ہند پاک کشیدگی - ہندوستانی میڈیا کا جنگی جنون - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-01-15

ہند پاک کشیدگی - ہندوستانی میڈیا کا جنگی جنون

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر لڑائی بندی کی خلاف ورزی کے بعد جو کشیدگی پیدا ہوئی ہے اس کا سبب کیا ہے اس کے ابتداء کیسے ہوئی اس سلسلہ میں انگریزی موخر روزنامہ "دی ہندو" اور "بزنس لائن" نے تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہیں۔
10/جنوری کے شمارہ میں پروین سوامی نے لکھا ہے کہ ایک معمر کشمیری خاتون نے اپنے دو فرزندوں سے ملاقات کیلئے مقبوضہ کشمیر پہنچ گئیں بس یہی واقعہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا موجب بن گیا۔ اس واقعہ سے علاقہ میں تعینات فوج میں تشویش پیدا ہوگئی۔ چڑونڈا، لائن آف کنٹرول پر واقع ہے۔ دراندازی کو روکنے کمیلئے اس علاقہ میں تین طرح کی باڑ لگائی گئی ہیں۔ ریشما بی کے مقبوضہ کشمیر پہنچ جانے کے چند ہفتے بعد ہندوستانی فوج (نومراٹھا لائٹ انفنیٹری) نے چڑوانڈا کے اطراف نگرانی کیلئے بنکروں کی تعمیر شروع کردی تاکہ موضع کے باشندوںکی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے۔ بنکروں کی تعمیر ہند۔پاک لڑائی شرائط کی صریح خلاف ورزی تھی جن پر 2003ء میں اتفاق کیا گیاتھا۔
بنکروں کی تعمیر سے پاکستانی فوج کو تشویش پیدا ہوئی اور انہوں نے اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا۔ ہندوستانی فوجی کمانڈروں نے بھی اعتراف کیا کہ لڑائی بندی کی خلاف ورزی سب سے پہلے ہندوستان کی جانب سے کی گئی۔ ہندوستانی فوج نے بنکروں کی تعمیر روکنے سے صاف انکار کردیا۔ انہوں نے یہ دلیل دی کہ بنکروںکا رخ ہندوستانی موضع کی طرف ہے اس سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
نئی دہلی میں ایک فوجی عہدیدارنے بتایا کہ ماضی میں فائرنگ اور جوابی فائرنگ کے کئی واقعات پیش آئے جن کو میڈیا میں کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ حال کا واقعہ چروانڈا میں جو کچھ ہوا اس کا ردعمل تھا۔ گذشتہ سال بھی سری نگر سے 140 کیلو میٹر دور دو ہندوستانی سپاہیوں کا سرقلم کردیاگیاتھا۔ ہندوستانی فوج نے بھی اس کا انتقام لیا اور کئی پاکستانی سپاہیوں کو ہلاک کردیا۔
روزنامہ ہندو کے مطابق ہندوستانی سپاہیوں نے بھی دو پاکستانی سپاہیوں کا سرقلم کردیا۔جولائی 2008ء میں سرحد پر فائرنگ اور جوابی فائرنگ میں پاکستان کا 4اور ہندوستان کا ایک سپاہی مارا گیاتھا۔ ہندوستانی ذرائع کے مطابق لائن آف کنٹرول پر یہ معمول کے واقعات ہیں لیکن ہندوستانی میڈیا میں ان وقاعات کو بنیاد بناتے ہوئے جنگی جنون پیدا کیا جارہا ہے۔ ٹی وی چینلوں کے اینکر ایسے جارحانہ دھمکیاں دے رہے ہیں جیسے کہ ابھی جنگ شروع ہونے جارہی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ہندوستان انتقام لینے کیلئے مجبور ہوجائے گا۔ ایک اور جنگ چھیڑنی پڑے تو اس سے گریز نہیں کیا جانا چاہئے۔
ہندوستان کے الکٹرانک میڈیا میں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جنگی جنون طاری ہے۔ یہ دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ پاکستان کو سگنین انجام کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ ایک ٹی وی کے نیوز ریڈر اپنے ہاتھ کی انگلیوں سے دھمکیاں دیتے ہوئے دکھائی دئیے اور وہ بار بار یہ بات دہرارہے تھے کہ اگر معذرت خواہی نہیں کی گئی تو پاکستان کی خیر نہیں۔ ہندوستان بھر میں میڈیا کے اس جنگی جنون پر حیرت کا اظہار کیاجارہا ہے۔
ٹیلی ویژن کے ممتاز صحافی کرن تھاپر نے بھی اس موضوع کو اٹھایا ہے کہ الکٹرانک میڈیا ہندستان اورپاکستان کے درمیان جنگ چھیڑنے پر تل گیا ہے۔ میڈیا کے بین الاقوامی شہرت یافتہ میڈیا کے ماہر نام چاسکی نے بھی ہندوستانی میڈیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس کے مقابلہ میں پاکستانی میڈیا بہت آزاد، شفاف اور ذمہ دار ہے۔ ہندوستانی میڈیا میں امتیاز اور بے تعصب پایاجاتاہے۔ اس سلسلہ میں ٹائمز نو کے اینکر ارنب گوسوامی کی مثال دی جارہی ہے جو پاکستان کے خلاف انتہائی جارحانہ زبان کا استعمال کررہے ہیں۔ انہیں یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ہندوستان کو پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے، وہ کیوں برداشت کررہا ہے؟ کس چیز کا انتظار ہے؟ پاکستان کے خلاف مکمل جنگ کیوں نہیں کی جاتی؟ ارنب نے ہند۔پاک تعلقات کو یکسر ختم کرنے کا بھی پرزورمطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ امن مساعی بے فیض ہے۔


Indian media's coverage of the killing of two Indian army men on LoC. "Was the coverage journalism or was it jingoism?" - Karan Thapar.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں