Death sentences over football riots sparked violence in Egypt
مصر کے ساحلی شہر پورٹ سیعدمیں آج ایک عدالتی فیصلہ کے بعد بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا جس میں کم ازکم 30 افراد ہلاک ہو گئے ۔ دارالحکومت قاہرہ کے شمالی مشرقی شہر میں مظاہرین کا پولیس کے ساتھ اس وقت تصادم ہو گیا جب فٹبال کے ایک سانحہ کے ملزمین میں سے 21افراد کو ایک عدالت نے سزائے موت سنائی۔ ان میں سے بیشتر ملازمین کا تعلق پورٹ سعید سے ہے جہاں فیصلہ سننے کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ۔ تصادم میں 200 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ۔ فٹبال سانحہ پر عدالتی فیصلہ کے بعد یہ تشدد ایسے وقت ہوا جب کہ ملک میں پہلے ہی اسلام پسند صدر محمد مرسی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں ۔ قبل ازیں قاہرہ میں احتجاجیوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہو گیا۔ صدر محمد مرسی کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں 9افراد کو گولی مارکر ہلاک کئے جانے کے بعد نہر سوئز علاقہ میں فوج تعینات کر دی گئی ہے جس سے حسنی مبارک کی اقتدار سے بے دخلی کے دو سال بعد ملک میں حکمراں اور اپوزیشن محاذ کے درمیان گہرے اختلافات کا اظہار ہوتا ہے ۔ مغرب نواز اپوزیشن کی اپیل پر ہزاروں افراد نے دارالحکومت قاہرہ کے التحریر چوک اور ملک کے دیگر علاقوں میں حکومت کے خلاف مظاہرے کئے ۔ متعدد مقامات پر اخوان المسلمون کے دفاتر پر حملے بھی کئے گئے جبکہ بعض مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں