Mumbai police in-house journal poem controversy
بمبئی ہائیکورٹ نے آج سٹی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ یہ واضح کرے کہ اس نے گذشتہ سال کے آزاد میدان تشدد کے بارے میں نسل پرستانہ نظم کے تعلق سے خاتون کانسٹبل کے خلاف شکایت پر کیا کار روائی کی۔ جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس اے پی بھنگالے پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایک این جی او مسلم ہند چلانے والے امین مصطفی ادریسی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس درخواست میں پولیس کے ایک جریدہ میں نظم کی اشاعت کیلئے خاتون کانسٹبل اور ذمہ دار آفیسرس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی خواہش کی گئی ہے ۔ کانسٹبل سجاتا پاٹل کی نظم میں آزاد میدان احتجاجیوں کوسانپ اور غدار قراردیا گیا جن کے ہاتھ کاٹ دئیے جانے چاہئے تھے ۔ سرکاری وکیل ریوتی دیوے نے آج مطلع کیا ہے کہ پاٹل نے اس نظم کیلئے معافی مانگی ہے ۔ بنچ نے سماعت 18!فروری تک ملتوی کرتے ہوئے یہ جاننا چاہا کہ ادریسی کی پولیس میں شکایت پر کیا کار روائی کی گئی ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں