مسلمان اقتدار سونپ سکتا ہے تو بےدخل بھی کر سکتا ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-25

مسلمان اقتدار سونپ سکتا ہے تو بےدخل بھی کر سکتا ہے

جمعیۃ علماء اترپردیش کے تحت پریڈ میدان میں منعقد ہ اجلاس میں عام ریزرویشن اور انسداد فرقہ وارانہ فسادات مخالف بل پر ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو جہاں نکتہ چینیوں کا نشانہ بنایا گیا وہیں تحقیقاتی ایجنسیوں اور پولیس کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان بھی لگایا گیا۔ اس دوران کہا گیا کہ مسلمانوں سے کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں یا پھر ارباب حکومت اپنی گدی چھوڑدیں ۔ یہ انتباہ بھی دیا گیا کہ اگر مسلمانوں کو کسی کو اقتدار کی کلید سونپ سکتا ہے تو اس میں انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے کی صلاحیت اور طاقت بھی ہے ۔ اجلاس میں 17تجاویز بھی پیش کی گئیں ۔ اجلاس عام کو خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی نے انسداد فرقہ وارانہ فسادات مخالف بل اور ریزرویشن کے ایشو پرمرکزی اور یوپی کی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ موصوف نے یوپی اے کی چیرپرسن سونیا گاندھی اور وزیر اعظم منموہن سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ تو اپنے سینے میں ایک نرم دل رکھتے ہیں ۔ انسانی حقوق کے بارے میں آپ فکر مند بھی رہتے ہیں لیکن افسوسناک بات ہے کہ آزادی کے بعد سے اب تک 53ہزار سے زائد فسادات ہو چکے ہیں ۔ لاکھوں افراد کی زندگی ختم ہو گئی لیکن ان فسادات میں کوئی بھی فساد نہیں ہے ۔ سبھی جگہ پولیس ایکشن ہوا۔ 2005ء میں انسداد فرقہ وارانہ فسادات قانون بنانے کی بات کہی گئی تھی لیکن آج تک اس قانون کو التواء میں رکھا گیا ہے ۔ آپ کو دوسروں کی ناراضگی اور قانون کے پاس نہ ہونے کا خدشہ رتا ہے ۔ مولانا نے کہاکہ نیوکلئیر قانون مخالفتوں کے باوجود بنالیا گیا۔ ایف ڈی آئی قانون کو بھی آپ نے پاس کرالیا لیکن انسداد فرقہ وارانہ فسادات بل آپ پاس نہیں کراپا رہے ہیں حالانکہ ایف ڈی آئی قانون بھی مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو ریزرویشن نہیں دے سکتے تو اعلان کر دیجئے کہ ہماری پالیسی بدل گئی ہے لیکن دھوکہ مت دیجئے ۔ انہوں نے اجلاس عام میں موجود اترپردیش کے کابینہ وزیر شیو کمار بیریا کی موجودگی میں کہاکہ ہم اس حکومت کو اپنی حکومت سمجھتے ہیں اور اپنا حق بھی۔ مسلمانوں نے اقتدارتک پہنچایا۔ کسی مسلمانوں کو وزیراعلیٰ کو وزیر اعلیٰ بھی بنایا جاسکتا تھا۔ ایس پی کے پاس محمد اعظم خان جیسے لوگ بھی موجود ہیں لیکن یہ اور بات ہے کہ ہمارے نزدیک مسلمان رہنماؤں کے مقابلے سیکولر ہندو زیادہ مفید ہیں ۔ ہم کو مسلمان رہنماؤں کے مقابلے میں غیر مسلم لیڈروں کی زیادہ ضرورت ہے ۔ یہ بات انہوں نے سوامی لکشمن اچاریہ کے ذریعہ اس مطالبے پر کہی کہ کسی مسلمانوں کو وزیراعلیٰ بنایاجائے ۔ اپنے انتخابی منشور میں 18فیصد ریزرویشن کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کیجئے ورنہ کرسی چھوڑدیجئے ۔ انہوں نے کہاکہ جمعیۃ علماء ہند نے اس وقت سب سے پہلے دہشت گردی کی مخالفت کی جب لوگ لب کشائی کرنے سے ڈرتے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک فرد دہشت گردی کرتا ہے تو وہ قابل سزا مجرم ہے ۔ اگر یہی کام حکموتیں اور قانون کو نافذ کرنے والی ایجنسیاں کریں تو وہ اس فرد سے زیادہ خطرناک ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ملک اتنا عظیم ہے کہ ہمیں اس کی مٹی سے جو خوشبو آتی ہے وہ دوسرے ملکوں کے پھولوں کی خوشبو سے بہتر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ افضل گروکو پھانسی دی گئی قانون نے اپنا کام کیا لیکن افسوسناک بات ہے کہ ملک کے حکمرانوں نے ایک مجرم کی سزاکو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں جو طریق کار اختیار کیا اس نے ملک کو شرمسار کر دیا۔ موصوف نے میڈیا پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ نریندر مودی کے معاملے میں میری بات کو جس طرح سے پیش کایگیا اس نے اس کے معنی اور مفہوم ہی بدل دئیک۔ مولانا محمود مدنی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے ۔ آر ایس ایس کو نشانہ بنا کر بھگوا دہشت گردی کے تعلق سے وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے کے بیان کے سلسلے میں ان کی معافی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آپ نے اس بیان کو جلد بازی میں دیا گیا بیان کہہ کر معافی مانگ لی لیکن کیا بھی آپ نے گذشتہ 15برسوں سے دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑے جانے والے بیانات پر توجہ دی، کیا اس سلسلے میں کوئی معافی مانگی گئی۔ انہوں نے کہاکہ مساجد کی تعمیر میں رخنہ اندازی برداشت نہیں کی جائے گی۔ مدرسے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ہمیں حکومت کی مہربانی نہیں چاہئے ۔ ہم روکھی سوکھی اور آدھی روٹی کھا کر مدرسوں کو چلالیں گے ۔ ضرورت ہے کہ حکومتیں مسلم علاقوں میں اسکول اور کالجوں کی تعمیر کرائے ۔ مرکزی وزیر برائے کوئلہ سری پرکاش جیسوال نے اس طرح کے اجلاس کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا جمعیۃ علماء کو محبان وطن کی جماعتوں میں سر فہرست تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ جب تک اس طرح کی تنظیمیں اور جماعت مضبوط رہیں گے تب تک حکومتیں کسی کی بھی ہوں ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی۔ ملک میں سیاست کرنے کا سبھی کو حق حاصل ہے لیکن کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ملک مخالف سیاست کرے ۔ موصوف نے کہاکہ آزادی سے پہلے جتنا بڑا خطرہ تھا اس سے بڑا خطرہ آج ہمارے ملک کے سامنے ہے ۔

Jamiat-ul-Ulema Uttar pradesh meeting at kanpur

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں