ضیا الحق قتل معمہ حل کر لینے کا سی۔بی۔آئی دعویٰ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-14

ضیا الحق قتل معمہ حل کر لینے کا سی۔بی۔آئی دعویٰ

بلی پور میں سی او ضیاء الحق قتل کا سی بی آئی نے سنیچر کو پردہ فاش کردیا ہے۔ اس نے اس معاملہ میں پردھان کے 2بھائیوں، ایک بیٹے اور ایک ملازم کو گرفتار کرلیا ہے۔ اب آگے کی تفتیش میں یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ اس سازش میں اور کون لوگ شامل تھے۔ سی بی آئی ٹیم نے جمعہ کو پردھان کے بھائی پھولچندر، بیٹے یوگیندر عرف ببلو اور بھتیجے پپن کو پوچھ گچھ کیلئے گھر سے اٹھایا تھا اور رات میں چھوڑ دیا تھا۔ اس کے بعد سنیچر کو سی بی آئی پھر پردھان کے گھر پہنچی اور پردھان کے بھائی پھولچندر، دوسرے بھائی پون کمار، پردھان کے بیٹے یوگیندر عرف ببلو اور ملازم منجیب کو گرفتار کرلیا۔ پپن کو ٹیم نے گھر پر ہی چھوڑ دیا۔ سی بی آئی کے ایس پی راکیش راٹھی کے مطابق پکڑے گئے ملزمان سے کیمپ دفتر پر دیر شب تک پوچھ گچھ چلتی رہی۔ ملزمان نے بتایاکہ پردھان اور ان کے بھائی سریش کے قتل سے مشتعل ہوکر ببلو اور دیگر گھر والوں نے سی او پر حملہ کیا تھا۔ گولی ببلو نے چلائی تھی۔ ببلو کی نشاندہی پر سی بی آئی نے سی او کا موبائل بھی برآمد کرلیا۔ یہ بلی پور چوراہے کے قریب اسی پانی بھرے حوض کے پاس ملا، جہاں سی او کی پستول ملی تھی۔ مسٹر راٹھی کے مطابق تہرے قتل واقعہ کی جانچ کی جارہی ہے۔ کنڈہ میں 2مارچ کی شب کو سی او ضیاء الحق کی موت رائفل کی گولی لگنے سے ہوئی تھی۔ چچا سریش سے متصادم سی او پر یہ گولی پردھان کے بیٹے ببلو نے چلائی تھی۔ جانچ میں پتہ چلا کہ سی او کی موت حادثہ نہیں قتل تھی۔ ننھے کے قتل کے بعد لواحقین آپے سے باہر ہوگئے تھے۔ سریش، ببلو اور پھولچندر اور پون کے ساتھ ان کے ملازم منجیت گھر میں رکھے اسلحے نکال کر دوڑ پڑے تھے۔ سامنے ملنے والے سی او پر ان لوگوں نے غصہ اتارا اور ان کو پیٹنے لگے۔ کہاجارہا ہے کہ اس کے بعد سریش نے اپنی بندوق کی بٹ سے سی او پر حملہ کردیا۔ خود کو بچانے کیلئے سی اوبٹ پکڑنے لگے۔ اسی درمیان بندوق کی نال کا رخ سریش کی طرف ہوگیا اور اسے گولی لگ گئی۔ والد کے بعد چچا کی موت ہوجانے پر ببلو آپے سے باہر ہوگیا اور اس نے اپنے باپ کی لائسنسی رائفل سے سی اوکو گولی ماردی۔ 2مارچ کی شام ہتگھواں علاقہ کے بلی پور گاؤں کے پردھان ننھے یادو کابلی پور چوراہے پر قتل ہونے کے بعد وہاں بھیڑ مشتعل ہوگئی تھی۔ اس دوران پردھان کے بھائی سریش کے قتل کے بعد صورتحال کو سنبھالنے کیلئے موقع پر پہنچے اس وقت کے کنڈہ سی او ضیاء الحق کو پیٹ پیٹ کر نیم مردہ کرنے کے بعد انہیں گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیاتھا۔ سی او کی بیوہ پروین آزاد کی درخواست پر ریاستی حکومت نے سی بی آئی جانچ کی سفارش مرمزی حکومت کو بھیج دی تھی۔ سی بی آئی نے ویسے تو تہرے قتل میں اسی دن کافی کچھ حاصل کرلیا تھا۔ جس دن پردھان کے اسلحوں سے واقعہ والے دن فائرنگ ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔

CBI claims to have cracked DSP Zia-ul-Haque's murder

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں