دہلی پبلک اسکول میں جشن بہار ٹرسٹ کا مشاعرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-13

دہلی پبلک اسکول میں جشن بہار ٹرسٹ کا مشاعرہ

جشن بہار ٹرسٹ کی روح رواں کا منا پرساد نے کہاکہ زبانیں ہمارے وجود کی تشریح اور ہماری شخصیت کے کردار کی تشکیل کرتی ہیں۔ اردو ہماری تہذیب اور مشترکہ ثقافت کی امین ہے۔ ہم اردو سے بہت کچھ لیتے ہیں لیکن دینے کا وقت آنے پر اسے فراموش کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹرسٹ کا مقصد اردو کو اس کا حق دلانا ہے۔ دہلی پبلک اسکول متھرا روڈ کے سبزہ زار پر جشن بہار ٹرسٹ کے زیر اہتمام "مشاعرہ جشن بہار" کے موقع پر انہوں نے کہاکہ سیاستدانوں کی تقریر بغیر اردو کے مکمل نہیں ہوتی۔ اس موقع پر مرکزی وزیر مواصلات کپل سبل، پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین جسٹس مارکنڈے کاٹجو اور پروفیسر ہیروجی کتاؤ کانے بھی اپنے خیالات کااظہار کیا۔ کسی بھی زبان کو زندہ رکھنے کیلئے اسے روزگار سے جوڑنا بہت ضروری ہے۔ اردو اقلیتوں یا مسلمانوں کی زبان نہیں بلکہ ہندوستان کی زبان ہے، ہم سب کی زبان ہے۔ اردو زبان ہماری تہذیب و ثقافت کی علامت ہے اس کے تحفظ کیلئے حکومت اپنی جانب سے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ ان خیالات کااظہار مرکزی وزیر برائے مواصلات کپل سبل نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اردو کی ترقی و ترویج کیلئے یہ ضروری ہے کہ اردو کو روزگار اور جدید ترین ٹکنالوجی سے ہمکنار کرایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس کیلئے ہماری وزارت نے اردو میں گوگل سرچ انجن تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اردو کا سرچ انجن تیار ہوجانے پر نہ صرف یہ کہ اس زبان کو وسعت ملے گی بلکہ نئی نسل کیلئے روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔ کپل سبل نے کہاکہ آج کے دور میں جدید ٹکنالوجی کے بغیر مکمل ترقی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح اردو کو خود سے الگ رکھ کر ہندوستان مکمل نہیں ہوسکتا۔ مشاعرہ جشن بہار کے مہمان ذی وقار پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ مرزا اسد اﷲ خاں غالب کو بھارت رتن سے نوازا جائے۔ انہوں نے کہاکہ غالب بھارت رتن دے کر ہم غالب کا قد نہیں بڑھائیں گے بلکہ اپنے وقار میں اضاہف کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ جب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اور سردار پٹیل کو ان کے مرنے کے برسوں بعد بھارت رتن دیا جاسکتا ہے تو غالب کو یہ ایوارڈ دینے پر اعتراض کیوں؟ انہوں نے کہاکہ میں نے متعدد زبانوں کی شاعری پڑھی ہے لیکن دل کو چھولینے والی جو شاعری اردو زبان میں ہے وہ دنیا کی کسی اور زبان میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب اردو کا جھنڈا بلند کرنے کا وقت ہے، اس کیلئے ہم پورے ملک میں اردو وراثت کارواں نکال رہے ہیں۔ صدارتی تقریر میں جاپان کے پروفیسر "ہیروجی کتاؤ کا" نے کہاکہ وہ شاعرتو نہیں ہیں لیکن ادب و ثقافت کا مضمون پڑھاتے ہیں اس کیلئے انہوں نے اردو شاعری کا بھی مطالعہ کیا۔ پروفیسر ’ہیروجی کتاؤ کا" نے کہاکہ جب انہوں نے غالب ، اقبال اور میرتقی میر کا مطالعہ کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ دوسرے ممالک میں جو شاعری آج ہورہی ہے وہ غالب اور میر 200 سال پہلے ہی کرچکے ۔ انہوں نے کہاکہ اب تک ہماری تمام توجہ یوروپ کے ادب پر تھی لیکن اب ہمیں محسوس ہوا کہ ایشیائی ادب میں بہت کچھ ہے اور ہم اردو شعر و ادب سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اس قبل جشن بہار ٹرسٹ کی روح رواں کا منا پرساد نے کہاکہ زبانیں ہمارے وجود کی تشریح اور ہماری شخصیت و کردار کی تشکیل کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ زبان ہی ہمیں باوقار بناتی ہے۔ کامنا پرساد نے مزید کہاکہ اردو ہماری تہذیب اور مشترکہ ثقافت کی امین ہے۔ انہوں نے کہاکہ اردو سے بہت کچھ لیتے ہیں لیکن جب اسے کچھ دینے کا وقت آتا ہے تو اسے فراموش کردیتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اردو کے بغیر نہ تو ہماری پارلیمنٹ چلتی ہے اور نہ ہی سیاست دانوں کی تقریریں مکمل ہوتی ہیں۔ کامنا پرساد نے کہاکہ جشن بہار ٹرسٹ کا مقصد اردو کو اس کا حق دلانا ہے۔ کامنا پرساد نے اس موقع پر معروف مصور مقبول فدا حسین کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ اس موقع پر مرکزی وزیر کپل سبل نے دیو ناگری رسم الخط میں اردو شاعری کی کتاب "نظیر بے نظیر"کا اجرا بھی کیا۔ اس موقع پر موجود اہم شخصیات میں کانگریس کے ترجمان راشد علوی، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی، سابق وزیر کوکب حمید، اترپردیش کے سابق وزیر ڈاکٹر معراج الدین، آئی سی سی آر کے وائس چیئرمین سید شاہد مہدی، ایچ آر سہیل خان، انور حلیم، سدھارتھ شری رام، ڈاکٹر وندیشور پاٹھک، کنول کمار کا اوراو شاشری رام سمیت ہزاروں شائقین موجود تھے۔

Jashan-e-Bahar Trust mushaira at DPS

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں