Petrol bombs thrown at Egypt president's palace
مصر کے صدارتی محل پر پٹرول بم اور پٹاخے پھینکے گئے جس سے محل کی بیرونی دیوار سے متصل کمپاونڈ میں آگ بھڑک اٹھی مصر کی فسادات پر قابوپانے والی پولیس کو صدارتی محل کے قریب تعینات کیا گیا ہے ۔ کل رات بھر اور آج دن میں محمد مرسی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں اس تشدد میں ایک شخص ہلاک اور تقریباً100 زخمی ہوئے ۔ قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر احتجاجیوں نے وزیراعظم ہشام قندیل کے موٹر قافلے پر سنگباری کی۔ مصر کے ٹیلی ویژن چیانل نے اطلاع دی ہے کہ قاہرہ کی سڑکیوں پر مظاہرین نے رات بھر ہنگامہ کیا پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پانی کی پچکاریاں اور آنسو گیاس سیل کا استعمال کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق اس موقع پر فائرنگ بھی ہوئی۔ وزیراعظم ہشام نے کہاکہ قاہرہ تحریراسکوائر پر ان کا سامنا نوجوانوں اور گڑبڑکرنے والوں سے ہوا یہ لوگ یہاں مسلسل بدامنی پھیلار ہے ہیں ۔ میرے قافلے کو روکنے کی کوشش کی گئی لیکن میں نے ان سے الجھنا مناسب نہیں سمھجا اور وہاں سے محفوظ طورپر چلا گیا مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ اسلام پسند صدر محمد مرسی نے 2011 ء کی تحریک کے مقاصد کے ساتھ غداری کی ہے ۔ جبکہ صدر مرسی نے اس الزام کو مسترد کر دیا اور فیس بک پر بیان میں کہا کہ وہ ملک میں امن چاہتے ہیں اس لئے انہوں نے سکیورٹی فورسس کو ہدایت دی ہے کہ وہ ملک کی داخلی سلامتی کو بہتر بنائیں ۔ اس تشدد کے پیچھے جو گروپ کام کرتے ہیں ان کو سیاسی ذمہ داری کے ساتھ نمٹا جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں