اے۔ٹی۔ایس کے خلاف اورنگ آباد میں ہزاروں مسلمانوں کا احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-13

اے۔ٹی۔ایس کے خلاف اورنگ آباد میں ہزاروں مسلمانوں کا احتجاج

دہشت گردی کے نام پر مسلم نوجوانوں کو ہراساں کرنے اور بے گناہوں کی گرفتاریوں کے خلاف اورنگ آباد کے مسلمانوں اور انصاف پسند عوام نے جمعہ کو تاریخی ریلی کے ذریعہ انتظامیہ کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ظلم و زیادتی کو اور زیادہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ 8اپریل کو اورنگ آباد کے ایک نوجوان مرزا رضوان بیگ نے مبینہ طورپر اے ٹی ایس کے ذریعہ ذہنی طورپر مسلسل ہراساں کئے جانے کے سبب خودکشی کرلی تھی۔ اس واقعے نے اورنگ آباد کے مسلمانوں کو ہلاکر رکھ دیا تھا۔ اس کی وجہہ سے شہر کے مسلمانوں میں حکومت اور تحقیقاتی ایجنسیوں بالخصوص اے ٹی ایس کیخلاف غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی۔ جمعہ کو انہیں جذبات کی ترجمانی یہاں نکلنے والی عظیم الشان ریالی نے کردی اورنگ آباد کی کل جماعتی تنظیم "مسلم نمائندہ کونسل، کی جانب سے مذکورہ ریلی بعد نماز جمعہ جامع مسجد سے نکالی گئی جس میں دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں کی تعدادمیں مردو خواتین شامل ہوگئے۔ دوپہر ٹھیک ڈھائی بجے ریالی کا آغازدرود شریف کے ساتھ ہوا۔ ریالی میں شامل ہزاروں مسلمان باآواز بلند درود شریف پڑھ رہے تھے۔ ریالی جہاں سے نکلتی وہاں سے لوگ اس میں شامل ہوتے جاتے۔ اس طرح بڈی لین، لوٹا کارنجہ، انگوری باغ، موتی گیٹ، شاہ بازار، بائجی پورہ، رشید پورہ، روضہ باغ، حمایت باغ اور ہڈکو کارنر سے سینکڑوں نوجوان ریالی میں شامل ہوئے۔ ڈویژنل کمشنر کے دفتر پہنچنے تک منتظمین کے مطابق ریالی میں کم و بیش 25ہزار سے زائد افراد جمع ہوگئے تھے۔ ریالی کے اختتام پر مولانا انور الحق اشاعتی نے اس سے خطاب کیا اور مسلم نوجوانوں کے کامیاب اور پرامن احتجاج پر انہیں مبارکباد پیش کی نیز کہاکہ "حکومت کو نوجوان کو اتنی بڑی تعداد میں سڑکوں پر دیکھ کر اب ہوش کے ناخن لینے ہوں گے۔ اگر ظلم و ستم اور شک کی بنیاد پر مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو ممکن ہے کہ یہ عوام لیڈروں کو ان کی اوقات انتخابات میں بتادیں"۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کو چاہئے کہ وہ کسی بھی نوجوان کو تحویل میں لینے سے پہلے نوٹس، سمن جاری کریں یا مقامی ذمہ دار افراد کو اپنے اعتماد میں لیں۔ جعلی معاملات میں مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کا سلسلہ بند کیا جائے، اتنا ہی نہیں مسلم نوجوانوں پر بے جا کسی بھی معاملہ میں گواہ بننے کا دباؤ نہ ڈالا جائے۔ دوران ریالی یوتھ ونگ جماعت اسلامی ہند کی جانب سے مسلم نوجوانوں پر ظلم و تشدد کی جھانکیاں پیش کی گئیں۔ جن میں جیل میں قید مسلم نوجوانوں پر پولیس افسران کو ظلم و ستم کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس کے علاوہ نیم برہنہ مختلف نوجوان نے "ہمیں گرفتار کرو، ہمیں گرفتار کرو" کی تختیاں لٹکا رکھی تھیں۔ مرد حضرات کے علاوہ مسلم خواتین نے بھی اس ریالی میں بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پولیس کمشنر سنجے کمار نے ہجوم کو دیھکتے ہوئے شہر کے ہر چوراہے کو پولیس چھاونی میں تبدیل کردیا تھا۔ احتجاجی ریالی کے راستوں کو ٹریفک کیلئے مکمل طورپر بند کردیا گیا تھا۔ مسلم نمائندوں کونسل میٹنگ میں ریالی سے متعلق مختلف سیاسی پارٹیوں کے کارپوریٹرس اور نمائندے موجود تھے۔ لیکن عین احتجاج کے وقت یہ نمائندے ریالی سے غائب نظر آئے جس پر متعلقہ کارپوریٹرس اور مسلم قائدین کے خلاف مسلمانوں نے نعرے بازی کی اور انہیں مسلم قوم کے غدار اور اپنی سیاسی پارٹیوں کے وفادار ہونے کے لقب سے نوازا۔

Musim protest over ATS in aurangabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں