Hate speech case: Akbaruddin Owaisi appears in Nirmal court
قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی جناب اکبر الدین اویسی نرمل میں مبینہ تقریر کیس میں ضلع جیل عادل آباد سے مشروط ضمانت پر رہائی کے بعد آج اس کیس کی پیشی کے سلسلے میں ایڈیشنل فرسٹ کلاس جوڈیشیل مجسٹریٹ کورٹ میں پیش ہوئے جہاں فاضل مجسٹریٹ کے اجیش کمار نے اس کیس کی آئندہ پیشی کیلئے 5مارچ کی تاریخ مقرر کی۔ جناب اکبر الدیناویسی جو علیل اور کمزور نظر آ رہے تھے اپنی گاڑی سے اتر کر چلنے کے موقف میں بھی نہیں تھے ۔ انہیں گاڑی سے اترنے کے بعد وہیل چیر پر عدالت میں مجسٹریٹ کے سامنے لے جایا گیا۔ ان کے شخصی معالج ڈاکٹر مظہر الدین علی خان اور پرنسس اسریٰ ہاسپٹل کی ایمبولینس بھی ان کے ساتھ تھی۔ میڈیا کے نمائندے ان سے بات کرنے کے خواہاں تھے لیکن انہوں نے کسی سے بات نہیں کی۔ ضمانت کی شرائط میں نرمل میں داخل نہ ہونے کی شرط کے پیش نظر قائد مجلس، حیدرآباد سے سیدھے نرمل کورٹ پہنچے اور پیشی کے بعد نرمل کورٹ سے سیدھے حیدرآباد کیلئے واپس ہو گئے ۔ پولیس نے جناب اکبر الدین اویسی کے کورٹ آنے سے پہلے کورٹ کے پاس رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے عوام کو ہراساں کیا۔ میڈیا کے نمائندوں کوبھی کورٹ کے احاطہ میں آنے سے روکا گیا جس پر میڈیا کے نمائندوں نے احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو کورٹ کے احاطہ میں آنے اور جناب اکبرالدین اویسی کے فوٹوز لینے کی اجازت دی گئی۔ بعد میں قائد مجلس کے وکلاء نے کورٹ ہال کی کار روائی کی تفصیلات سے میڈیا کے نمائندوں کو واقف کروایا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں