امریکی کانگریس کے تین ارکان کے دورہ گجرات اور مودی کی حمایت پر تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-31

امریکی کانگریس کے تین ارکان کے دورہ گجرات اور مودی کی حمایت پر تنازعہ

گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کو امریکی ویزا دینے کی حمایت کرنے والے امریکی کانگریس (ایوان نمائندگان) کے 3 ارکان کو فنڈز کی فراہمی کے الزامات کے سبب پیدا شدہ تنازعہ کے دوران انہوں نے اپنے دورہ گجرات کے جواز پر اٹھائے گئے سوالات اور الزامات کو آج مسترد کردیا۔ امریکی کانگریس کے 3 ارکان ارون ناک، سنتھیالومس اور کیتھی ایم روجرس اور چند تاجرین کا دورہ گجرات اب ایک تنازعہ کا شکار ہوگیا ہے۔ کیونکہ یہ الزام عائد کیاجارہا ہے کہ ٹیم کے ارکان کو ہر دورہ کیلئے 3 ہزار امریکی ڈالر (160,000ہزار روپئے) اور 16ہزار ڈالر(8.87لاکھ روپئے) ادا کئے جاتے ہیں۔ شکاگو میں واقع قومی ہندوستانی امریکی عوامی پالیسی ادارہ(این آئی اے پی پی آئی) نے امریکی کانگریس کے ان 3 ارکان کے دورہ کا اہتمام کیا ہے۔ جو گجرات کے علاوہ بنگلور، تروپتی، جئے پور، نتھمبور ٹائیگرریزرو(شیروں کیئلے محفوظ پناہ گاہ) سنہری گردوارہ کا دورہ کریں گے اور ممبئی کی بالی ووڈ میں بھی کچھ وقت گذاریں گے۔ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے جمعرات کو نریندرمودی سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ وہ انہیں ویزا دلانے کی کوشش کریں گے۔ 2001ء میں مابعد گودھرا واقعہ گجرات میں پیش آئے بدترین فرقہ وارانہ فسادات کے سبب امریکی حکومت مودی کو اپنے ملک کا سفر کرنے کی اجازت اور ویزا کی اجرائی سے مسلسل انکار کررہی ہے۔ امریکی ارکان کانگریس کے دورہ کی خبر امریکہ میں ایک ہندوستانی اخبار شائع ہونے کے بعد کانگریس اور بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ کانگریس کے ایک ترجمان راشد علوی نے کہاکہ امریکی کانگریس کے ان ارکان کو شرم آنی چاہئے جنہیں مودی کو امریکی ویزا اور گجرات کی ترقی کی سرٹیفکٹ دلانے کیلئے رقم ادا کی جارہی ہے۔ لیکن بی جے پی کی سمندر پار یونٹ کے کنوینر وجئے جولی نے راشد علوی کے الزامات کو مسترد کردیا اور کہاکہ اس دورہ میں کوئی بے قاعدگی نہیں کی گئی ہے۔ الزامات سے متعلق ایک سوال پر دورہ کنندہ امریکی رکن کانگریس ارون شاک نے کہاکہ اس میں مسئلہ ہی کیا ہے۔ "میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس دورہ کو ہمارے ملک کے حکام مجاز نے اجازت دی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایوان نمائندگی کی منظوری سے ہم یہ دورہ کررہے ہیں"۔ مختصراً میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ امریکی کانگریس کے 3ارکان بلاوجہ اپنے ملک سے باہر سفر نہیں کیا کرتے"۔ انہوںنے مزید کہاکہ "میں ان تمام الزامات میں الجھنا یا ان کا جواب دینا نہیں چاہتا کیونکہ یقینا چند ایسے بھی لوگ ہیں جو اس حقیقت کو پسند نہیں کرتے جس کے تحت ہم یہاں آتے ہیں۔ غالباً چند لوگوں کو ہماری باتوں سے اتفاق نہیں ہے لیکن امریکی کانگریس کے ارکان کی حیثیت سے ہمیں یہاں کا سفر کرنے کا حق و آزادی حاصل ہے"۔ مسٹر شکیل احمد نے ٹوئیٹر پر لکھا ہے کہ "مودی کہتے ہیں کہ یہ ملین ڈالر کا سوال ہے"۔ اے آئی سی سی کے سکریٹری پروین ڈاور نے مودی کو مدعو کرنے والے امریکی وفد پر تنقید کی اورکہاکہ مودی کو ان کی دعوت ناعاقبت اندیش اقدام ہے۔ مسٹر ڈاور نے کہاکہ "میں امریکی کانگریس کے 3 ریپبلیکن ارکان کی مذمت کرتا ہوں جو مودی کو امریکہ مدعو کررہے ہیں۔ کیا امریکہ یہ بھول گیا ہے کہ 2002ء میں کس نے گجرات میں قتل عام و نسل کشی کی تھی؟ انتخابات میں لگاتار کامیابی مودی کو انسانیت کے خلاف ان کے جرائم سے بری نہیں کرسکتی چنانچہ امریکی قانون سازوں کو چاہئے کہ وہ ناسمجھی پر مبنی اپنی تحریک ترک کردیں"۔

U.S. Congress members' Modi-darshan worth thousands of dollars?

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں