مولانا جلال الدین انصر عمری نے کہاکہ یوں تو ہر دورمیں مذاہب و نظریات رہے ہیں اور مذاہب و رب کائنات کے منکر بھی رہے ہیں مگر اﷲ رب العزت نے قرآن مجید میں اعلان کیا میں اس کا پسندیدہ دین اسلام ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں رب کائنات نے یہ اعلان کرتے ہوئے بنی نوع انسانی کو یہ جتلادیاکہ اسلام کے سواء کوئی دوسرا راستہ اختیار کروگے تو وہ اسے للہی سند قبولیت حاصل نہیں ہوگی۔ اس سے انسانوںکو یہ بھی ہدایت ملتی ہے کہ سارے نظریات و ادیان سے کٹ کراﷲ کے دین کیلئے یکسو ہوجائے اور اسلام کو ہی دین حق سمجھ کر اس کے احکامات پر عمل پیرا ہوں۔ قرآن مجید میں یہ بھی ارشاد ہے کہ اسلام اﷲ کا دین ہے مگر اس کے ماننے پر تم مجبور نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ عام طورپر انسان اپنی خواہشات پر چلتا ہے دنیا سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے۔
آج دنیا اور خود ہمارے ملک میں جس بدعنوانیوں کے واقعات منظر عام پر آنے لگے ہیں انسان اپنی حقیقی ضرورت کو پورا کرنے نہیں بلکہ دنیا سمیٹنے کی ہوس میں لگا ہوا ہے۔قرآن مجید میں خالق کائنات اپنے بندوں کو یہ حکم دے رہا ہے کہ دیکھو مال کسی کا بھی ہو وہ تمہارا مال ہے۔ اسے غلط طریقے سے نہ کھاؤ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ یہ تصور دنیا میں ہے؟ یہ مال جو سوسائٹی کی دولت ہے ایک امانت ہے انہوں نے کچھ لوگوں کی یہ خام خیالی ہے کہ آخرت کا تصور ہوگا تو دنیا ہاتھ سے نکل جائے گی جبکہ قرآن مجید یہ اعلان کررہا ہے کہ دنیا میں جس کا جتنا حصہ ہے وہ اسے ملے گا اور اتنا ہی ملے جتنا ہم چاہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ یہ فکر غلط ہے کہ اگر اﷲ سے ڈر کر زندگی گذاروگے تو دنیا سے محروم ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگ آخرت کا نام لے کر دنیا ترک کردیتے ہیں جبکہ اسلام ترک الدنیا سے انسانوں کوروکتا ہے۔ اسلام کے نظریہ کے مطابق آخرت کی طلب و روحانی بلندی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آدمی دنیا چھوڑدے۔
'Spring of Islam' 3-days meet begins at Hyderabad
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں