میانمار میں نسلی تصادم - کئی مساجد تباہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-22

میانمار میں نسلی تصادم - کئی مساجد تباہ

مرکزی میانمار میں نسلی تصادم کے واقعات میں 2افراد ہلاک ہوگئے اور کئی مساجد کو تباہ کردیا گیا۔ گذشتہ سال مسلمانوں اور بدھسٹوں کے درمیان بدترین نسلی فسادات کے بعد یہ تازہ ترین تشدد کا واقعہ ہے۔ میکلٹیلہ میں ایک زیورات کی دکان میں بحث و تکرار کے بعد 200 سے زائد افراد سڑکوں پر نکل آئے اور نسلی تشدد ہوا۔ اس واقعہ میں 2افراد ہلاک ہوگئے اور کئی مساجد کو تباہ کردیاگیا۔ مقامی پولیس عہدیداروں نے کہاکہ تشدد کے دوران 3مساجد کو تباہ کردیا گیا۔ میانمار میں مسلمان آبادی کا 4فیصد ہیں یہ مسلمان ہندوستان، چینی اور بنگلہ دیشی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ میانمار میں 30 سال سے مردم شماری نہیں ہوئی۔ میانمار میں مسلمانوں پہلی بار مزدوروں کی حیثیت سے برطانوی اقتدار کے زمانے میں داخل ہوئے برطانوی حکمرانی کا خاتمہ 1948ء میں ہوا۔ میانمار میں مسلمان ایک طویل عرصے سے آباد ہیں اس کے باوجود ان کی شہرت اب بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ سابق میں مسلمانوں اور بدھسٹوں میں تصادم کے واقعات ہوچکے ہیں۔ گذشتہ سال کے نسلی فسادات کے بعد روہنگیا مسلمان ہزاروں کی تعداد میں نقل مقام پر مجبور ہوگئے۔ یہ مسلمانوں کشیتوں کے ذریعہ دوسرے مقامات پر منتقل ہوگئے اس لئے کشی کے لوگ کہا جاتاہے۔ کشتیوں کے ذریعہ فرار ہونے کی کوشش کے دوران سینکڑوں لوگ کشتی حادثات میں غرق بھی ہوگئے۔ اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کو نقل مقام کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی اقلیت قراردیا۔ میانمار کی حکومت ملک میں موجود اندازاۃ 8,00,000 مسلمانوں کو بنگلہ دیشی تارکین وطن تصور کرتی ہے۔ میانمار کی حکومت نے انہیں باضابطہ طریقے سے ملک کی شہریت دینے سے انکار کردیا۔ شہریت کے حقوق سے محروم رہنے کے بعد روہنگیا مسلمان بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔

Mosques torched in deadly Myanmar riots

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں