مشترکہ پارلیمانی کمیٹی رپورٹ کے افشا پر سیاسی طوفان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-20

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی رپورٹ کے افشا پر سیاسی طوفان

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی 2Gاسکام کے بارے میں رپورٹ کے مسودے کے افشاء پر آج ایک سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ جبکہ سابق مرکزی وزیرمواصلات اے راجہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تمام فیصلے وزیراعظم منموہن سنگھ سے مشاورت کے بعد ہی کئے تھے اور بی جے پی نے کمیٹی کے سربراہ پی سی چاکو پر الزام عائد کیا کہ وہ حکومت کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ تاہم چاکو نے رپورت کے مسودے کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ یہ رپورٹ 10سالہ مدت کا احاطہ کرتی ہے اور تاریخ وار مرتب کی گئی ہے۔ کسی ایک شخص یا مدت کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ رپورٹ کا مسودہ میرٹ کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے "سیاسی ذہن" کے ساتھ نہیں۔ اے راجہ جنہیں رپورٹ میں 2G اسپکٹرم مسئلہ پر وزیراعظم کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ بی جے پی نے کہاکہ رپورٹ کا مسودہ وزیراعظم کو بچانے کی کوشش ہے۔ روی شنکر پرساد نے دہلی میں کہاکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رپورٹ کا مسودہ کانگریسی دستاویز ہے، جے پی سی کی رپورٹ نہیں۔ اس مسودے میں کانگریسی قائدین بشمول وزیراعظم اور مرکزی وزیر فینانس کو 2Gاسکام میں ملوث ہونے سے بچایا گیا ہے۔ مرکزی وزیر مواصلات کپل سبل نے کہاکہ رپورٹ کو ابھی قطعیت نہیں دی گئی۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ اور اپوزیشن سے درخوسات کی کہ وہ قیاس آرائیوں سے گریز کریں۔ ڈی ایم کے سربراہ ایم کروناندھی نے جے سی پی رپورٹ کے مسودے پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی کیسے یقین کرسکتا ہے کہ ایک مرکزی وزیر نے وزیراعظم کو گمراہ کیا ہے۔ کپل سبل نے کہاکہ ذرائع ابلاغ اور اپوزیشن دونوں کو قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہئے اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس موضوع پر مباحث کا انتظار کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم وہی غلطی کررہے ہیں جو ماضی میں کرچکے ہیں۔ پارلیمنٹ میں سی اے جی کی رپورٹ پیش ہونے سے پہلے ہی اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا تھا اور اخبارات نے قبل از وقت تبصرے شائع کرنے شروع کردئیے تھے۔ رپورٹ کا برسر عام افشاء کیا گیا تھا۔ حالانکہ یہ بہت مشکل کام ہے۔ مسودے پر اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ پی سی چاکو نے کہاکہ یہ برہمی متوقع تھی۔ انہوں نے کہاکہ ارکان کو رپورٹ کے مسودے کا سیاسی ذہن کے ساتھ جائزہ نہیں لینا چاہئے بلکہ میرٹ کی بنیادوں پر اس کا تجزیہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ رپورٹ کا مسودہ ایک "اچھا کام " ہے جو کسی بھی دوسری کمیٹی نے گذشتہ 10 سال کے دوران نہیں کیا ہے۔ ایسا کوئی کام نہیں کیا گیا جو اس کے مماثل ہو۔ کروناندھی نے اس سوال پر کہ کیا انہوں نے اے راجہ کو اس مسئلہ پر مشورہ دیا تھا انہوں نے جواب دیا کہ وہ مرکزی وزیر مواصلات تھے اور ان کے خیال میں انہیں مشورہ دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کیا کچھ ہوچکا ہے۔

JPC draft triggers political storm

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں