فلم تھپڑ اور معاشرے کی حقیقت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-11-28

فلم تھپڑ اور معاشرے کی حقیقت

thappad-movie-2020

فلم کا نام: تھپڑ - [Thappad]
فلم کی نوعیت: ڈراما
ڈائریکٹر: انوبھو سنہا [Anubhav Sinha]
مرکزی اداکار: تاپسی پنو [Taapsee Pannu]
فلم کی ریٹنگ: 7.0 IMDB


"تھپڑ" ہندی زبان کی ایک ڈرامائی فلم ہے جو 28 فروری 2020 میں ریلیز ہوئی تھی۔
اس فلم کے ڈائریکٹر "انو بھو سنہا" ہیں۔ فلم میں "تاپسی پنو" نے (امریتا سبھروال) کی اداکاری ہے جس میں وہ بطور وکرم کی بیوی ہیں، "پویل گلاٹی" نے "وکرم سبھروال" کی اداکاری کی ہے جس میں وہ امرتا کے شوہر بنے ہیں ، "دیا مرزا" 'شیوانی' کی اداکاری کی ہے جو کہ وکرم کی پڑوسی تھی، "کمد مشرا" نے فلم میں امریتا کے باپ کی ادا کاری کی جبکہ ماں کی ادا کاری "پٹنا پاتھک" نے کی ہے اور وکرم کی ماں کی اداکاری "تنوی اعظمی" نے کی ہے۔


اس فلم میں اس مسئلہ کی جانب توجہ دی گئی ہے کہ بیوی کو مارا گیا ایک تھپڑ کیسے اور کیونکر تباہ کن زندگی کا سبب بن سکتا ہے۔
آج ہمارے معاشرے میں لڑکیوں اور بیویوں پر جو تشدد کیا جا رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ آج معاشرے میں عورتوں کو کمتر سمجھنا، ان پر ذہنی اور جذباتی طور پر دباؤ ڈالنا بہت عام بات ہو چکی ہے اور یہ بھی لگ بھگ عام‌ ہے کہ تشدد کو بھگتنے والی خواتین بھی گھر بچانے کے لیے یا کبھی ماں باپ کی عزت کے خاطر ظلم و تشدد کو سہہ لیتی ہیں لیکن زبان سے شکایت کا کوئی لفظ نہیں نکالتی ہیں۔


وہ لڑکا جو اپنی محبت سے شادی کرکے لاتا ہے اور وہ لڑکی جو اپنی پسند سے شادی کرتی ہے یا وہ لڑکی جو اپنے شوہر کی محبت میں آکر خود کو مٹا دیتی ہے اپنے پسندیدہ رنگ کو بھول شوہر کی خوشی میں اپنی خوشی تلاش کرتی ہے اور صبح و شام شوہر کی فرمانبرداری کرنے میں مصروف رہتی ہے وہ بھی کبھی کبھار تشدد کی شکار ہو جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس فلم میں یہ بات بھی بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ "پیار کے لئے شادی کی ضرورت نہیں ہے وہ تو بس ایک کنٹراکٹ ہے" اور یہ قول میرا نہیں بلکہ اسی فلم کا ایک ڈائیلاگ ہے جسے تاپسی پنو (امریتا) کی وکیل نے کہا ہے۔


اس فلم میں بنیادی طور پر امریتا اور وکرم کی جوڑی پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔
وکرم رات میں جلدی سوجاتا ہے کیونکہ صبح اسے آفس جانا ہوتا ہے اور امریتا رات میں بڑی دیر سے گھر کا سارا کام‌ کرکے سوتی ہے پھر صبح جلدی اٹھ کر اپنے شوہر کے لئے ناشتہ بناتی ہے اور ناشتہ بنا کر پھر اپنے شوہر کو بیدار کرتی ہے، اسے چائے لاکر دیتی ہے پھر ناشتہ میں پراٹھے وغیرہ بناکر دیتی ہے اور وکرم کے آفس جاتے وقت اسکے ساتھ باہر آتی ہے اور اسے گاڑی میں بٹھا کر اسے روانہ کرتی ہے گویا کہ خود کو اس کے پیار میں گرا دیتی ہے اور خوشی سے گھر میں زندگی بسر کرتی ہے جب کہ وہ بھی ڈانسر ہوتی ہے اگر وہ چاہتی تو گھر کا سارا خرچہ اٹھا سکتی لیکن نہیں اپنے شوہر کی خوشی میں ہی اپنی خوشی سمجھتی رہی، اس کی اور اسکی ماں کی خدمت کرتی رہی۔ ایک دن وکرم لندن شفٹ ہونے کی خوشی میں گھر پر ایک فنکشن رکھتا ہے اور اپنے دوستوں کو دعوت دیتا ہے جس میں ناچ گانا ہوتا ہے، سب لوگ خوشی مناتے ہیں اسی بیچ خبر آتی ہے کہ اس کا لندن جانا کینسل ہو گیا، جس سے وہ آگ بگولہ ہو جاتا ہے اسی درمیان کسی بنا پر وہ اپنی بیوی "امریتا" کو سب کے سامنے ایک تھپڑ رسید کر دیتا ہے۔


تھپڑ پڑتے ہی امریتا کے ہوش اڑ جاتے ہیں، سارے لوگ خاموش ہو جاتے ہیں اور امریتا وہیں دو چار منٹ اپنے گال پر ہاتھ دھرے کھڑی رہتی ہے لیکن کسی کی کوئی آواز نہیں نکلتی پھر وہ دبے پاؤں، سر جھکائے،‌ نیچی نگاہوں کے ساتھ اپنے کمرے میں چلی جاتی ہے۔
ایک دن گذرتا ہے دو دن گذرتے ہیں لیکن اس سانحہ پر کوئی چرچا نہیں ہوتا، نہ ہی اسکا شوہر "وکرم" اس کو کچھ کہتا ہے نہ ہی وکرم کی ماں اسے کچھ بولتی ہے اور اگر پوچھتی بھی ہے تو اپنے لڑکے "وکرم" کا حال دریافت کرتی ہے کہ "وکرم" سویا تھا کہ نہیں؟
جس سے "امریتا" کا دل اور ٹوٹ جاتا ہے کہ میرا کوئی پرسان حال نہیں اگر کسی کی حالت پوچھی بھی گئی تو اپنے مارنے والے بیٹے کی حالت دریافت کی گئی۔
خیر دو دن تک وہ وہیں رہتی ہے لیکن نہ اسکا شوہر اس سے بات کرتا ہے نہ اسکی ماں کچھ اسے کہتی ہے پھر تیسرے دن وہ اپنے میکے چلی جاتی ہے، اسکے جانے کے بعد وکرم بہت کوشش کرتا ہے کہ وہ واپس گھر آجائے لیکن وہ نہیں آتی پھر وکرم اسے لیگل نوٹس بھیجتا ہے جس سے بات بگڑ جاتی ہے اور "امریتا" طلاق کی مانگ کرنے لگتی ہے، جس کی بنا پر وکرم مزید غصہ کے اظہار کرتا ہے اور اسے ہی پھنسانے کے کوشش کرتا ہے کہ گھر کی ایک تقریب میں اس نے زیادہ شراب پی لی تھی جس کی بنا پر وہ خود کو قابو میں نہ رکھ سکی اور وکرم سے لڑنے لگی تھی۔ اور اس نے جو شادی کی تھی وہ بھی میری دولت سے کی تھی، اس کا لالچ تھا کہ میں اسے ساتھ لے کر لندن میں رہائش اختیار کروں لیکن جب میرا لندن جانا رد ہو گیا تو اب یہ طلاق لینا چاہتی ہے‌ وغیرہ وغیرہ۔


اس کے بعد امریتا اپنا ٹیسٹ کراتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ حاملہ ہے اور دو مہینے ہو چکے ہیں اور اس بات کی جانکاری وکرم کو دیتی ہے تو وکرم کہتا ہے کہ تم کو جہاں رہنا ہے رہو لیکن یہ بچہ میرا ہی ہے اور میرے ہی کسٹڈی میں رہے گا۔
جس کی وجہ سے بات مزید بگڑ جاتی ہے اور اب امریتا وکرم پر section 498A کا چارج لگاتی ہے، اس بیچ امریتا کی وکیل امریتا کو کہتی ہے کہ شوہر کے جائیداد سے صرف 50 فیصد حصہ لینا کافی نہیں ہے اسی لئے آپ کو 50 فیصد سے زیادہ مانگ کرنی چاہئے۔
بہر حال! پتہ یہ چلا کہ بیوی پر ایک تھپڑ زندگی کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
اس فلم سے ہمیں جو چند چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
(1) اپنی اس بیوی پر جو آپ کو خود سے زیادہ پیار کرتی ہو اس پر تشدد کی ایک مار پیار کی کڑی کو توڑ سکتا ہے۔
(2) پیار و محبت کے لئے شادی کی ضرورت نہیں ہے بس وہ ایک کنٹراکٹ ہے۔
(3) سیکشن 498A کی تعلیم۔


اس کے علاوہ یہ فلم بالی ووڈ پر ایک زوردار طمانچہ بھی ہے جس میں صرف لڑکیوں کو ایک آبجیکٹ کی طرح پیش کیا جاتا ہے، انکو آئی ‌ٹم سونگ پر نچایا جاتا ہے اور ان پر بیجا اور گندے چٹکلے بنائے جاتے ہیں یا پھر ان کو ہیرو کے پیار میں پاگل اور مجنوں دکھایا جاتا ہے۔
کہا جا سکتا ہے کہ فلم تو کچھ حد تک درست ہے لیکن اس میں کچھ بیجا چیزیں بھی شامل ہیں۔ جیسے اس فلم میں "امریتا" کی جو وکیل ہوتی ہے وہ اپنے شوہر سے خوش نہیں ہوتی ہے جس کی بنا پر ایکسٹرا میریٹل افئیر میں مبتلا ہو جاتی ہے، اپنے بوائے فرینڈ سے ملاقاتیں کرتی اور اس کے ساتھ رہائش بھی اختیار کرتی ہے۔ اور اس دوران اس کا بوائے فرینڈ اس کی خواہش کے برخلاف اس کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا ہے، جبکہ یہ منظر نہ دکھایا جاتا تو شاید بہتر ہوتا۔


اسی طرح دیا مرزا (شیوانی) کی جو 13 سالہ بیٹی ہوتی ہے، اس کا بھی ایک ایسا سین دکھایا گیا ہے کہ تیرہ سال کی عمر میں ہی اس کی ماں اس کے لئے ایک بوائے فرینڈ تلاش کر لیتی ہے جس کے ساتھ وہ گھومتی پھرتی ہے اور فلم کے اخیر میں لڑکی گھر میں مووی دیکھتے ہوئے اپنے بوائے فرینڈ کے کندھے پر سر رکھ کر سو جاتی ہے۔ اور اس منظر کو دیکھ کر اس کی ماں بہت خوش ہوتی اور فخر محسوس کرتی ہے۔ جبکہ یہ سین بھی نہ دکھایا جاتا تو بہتر ہوتا۔ آخر ابھی وہ کم سن بچے ہیں، ابھی سے اسے یہ سب بتانا کہ یہ بوائے فرینڈ ہے یا اسے ابھی سے رلیشن شپ میں لانا کچھ مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ اسی طرح ایک تھپڑ کی بنیاد پر شادی کے رشتے کو طلاق تک پہنچا دینا بھی ناقابل قبول معاملہ محسوس ہوتا ہے۔

***
مظفر عالم ندوی (پورنیہ، بہار)۔

Email: muzaffralam16[@]gmail.com


A review on 2020's Bollywood movie "Thappad" (Taapsee Pannu).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں