بےقصور مسلم نوجوان مقدمات - تیز رفتار عدالتوں کے قیام پر غور کا تیقن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-03

بےقصور مسلم نوجوان مقدمات - تیز رفتار عدالتوں کے قیام پر غور کا تیقن

مسلم طبقہ کا دل جیتنے کی بظاہر ایک کوشش کے بطور حکومت نے آج فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کے الزامات میں پھنسے بے قصور مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمات کی تیز رفتاری سے چلانے فاسٹ ٹریک کورٹس قائم کرنے ان کے مطالبہ کا جائزہ لیا جائے گا۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے سیاسی قائدین اور ارکان پارلیمنٹ کے ایک وفد سے ملاقات کے بعد کہا "ہم ان کے مطالبہ کا جائزہ لیں گے"۔ وفد نے دہشت گردی کے الزامات میں پھنسے جیلوں میں طویل عرصہ سے محروم " بے قصور" مسلم نوجوانوں سے انصاف کو وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا۔ سی پی آئی لیڈر اے بی بردھن کی قیادت کررہے تھے۔ انہوں نے حکومت کو ایک 14نکاتی یادداشت حوالہ کی جس میں فاسٹ ٹریک کورٹس کے قیام کیلئے ایک متعینہ مدت کا واضح طورپر اعلان کرنے اور ایسے نوجوانوں کو جو 2سال سے یا اس سے زائد عرصہ سے جیلوں میں محروس ہیں ان تمام کو ضمانت پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے قبل ازیں شنڈے کے جونیر کابینی رفیق آر پی این سنگھ سے ملاقات کی اور اس مسئلہ پر اپنے مطالبات سے واقف کروایا۔ شنڈے نے حال ہی میں وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان کو ایک مکتوب لکھا تھا اور کہا تھا کہ ان کی وزارت دہشت گردی کے الزام میں پھنسے بے قصور مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی جلد یکسوئی کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کی تجویزکی بھرپور تائید کرتی ہے۔ انہوں نے ایسے معاملات میں خاطی عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی وعہد کیا اور کہاکہ بے قصور افراد کی جانتے بوجھتے گرفتاری اور انہیں تحویل میں رکھنا ایک سنگین جرم ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزارت داخلہ نے بے قصور مسلم نوجوانوں کے خلاف غلط الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں مقدمات میں پھنسانے کا علم ہونے پر اُن کے معاملات پر ریاستوں سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملک بھر میں کئی مسلم تنظیمیں طویل عرصہ سے ایسے مقدمات کی جلد یکسوئی کو یقینی بنانے خصوصی عدالتوں کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وہ خاطی عہدیداروں کے خلاف کارروائی اور مظلوم نوجوانوں کو معاوضہ ادا کرنے کا بھی مطالبہ کررہی ہیں۔ کئی سیاسی جماعتوں نے بھی مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں جیلوں میں محروم ہیں رہا کرنے کامطالبہ کیاتھا۔ ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے گذشتہ ماہ دعویٰ کیا کہ اُن کی پارٹی نے اترپردیش میں جیلوں سے 400 اقلیتی نوجوانوں کو رہا کیا۔ وزیر داخلہ کا وزیر اقلیتی امور کو مکتوب اس وقت جاری ہوا جب مسٹر خاں نے اس جانب توجہ دلاتے ہوئے وزیر داخلہ سے کہا کہ ایسے نوجوانوں کے مقدمات کی اندرون ایک سال یکسوئی کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام، ان نوجوانوں کو معاوضہ کی فراہمی اور متاثرین کی باز آبادکاری کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ مسٹر خان نے ایسے معاملات میں خاطی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی بھی مانگ کی جن میں عدالتوں کی جانب سے کہا گیا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے ثبوت اور شواہد کو توڑ مروڑ کریا غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ مملکتی وزیر داخلہ آر پی این سنگھ نے وفد سے کہاکہ جیلوں میں طویل عرصہ سے محروس ایسے نوجوانوں کی رہائی کیلئے مرکز تمام تر کوشش کرے گا۔ مملکتی وزیر داخلہ نے کہاکہ حکومت جہاں دہشت گردی اور دہشت گردوں سے سختی سے نمٹے گی وہیں اس بات کو یقینی بنائے کے کوئی بے قصور نوجوان سلاخوں کے پیچھے نہ جائے مزید اقدامات کرے گی۔ وفد نے انہیں بتایاکہ ہندوستان میں ہزاروں بے قصور مسلمان برسہا برس سے قید کی صعوبتیں اٹھارہے ہیں، انہیں ٹارچر کیا جارہا ہے۔ توہین اور بے عزتی کی جارہی ہے وہ نا انصافی کا شکار ہیں۔ انہیں دہشت گردی کے الزامات میں جھوٹ موٹ پھنسایا گیا اور بعض معاملات میں فرضی شہادتوں کی بنیاد پر وہ تقریباً ایک دہائی سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ حال ہی میں بنگلور سے تعلق رکھنے والے صحافی مطیع الرحمن صدیقی اور ڈی آر ڈی او کے سائنسداں اعجاز احمد مرزا کو بنگلور پولیس نے دہشت گردی کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا لیکن انہیں گذشتہ ماہ اُس وقت رہا کردیاگیا جب این آئی اے اُن کی خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔

Govt to Examine Muslims' Demand for Fast-Track Courts

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں