بھیلواڑہ راجستھان قلندری مسجد - مرکز ریاستی حکومت اور جندل کمپنی کو نوٹس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-10

بھیلواڑہ راجستھان قلندری مسجد - مرکز ریاستی حکومت اور جندل کمپنی کو نوٹس

راجستھان کے ضلع بھیلواڑہ میں واقع 400 سالہ قدیم قلندری مسجد کی شہادت کے خلاف تحریک چلانے والوں کو اس وقت تھوڑی راحت ملی جب سپریم کورٹ نے اس معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سمیت دیگر ذمہ دار اتھارٹیز سے سوال کیا کہ آخر اس پورے معاملہ کی سی بی آئی جانچ کیوں نہیں کرائی جائے۔ مسجد کی شہادت کے خلاف سپریم کورٹ میں گذشتہ 2ماہ قبل ایک عرضی داخل کرتے ہوئے پورے معاملہ کی سی بی آئی سے جانچ کرائے جانے کی گذارش کی گئی تھی۔ چیف جسٹس آف ناڈیا التمش کبیر کی صدارت والی بنچ نے اس معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت، راجستھان حکومت، وزارت داخلہ، قومی اقلیتی کمیشن، جے پور وقف بورڈ، وزارت جنگلات و ماحولیات، وزارت کان کنی اورجندل اسٹیل کمپنی لمیٹیڈ کو نوٹس جاری کیا اور جواب طلب کیاکہ آخر اس پورے معاملہ کی سی بی آئی جانچ کیوں نہ کرائی جائے۔ عدالت عظمی نے سب کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنا جوابی حلف نامہ دائر کرتے ہوئے پیش کریں۔عرضی میں جندال کمپنی پر مسجد شہید کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 19؍اپیرل 2012ء کو 400 سالہ قدیم مسجد شہید کردی گئی تھی جس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی اور اس کی باز آبادکاری کیلئے ایکشن کمیٹی بھیلواڑہ کے زیر اہتمام تحریک بھی چلائی گئی۔ اس معاملہ میں6لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی تھی۔ بھیلواڑہ کے مسلمانوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود جب مسجد کی باز آبادکاری کا راستہ صاف نہیں ہوا تو اس معاملہ میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی۔ مسجد کی بازآبادکاری کے لئے تحریک چلانے والے ایکشن کمیٹی بھیلواڑہ کے کنوینر محمد اسلم نے انقلاب کو بتایا کہ بھیلواڑہ شہر سے 8 کلو میٹر کے فاصلہ پر پور گاؤں ہے وہاں سے تھوڑی دوری تین پہاڑیاں ہیں جس میں آئرن، شیشہ ، سوڈا وغیرہ نکلتا ہے ۔ اسے ترنگا پہاڑی بھی کہتے ہیں۔ اسی پہاڑی کے ایک حصہ پر 16 ویں صدی کی مسجد واقع تھی۔ یہ مسجد جے پور ووقف بورڈ میں قلندری مسجد کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ پہاڑی پر واقع کان کنی کو جندال کمپنی نے خرید لیا اور اپنے کام کو آگے بڑھانے کیلئے مسجد شہید کرادی۔ انہوں نے کہاکہ دراصل اس مسجد کا 65لاکھ روپئے میں سودا کیا گیا جس کے سبب بھیلواڑہ جامع مسجد کے امام نے جندال کمپنی کے حق میں فتویٰ جاری کردیا کہ ضرورت کے پیش نطر مسجد کو منہدم کیا جاسکتا ہے۔ محمد اسلم نے بتایاکہ کانگریسی لیڈران اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نوین جندال سے مل کر مسجد کے خلاف غلط فتویٰ جاری کیا گیا اور 17؍اپریل 2012ء کو وقف بورڈ کے نام لیٹر بھیجا گیا نیز رائے مانگی گئی کہ کیا مسجد نما دیوار کو ہٹایا جاسکتاہے۔ وقف بورڈ نے دوسرے ہی دن 18 اپریل کو ہاں میں جواب دے دیا جس کے فوراً بعد 19 اپریل کو مسجد شہید کردی گئی۔ انہوں نے کہاکہ جب مسجد شہید کردی گئی تو ہم نے اس کی ایف آئی آر تھانہ پرتاپ پور بھیلواڑ میں درج کروائی۔ 9 لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر کرائی گئی تھی جس میں مولانا حفیظ الرحمن بھی شامل تھے۔ ان میں سے 6 لوگ گرفتار ہوئے تھے جن میں دھرمیندر گپتا، سنجیو شرما، لال سنگھ، قاصم انصاری، رمضان شامل تھے۔ انہیں 20 دنوں کے بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ محمد اسلم نے کہاکہ مسجد کے انہدام میں کانگریس شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ قصور وار لوگوں کا چالان بہت معمولی دفعات کے تحت کیا گیا ہے جسے ہم نے چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دو مہینے قبل سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بہت اچھا فیصلہ سنایا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند راجستھان کے جنرل سکریٹری مولانا محمد راشد نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے جواب طلبی کی گئی ہے جسے امید کی کرن تصور کیا جاسکتا ہے۔

Rajasthan: SC notice to Centre, Naveen Jindal on mosque demolition

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں