Violence flares in Egypt after emergency law imposed
مصر میں مظاہرین نے سوئز نہر کے کنارے آباد شہروں میں نافذ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تھانوں پر حملہ کیا۔ گذشتہ 5 دنوں سے جاری پرتشدد واقعات میں کل مزید تین افراد کی ہلاکت کے ساتھ ہی ان پرتشد واقعات میں مارے جانے والوں کی تعداد بڑھ کر 52 تک پہنچ گئی ہے ۔ مظاہرہ کرنے والے ایک شخص نے بتایا ہم اس حکومت کو گرانا چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ تین شہروں میں نافذ ایمرجنسی ہٹائی جائے ۔ صدر محمد مرسی نے مسلسل جاری پرتشدد واقعات کے پیش نظر سوئز نہر کے کنارے آباد تین شہروں اسماعلیہ، سوئز اور پورٹ سید میں اتوار کو 30 دونوں کیلئے ایمرجنسی نافذ کئے جانے کا اعلان کیا تھا۔ ان میں سے دو شہروں میں فوج کو تعینات کر دیا گیا ہے ۔ دریں اثناء تینوں شہروں پورٹ سعید، سوئز اور اسماعلیہ میں رات 9 بجے سے صبح 6بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے لیکن حکومت مخالف سینکڑوں مظاہرہ نے ان تینوں شہروں میں سڑکوں پر اتر کر کرفیو کی خلاف ورزی کی۔ تین شہروں میں مظاہرین نے ایمرجنسی خط کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ مرسی نے اتوار کے روز ٹی وی پر عوم کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ملک کا تحفظ کرنا ہر ایک شخص کی ذمہ داری ہے اس لئے ہم ملک کی سکیورٹی کیلئے کسی بھی خطرے کا شدت سے مقابلہ کریں گے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں