نئے سال کی آمد اور سوشل میڈیا کے ہندوستانی اردو منظرنامے پر کیا پڑھا، کیا لکھا، کیا سوچا ۔۔۔ جیسا علمی، ادبی، مذہبی، سماجی تبادلۂ خیال تو جاری ہے مگر "تفریحی" موضوع کی مناسبت سے کوئی آگے نہیں آیا تو اردو زبان کی موضوعاتی ترویج کی خاطر یہ فریضہ نبھانا مکرم نیاز کے حصے میں آیا ہے۔ جو قارئین فلمی تفریح کے قائل نہیں یا اسے وقت کا زیاں سمجھتے ہیں وہ ازراہ کرم اس تحریر کو نظرانداز فرمائیں۔
آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ گذشتہ سال 2023ء فلموں کے حوالے سے کیسا رہا یا کیسا گزرا؟ ذیل میں گذشتہ برس کی ان بیس (20) فلموں کا مختصر تذکرہ کیا جا رہا ہے، جو سینما ہال میں دیکھی گئیں۔ ان فلموں نے کسی نہ کسی حوالے سے تفریحی فلمی دنیا میں اپنی مثبت/منفی شناخت بنائی اور ناظرین کی داد یا بےداد سمیٹی۔ اس فہرست میں تقریباً تمام فلمیں ہندی زبان کی ہیں سوائے دو انگریزی، ایک تلگو اور ایک تمل کے۔ اور ان بیس میں سے شاید صرف دو/چار فلمیں ہی ایسی ہیں جنہیں کسی قدر سنجیدہ یا 'کلاس' فلمیں قرار دیا جا سکے ورنہ باقی تمام کو عوامی طبقے کی 'ماس' فلمیں کہا جا سکتا ہے۔ چونکہ فلمی جائزے میں عموماً 'سہ ماہی' حوالے سے تقسیم برتی جاتی ہے لہذا اس تحریر میں بھی سال کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سال کی آخری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) میں کچھ زیادہ فلموں نے ہنگامہ مچایا اور بزنس کیا ہے لہذا آخری سہ ماہی تذکرے میں فلموں کی تعداد زیادہ ہے۔
پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) (فلمیں: 4)
-1-
پٹھان (25/جنوری) - Pathaan
اپنی فلم "زیرو" (2018) کے تقریباً چار سال بعد کنگ خان شاہ رخ خان کی یہ فلم اپنی ریلیز سے قبل ہی کئی تنازعات میں گرفتار تو ہوئی مگر جن سے اس فلم نے فائدہ بھی اٹھایا اور یہ باکس آفس پر تقریباً ہزار کروڑ کی کمائی کے ساتھ سال 2023ء کی دوسری زیادہ کمائی کرنے والی فلم قرار پائی۔ حالانکہ فلم میں شاہ رخ خان سے زیادہ بہتر اداکاری کا کریڈٹ ویلن کا رول نبھانے والے جان ابراہام کو گیا۔ مجموعی طور سے فلم کی کہانی اوسط درجہ کی رہی۔
-2-
سیلفی (24/فروری) - Selfiee
فلم تھی تو اکشے کمار کے مرکزی کردار پر مگر ان کے مساوی سطح پر حیران کن اداکاری کا کرشمہ دکھانے والے عمران ہاشمی نے اپنے منفرد مثبت رول کے ذریعے ناظرین کا دل جیتا۔ یہ فلم عمران ہاشمی کی جاندار اداکاری اور اکشے کمار کی طرف سے ایک فلم اسٹار کی مجبوریوں کو اجاگر کرنے والی جذباتی کردار نگاری کے باعث یاد رکھی جا سکتی ہے۔
-3-
تو جھوٹی میں مکار (8/مارچ) - Tu Jhoothi Main Makkaar
فلم کا موضوع جوائنٹ فیملی کے روایتی مسائل اور چپقلشوں کے درمیان رنبیر اور شردھا کپور کی لو اسٹوری پر مبنی تھا۔ ڈمپل کپاڈیہ نے ہیرو رنبیر کی ماں کا کردار دلچسپ طریقے سے ادا کیا۔ نئے زمانے کی ایک اچھی کہانی ہونے کے باوجود ہدایت کار لَو رنجن اس فلم کو صحیح طریقے سے پیش کرنے سے قاصر رہے۔
-4-
ژویگاٹو (17/مارچ) - Zwigato
آرٹ فلموں کی مشہور ہدایت کار نندیتا داس سے بھلا کون واقف نہیں۔ فوڈ ڈیلیوری بوائے کی روزمرہ کی زندگی سے جڑے مسائل کی سیدھی سادی عام سی کہانی کو نندیتا داس نے جس ہنرمندی سے فلمایا، بطور خاص ریاست اوڈیشہ کے علاقوں کی دیدہ زیب منظرکشی، وہ لاجواب اور قابل داد ہے۔ کپل شرما جیسے مشہور ٹی۔وی اینکر نے اپنی اداکاری سے جہاں ناظرین سے خوب داد بٹوری وہیں ان کی بیوی کے جذباتی کردار میں شاہانہ گوسوامی نے بھی متاثر کیا ہے۔ اسے 'کلاس' فلم کے زمرے میں رکھا جانا چاہیے۔
-دیگر-
(مشن مجنوں، شہزادہ، مسز چٹرجی ورسز ناروے، بھیڑ، بھولا)
سدھارتھ ملہوترہ کی 'مشن مجنوں' کا جس قدر مذاق پڑوسی ملک پاکستان کے فلم بینوں نے اڑایا، وہ بالکل بجا تھا۔ اس موضوع کی فلمیں بنانے سے قبل پتا نہیں مناسب ریسرچ ورک کیوں نہیں کیا جاتا؟ ایسے ناقص ریسرچ کی ایک اور نادر مثال "ٹائیگر 3" بھی ہے۔ نوجوان دلوں کی دھڑکن کارتک آریان سال 2023ء میں ایک تلگو ریمیک فلم "شہزادہ" کے ذریعے وارد ہوئے مگر نہ تو فلم کی کہانی متاثر کر پائی اور نہ ہیرو کی اداکاری۔ اجے دیوگن کی فلم "بھولا" کے ایکشن کا خوب ڈھنڈورا پیٹا گیا مگر فلم بین متاثر نہیں ہوئے۔ راج کمار راؤ کی "بھیڑ" کووڈ زمانے میں عوام کی نقل مکانی کے مسائل کو اجاگر کرنے والی ایک سنجدہ فلم تھی اور جس کی تعریف بےشمار فلم ناقدین نے کی بھی مگر فلم عوام کے درمیان چل نہ سکی۔ اسی طرح رانی مکھرجی کی یادگار رول والی فلم "مسز چٹرجی ورسز ناروے" کا بھی حشر ہوا۔
دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون) (فلمیں: 3)
-5-
کسی کا بھائی کسی کی جان (21/اپریل) - Kisi Ka Bhai Kisi Ki Jaan
فلم کی خصوصیت تلگو فلموں کے میگا اسٹار وینکٹیش کی برسوں بعد کسی ہندی فلم میں دوبارہ آمد تھی۔ کمزور کہانی کے باوجود سلمان خان اپنی فلم کو فلاپ ہونے سے بچا لے گئے۔ وینکٹیش کے ساتھ پوجا ہیگڑے کی دلچسپ اداکاری اور جنوبی ہند کے روایتی قدامت پسندانہ ماحول کی عکاسی فلم کا قابل ذکر پہلو رہے۔
-6-
ذرا ہٹ کے ذرا بچ کے (2/جون) - Zara Hatke Zara Bachke
موجودہ دور کی نسل میں اچھی اداکاری کے حوالے سے جہاں ایوشمان کھرانہ اور راج کمار راؤ مشہور ہیں وہیں وکی کوشل کا نام بھی اسی لیول پر لیا جا سکتا ہے۔ جوائنٹ فیملی کے درمیان زندگی گزارنے والے اوسط سے کمتر معاشی سطح کے کفایت شعار نوجوان کا رول بےشک وکی کوشل نے بہترین طریقہ سے ادا کیا ہے۔ اپنا خود کا گھر خریدنے کی خواہش رکھنے والی بیوی کا کردار ادا کرتے ہوئے وکی کوشل کا ساتھ سارہ علی خان نے بھی خوب نبھایا۔
-7-
انڈیانا جونز 5 (30/جون) - Indiana Jones and the Dial of Destiny
ہالی ووڈ کے لیجنڈ اداکار ہیریسن فورڈ کو بھلا کون نہیں جانتا۔ ویسے بھی 'انڈیانا جونز' فرنچائز کی پہلی فلم "رائیڈرز آف دی لاسٹ آرک (1981)" کے ذریعے ہی فورڈ نے فلمی دنیا میں اپنی منفرد شناخت قائم کی تھی۔ انچالیس (39) سال کی عمر میں انڈیانا جونز سیریز کی پہلی فلم کی ریلیز کے 42 سال بعد 81 سال کی عمر میں بھی فورڈ کو اس سیریز کی پانچویں اور آخری فلم "ڈائل آف ڈیسٹنی" میں دیکھنا خوشگوار تجربہ رہا۔ آثار قدیمہ کی مہمانی تحقیق میں دلچسپی رکھنے والے فلمی شائقین کو انڈیانا جونز سیریز کی تمام فلمیں لازمی دیکھنا چاہیے۔
-دیگر-
(افواہ، دی کیرالہ اسٹوری، ادی پرش، ستیہ پریم کی کتھا)
رامائن کے موضوع پر پین انڈیا اسٹار پربھاس کی فلم "ادی پرش" افسوس کہ بری طرح فلاپ رہی، حتی کہ راون کے کردار میں سیف علی خان کا بھی ازحد مذاق اڑایا گیا۔ 'دی کیرالہ اسٹوری' کو سیاسی اور سماجی سطح پر ایک مخصوص ذہنیت کے گروہ نے زہریلے پروپگنڈے کے سہارے باکس آفس کامیابی دلائی۔ جبکہ انوبھو سنہا جیسے مایہ ناز ہدایت کار کی زندہ حقائق پر مبنی "افواہ" ایک بہترین موضوعاتی فلم ہونے اور نواز الدین صدیقی کی یادگار اداکاری کے باوجود درکار کامیابی حاصل کرنے سے محروم رہی۔ کارتک آریان اور کائرا اڈوانی کی رومانٹک ڈرامہ فلم "ستیہ پریم کی کتھا" بھی کوئی خاص پہچان بنا نہیں پائی۔
تیسری سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) (فلمیں: 4)
-8-
مشن امپاسیبل 7 (14/جولائی) - Mission Impossible 7
ہالی ووڈ کے کنگ ٹام کروز کی مشن امپاسیبل فرنچائز کی پہلی فلم مئی 1996ء میں ریلیز ہوئی تھی اور 27 سال بعد اس سیریز کی ساتویں فلم (ڈیڈ ریکننگ: پارٹ ون) کا انتظار اس لیے بھی فلم بینوں نے شدت کے ساتھ کیا کہ ٹام کروز نے اس میں اپنی موٹربائک کے ساتھ ایک پہاڑی سے گھاٹیوں کے بیچ چھلانگ لگانے کا ہوشربا منظر فلمایا تھا جو سوشل میڈیا پر بےپناہ وائرل ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ فلم کے ٹرین حادثے کا منظر، ہندی فلم "پٹھان" میں بھی نقل کیا گیا۔ فلم گو ٹھیک ٹھاک ایکشن تھرلر فلم تھی مگر باکس آفس پر توقعات کے مطابق کامیابی حاصل نہیں کر پائی۔ کہا جا رہا ہے کہ اس سیریز کی آٹھویں فلم 2025ء میں ریلیز ہوگی۔
-9-
راکی اور رانی کی پریم کہانی (28/جولائی) - Rocky Aur Rani Kii Prem Kahaani
رنویر سنگھ کی سال 2023ء میں ریلیز ہونے والی یہ واحد فلم تھی جس نے کمرشیل کامیابی حاصل کرتے ہوئے سال کی ساتویں زیادہ کمائی کرنے والی فلم کا اعزاز اپنے نام کیا۔ فلم کی خصوصیت دھرمیندر، جیا بہادری اور شبانہ اعظمی کے دلچسپ اور یادگار کردار اور چند پرانے گانوں کی دھنوں کی بازیافت تھی۔ مختلف طبقوں کے بیچ ہم آہنگی کا سماجی پیغام فلم کے ذریعے موثر طریقے سے پیش بھی کیا گیا۔
-10-
غدر 2 (11/اگست) - Gadar 2
سنی دیول اور امیشا پٹیل کی معرکۃ الآرا فلم "غدر : ایک پریم کتھا (2001)" کے بائیس سال بعد جب اس کا دوسرا حصہ "غدر:2" کے نام سے ریلیز ہوا تو اس نے پہلی فلم کی طرح کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور باکس آفس پر سال 2023ء کی چوتھی کامیاب فلم کا تمغہ اپنے نام حاصل کیا۔ فلم میں دونوں پڑوسی ممالک کے فلم بینوں کو بعض جذباتی مناظر کے سہارے مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی۔ پہلی فلم میں امیشا پٹیل اور امریش پوری نے بھی اپنے مضبوط کردار نگاری سے متاثر کیا تھا مگر اس دوسرے حصے میں فلم کا پورا بوجھ سنی دیول کے کاندھے پر دھرا رہا۔
-11-
جوان (7/ستمبر) - Jawan
شاہ رخ خان کی سال 2023ء میں ریلیز ہونے والی یہ دوسری فلم باکس آفس پر گیارہ سو کروڑ سے زائد کی کمائی کے ساتھ اس سال کی کامیاب ترین فلم قرار پائی ہے۔ کمزور کہانی اور غیرعقلی واقعات کے باوجود شاہ رخ کے خان کے ڈبل رول اور موجودہ دور کے سلگتے سماجی موضوعات کو اجاگر کرتے ہوئے ممکنہ حل بتانے کی کوشش کو عام و خاص فلم بین طبقے کے علاوہ ناقدین نے بھی سراہا ہے۔
-دیگر-
(ڈریم گرل 2، بوال، او مائی گاڈ 2، گھومر، ہڈی، فُکرے 3)
ایوشمان کھرانہ نے "ڈریم گرل" کے پہلے حصے میں اپنی منفرد اداکاری کا جادو جگایا تھا جس میں انوکپور نے بھی ہیرو کے باپ کا کردار نبھاتے ہوئے اپنی جاندار موجودگی کا احساس دلایا مگر ایسا جادو "ڈریم گرل 2" میں نظر نہ آ سکا۔ اسی طرح "فُکرے" کے پہلے دو حصوں میں کامیڈی پُرلطف تھی جو تیسرے حصے "فُکرے 3" میں مفقود رہی۔ "او مائی گاڈ" کے پہلے حصے نے جتنی ستائش وصول کی تھی وہ "او مائی گاڈ 2" وصول نہ کر پائی۔ فلم ناقدین نے ٹرانس جینڈر کے رول میں نواز الدین صدیقی کی "ہڈی" والی اداکاری کی خاصی تحسین کی، اسی طرح "گھومر" جیسی انسپائریشنل مووی میں ابھیشک بچن اور سیامی کھیر کی اداکاری کو سراہا گیا، ورون دھون اور جھانوی کپور اچھی اداکاری کے باوجود کمزور پلاٹ والی فلم "بوال" کو ناکام ہونے سے بچا نہیں پائے۔
چوتھی سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) (فلمیں: 9)
-12-
مشن رانی گنج (6/اکتوبر) - Mission Raniganj
غالباً اسی سال کے اوائل میں اکشے کمار نے "سیلفی" کے بعد یہ دوسری ایسی فلم دی ہے جس میں ان کی سنجیدہ اداکاری قابلِ تعریف ہے۔ کان کنی کے ایک حقیقی واقعے (رانی گنج کول فیلڈ، مغربی بنگال) پر بنائی گئی یہ فلم اکشے کمار کی چند اچھی فلموں میں شمار کی جا سکتی ہے۔
-13-
دھک دھک (13/اکتوبر) - Dhak Dhak
صرف خواتین پر مبنی کوئی فلم چاہے کتنے بھی اچھے اور تحریکی موضوع پر اور عمدہ طریقے سے تخلیق کی جائے مگر ہمارے پدرشاہی معاشرے میں ایسی فلموں کو ریسپانس کم ہی ملتا رہا ہے جس کی ایک مثال یہ فلم بھی ہے، جو ممتاز اداکارہ رتنا پاٹھک شاہ، دیا مرزا اور فاطمہ ثنا شیخ کی موثر اداکاری سجی ہے۔ اپنے باطن میں پوشیدہ صلاحیتوں کی شناخت کی خاطر چار خواتین جب ایک طویل پہاڑی سفر پر نکلتی ہیں تو انہیں کیا اور کیسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ فلم انہیں بہترین انداز میں بیان کرتے ہوئے انسانیت نوازی کا سبق بھی دیتی ہے۔ اس فلم کو بھی 'کلاس' زمرے میں شامل کیا جانا چاہیے۔
-14-
لیو (18/اکتوبر) - Leo
جنوبی ہند کے مقبول عام سپراسٹار وجے تھلاپتی کی اس تمل فلم کی شوٹنگ سے قبل ہی بڑا شہرہ برپا ہوا تھا مگر ہندی ڈب میں ریلیز کیے جانے کے باوجود فلم صرف جنوبی ہند میں ہی زیادہ کمائی کر پائی۔ ہرچند کہ فلم میں سنجے دت نے پرقوت کردار نبھایا تھا۔
-15-
بارہویں فیل (27/اکتوبر) - 12th Fail
ودھو ونود چوپڑا کی اس فلم نے ملک و بیرون ملک کے ناظرین سے جہاں بہت داد سمیٹی وہیں ہر سطح کے فلم ناقدین نے بھی اس کی پذیرائی کی ہے۔ انوراگ پاٹھک کے اسی نام کے ناول پر بنائی گئی یہ فلم چمبل گھاٹی کے پسماندہ دیہات کے متوطن ایک نوجوان کی مسلسل جدوجہد کی کہانی کو بیان کرتی ہے کہ کس طرح قومی سطح کے مسابقتی امتحان میں پےدرپے ناکامی کے بعد بالآخر کامیابی حاصل کرتے ہوئے انڈین پولیس آفیسر کے عہدہ پر وہ فائز ہوا۔ فلم کی ایک خوبی دیہات کے مسائل اور مناظر کی موزوں پیشکش بھی رہی۔
-16-
ٹائیگر 3 (11/نومبر) - Tiger 3
سلمان خان کی ٹائیگر فرنچائز کی اس تیسری فلم نے کمزور پلاٹ کے باوجود باکس آفس پر سال کی پانچویں بڑی کمائی کرنے والی فلم کا رتبہ حاصل کیا ہے۔ فلم کے ایکشن مناظر ہالی ووڈ سے مستعار لگتے ہیں، اس پر مستزاد پٹھان (شاہ رخ خان) کے کیمیو نے عام فلم بین کے جوش و خروش کو ہوا دی ہے۔
-17-
انیمل (یکم/دسمبر) - Animal
فلم جوان اور پٹھان کے بعد حیرت انگیز طور پر تقریباً 900 کروڑ روپے کے باکس آفس کلکشن کے سہارے سال 2023ء کی تیسری بڑی فلم کا خطاب جیتتے ہوئے فلم ناقدین کے ساتھ ساتھ باشعور و سنجیدہ فلم بینوں کو بھی حیرت سے دوچار کیا ہے۔ کیونکہ فلم غیرضروری طور پر بےتحاشا تشدد سے بھرپور ہے۔ البتہ رنبیر کپور نے اپنے کردار کے مختلف پہلوؤں سے انصاف کیا ہے اور اسی طرح بابی دیول نے بھی قوت گویائی سے محروم منفی کردار کے ذریعے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا ہے۔
-18-
سام بہادر (یکم/دسمبر) - Sam Bahadur
میگھنا گلزار نے ہندوستان کے پہلے فیلڈ مارشل سام مانک شا کی سوانح پر جنگی پس منظر کی ڈراما فلم بنا کر اپنی خداداد صلاحیتوں کی بھرپور داد سمیٹی ہے۔ وکی کوشل نے بھی اپنی لاجواب کردار نگاری کے ذریعے اس فلم کو چار چاند لگائے ہیں۔
-19-
ڈنکی (21/دسمبر) - Dunki
اس سال ریلیز ہونے والی شاہ رخ خان کی اس تیسری فلم نے باکس آفس کلکشن کے حساب سے سال کا چھٹا مقام حاصل کیا ہے۔ ہر چند کہ فلم اپنے موضوع سے مکمل انصاف کرنے سے قاصر رہی مگر ایک سماجی پیغام پر انحصار کرنے کے ساتھ ساتھ وکی کوشل کی لازوال کردار نگاری اور تاپسی پنو کی دلچسپ اداکاری کے باعث فلم کلک کر گئی ہے۔
-20-
سالار (22/دسمبر) - Salaar
لیو اور انیمل کی طرح سالار بھی بےپناہ تشدد سے لبریز ہے۔ پربھاس کے پین انڈیا اسٹارڈم کی بدولت اور دیوقامت فلمی مناظر کے سہارے اس نے تلگو فلمی صنعت کے باکس آفس کے اول درجہ پر اپنا قبضہ جمایا ہے۔ جبکہ فلم کی فکشنل اسٹوری جہاں پیچیدہ ہے وہیں پربھاس کو صرف ایکشن مناظر تک محدود رکھا گیا ہے۔
-دیگر-
(گن پتھ، تیجاس، فَرّے)
امیتابھ بچن کی موجودگی، اپنے بہترین ایکشن، ڈانس اور ڈبل رول کے باوجود ٹائیگر شراف اس سال کی اپنی واحد فلم کو فلاپ ہونے سے بچا نہیں پائے۔ اسی طرح کنگنا رناوت کی اس سال کی واحد ہندی فلم "تیجاس" بھی باکس آفس پر بری طرح شکست سے دوچار ہوئی۔ دوسری طرف معمولی بجٹ کی فلم "فَرّے" بین الاقوامی مسابقتی امتحان میں نقل نویسی کے منفرد طریقوں کے موضوع کی وجہ سے نوٹ کی گئی، حالانکہ یہ تھائی لینڈ کی ایک پرانی فلم کا آفیشل ریمیک تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں