندازہ ہوتا ہے اور یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ خود کو قانون کا محافظ کہنے والی پولیس مسلمانوں سے کتنی گہری خلش رکھتی ہے "۔ صوبائی جمعیت اہلحدیث ممبئی کے نائب امیر مولانا سعید احمد بستوی نے کہاکہ "مسلمان کبھی سماج دشمن نہیں رہا ہے ، مسلمان تو ہمیشہ امن و شانتی کی بات کرتا ہے اور پوری دنیائے انسانیت کا خیر خواہ ہے ۔ جن پولیس والوں نے اس طرح کی بات کہی ہے انتظامیہ ان کے خلاف سخت کار روائی کرے اور ان پر قدغن لگائے "۔ امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ نے کہاکہ "وہ اس سلسلے میں اس طرح کا نوٹس جاری کر کے پولیس نے اپنی ذہنیت کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے جس کی وجہہ سے اقلیتی طبقے میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے ۔ اس بارے میں ڈی جی سے ملاقات کی جائے گی"۔

muslims strong reaction on police behaviour in udgir riots

1 تبصرہ: