جدید ہندوستان کی تعمیر - مسلمانوں کا ناقابل فراموش کردار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-25

جدید ہندوستان کی تعمیر - مسلمانوں کا ناقابل فراموش کردار

فکر فاونڈیشن کے زیر اہتمام کانسٹی ٹیویشن کلب میں "جدید ہندوستان کی قومی یکجہتی اور جدید ہندوستان کی تعمیر میں مسلمانوں کے جذبات اور کردار پر خطاب کرتے ہوئے پریس کلب آف انڈیا کے چے ئرمین جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے کہاکہ ہندوستان کے مغل بادشا ہوں سے لے کر چھوٹے چھوٹے حکمراں تک نہایت سیکولر ہونے کے ساتھ ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو فروغ دیتے تھے اور ہولی دیوالی وغیرہ کے ساتھ مندروں کو بھی گرانٹ دیتے تھے مگر ہندوستان کے بادشا ہوں کے خلاف انگریزوں اور ان کے ایجنٹوں نے ہندوستان میں فرقہ وارانہ فضاء قائم کرنے کیلئے مسلمانوں اور مسلم حکمرانوں کے خلاف مختلف طریقہ کار، کتابوں اور پروپگنڈہ کے ذریعے ہندوستانیوں کو ایک دوسرے سے لڑایا۔ ہندوستان میں جتنے بھی فرقہ وارانہ فساد ہوئے وہ سب 1857ء کے بعد ہوئے ہیں کیونکہ اس میں ہندوؤں اور مسلمانوں نے باہمی اتحاد کے ساتھ انگریزوں کے خلاف آزادی کی لڑائی لڑی تھی۔ جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے مسلمانوں کے کردار پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں نے اس ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے قربانیاں دی ہیں ، خون دل نچوڑکر انہوں نے اس ملک کو سنوارا ہے اور ان کی محنت، ملک کے تئیں محبت اور جدید ہندوستان کی تعمیر کے جذبے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس موقع پر انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے بھید بھاؤ پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔ پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے فکر فاونڈیشن کے صدر محمد رئیس ادریسی نے کہاکہ مسلمانوں نے ہندوستان کی تعمیر میں بے مثال کردار ادا کیا ہے ۔ مسلمانوں نے اس ملک کو پوری دنیا میں ایسا مشہور کر دیا کہ اسے سونے کی چڑیا کہا جانے لگا۔ مگر انگریزوں کو ہماری ترقی نہیں بھائی اور انہوں نے ہمیں ایک دوسرے سے لڑوا کر ہمارے امن و سکون کو غارت کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان آج بھی ہندوستان کے کلیدی عہدوں پر فائز ہیں ، مختلف صنعتوں کی پہچان مسلمانوں سے ہوئی ہے اور آج بھی ان صنعتوں کے فروغ میں مسلمان سرگرم ہیں ۔ مسلمانوں کی حصہ داری کے بغیر آج بھی یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ سابق وزیر عارف محمد خان نے کہاکہ مسلمان اس ملک کی ناقابل اہم اکائی ہے ۔ جس کے بغیر ہندوستان کی ترقی کا خواب ادھورا رہ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا کردار قرآن کے مطابق ہونا چاہئے اور قرآن نے ہمیں خیرامت کا خطاب دے کر لوگوں کی بھلائی کیلئے منظم کیا ہے اور ہمیں انہی خطوط پر اپنا فریضہ ادا کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان اپنی ہمت اور جذبہ کا مظاہرہ کریں اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں ۔ قومی اوبی سی کمیشن کے چیرمین شکیل الزماں انصاری نے کہاکہ مسلمانوں کے ساتھ حکومت ہند کی تفریقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں مذہب کے نام پر ریزرویشن تو دئیے گئے ہیں مگر مسلمانوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔ مسلمانوں کے کئی طبقات کو او بی سی میں نہیں شامل کیا گیا، پسماندگی کو دور کرنے کیلئے ہندو قوموں کیلئے بہت سی اسکیمیں نافذ ہوئیں اور ان کو ان تمام اسکیموں کا فوری نفاذ ہوا جس کا فائدہ انہیں بروقت ہوا مگر مسلمانوں کو ہمیشہ مذہبی مسائل میں الجھا کر انہیں شاہراہ ترقی سے ہٹایا گیا۔ اس موقع پر راجیش للوٹھیا نے بھی قومی ہم آہنگی کا پیغام دیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسد ملک ، شاہنواز وارثی ایڈوکیٹ، صائمہ خان، ریاض ملک، اظہر الدین، عبدالحفیظ گاندھی، ڈاکٹر معراج حسین اور عمیق جامعی کو اعزازات سے نوازا گیا۔ اس موقع پر ایم ایس او کی پندرہ روزہ میگزین "ملت ٹائمز" کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ پروگرام کی صدارت محمد رئیس ادریسی اور نظامت ڈاکٹر معراج حسین نے کی۔

Role of muslims in modern India - Seminar by Fikr foundation, New Delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں