اردو کے ممتاز مزاح نگار مجتبیٰ حسین نے بیشمار ادبی اور غیر ادبی شخصیات کے دلچسپ مزاحیہ خاکے تحریر کیے ہیں جو شخصی خاکوں پر مشتمل ان کی تین کتابوں میں شامل ہیں۔ مجتبیٰ حسین کے بقول یہ خاکے احباب کے اصرار پر مختلف موقعوں اور تقاریب کے لیے لکھے گئے تھے۔ خاکوں کی ان کتب میں سے ایک کتاب "ہوئے ہم دوست جس کے" (پہلی اشاعت: 1999) تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً سوا سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 5 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
مجتبیٰ حسین اس کتاب کے پیش لفظ میں "گزارشِ احوالِ واقعی" عنوان کے زیر تحت لکھتے ہیں ۔۔۔
لگ بھگ نصف صدی پہلے میں نے اپنے بڑے بھائی محبوب حسین جگر، جوائنٹ ایڈیٹر روزنامہ "سیاست" کے حکم کی تعمیل میں محض اتفاقی طور پر ، 12 اگست 1962 کو دن میں ٹھیک ساڑھے دس بجے مزاح نگاری شروع کی تھی۔ اس کا آغاز فرضی نام کے ساتھ فکاہیہ کالم نگاری سے ہوا۔ دو چار برس بعد جب اپنے اصلی نام کے ساتھ لکھنے کی ہمت پیدا ہوئی تو انشائیوں، شخصی خاکوں، سفر ناموں، رپورتاژ اور نہ جانے کن کن اصناف و اسالیب کو مشرف بہ مزاح کیا۔ چنانچہ اتنے لمبے ادبی سفر کے بعد اب مزاح نگاری ہی میری واحد پہچان بن گئی ہے۔ کیا بننا تھا اور کیا بن گئے۔ اب تو کچھ سوچنے کا وقت بھی نہیں بچا۔ یوں بھی اس حسن اتفاق کا خیال آتا ہے تو ہنسی ہیں آ جاتی ہے کیونکہ ایک آدمی جب ہنسنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے تو تقدیر کے جبر کے نتیجہ میں صورتحال بہرحال مضحکہ خیز بن جاتی ہے۔
1968 میں میرے مزاحیہ مضامین کا پہلا مجموعہ "تکلف بر طرف" شائع ہوا تھا جسے ادبی حلقوں میں غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی۔ بعد میں حیدرآباد سے میری جتنی بھی کتابیں چھپیں ان کی اشاعت کا اہتمام میرے دوستوں بالخصوص میرے مزاح نگار دوست مسیح انجم مرحوم نے کیا۔ اپنے لا ابالی پن کی وجہ سے میں نے اپنی کتابوں کی اشاعت کے معاملہ میں کبھی شخصی دلچسپی نہیں لی۔ مجھے اس بات کا احساس تو تھا کہ ان کتابوں کی کتابت و طباعت کا معیار وہ نہیں ہے جو ہونا چاہئے۔ یوں بھی 1972 میں دہلی منتقل ہو جانے کے بعد میری بے ہنگم مصروفیات نے بھی اتنی مہلت ہی نہ دی کہ میں اس جانب توجہ کر سکوں۔
1989 میں جب میں پہلی بار پاکستان گیا تو میرے کرم فرما مشفق خواجہ نے میری مزاح نگاری کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا:
"تمہارا کمال یہ ہے کہ ناقص طباعت و کتابت والی ان چھوٹی چھوٹی کتابوں کے ذریعہ تم نے مزاح نگاری میں بڑا نام کمایا ہے ، سچ پوچھو تو تمہاری بعض کتابوں کی ناقص طباعت کا یہ عالم ہے کہ یہ کتابیں مطبوعہ ہونے کے باوجود مجھے تو غیر مطبوعہ ہی نظر آتی ہیں"۔
اس پر میں نے عرض کیا تھا:
"یا خواجہ ادیب نواز! میں نے جان بوجھ کر ان کتابوں کی طباعت کے معیار کو بلند نہیں ہونے دیا تاکہ قارئین کو میری مزاح نگاری کے معیار کی بلندی کا صحیح صحیح اندازہ ہو سکے۔ طباعت کا معیار اچھا ہو تو لوگ کتابوں کو روا روی میں سرسری طور پر پڑھ لیتے ہیں۔ چھپے ہوئے متن کی تبہ داریوں اور باریکیوں کی طرف ان کا دھیان ہی نہیں جاتا۔ قاری کی گہری توجہ اور پورے انہماک کو حاصل کر نے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ کتاب کی طباعت کا معیار ناقص ہو"۔
یہ بھی ڈاؤن لوڈ کیجیے:
چہرہ در چہرہ - شخصی خاکے از مجتبیٰ حسین - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
***
نام کتاب: ہوئے ہم دوست جس کے
مصنف: مجتبیٰ حسین
تعداد صفحات: 128
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Huwey hum dost jiskey by Mujtaba Hussain.pdf
فہرست خاکے | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | گزارشِ احوالِ واقعی | 7 |
1 | ڈاکٹر راج بہادر گوڑ | 9 |
2 | شمس الرحمن فاروقی | 18 |
3 | پروفیسر نثار احمد فاروقی | 27 |
4 | وحید اختر | 36 |
5 | پروفیسر شکیل الرحمن | 41 |
6 | پروفیسر قمر رئیس | 48 |
7 | قتیل شفائی | 55 |
8 | پروفیسر رشید الدین خاں | 60 |
9 | ابراہیم شفیق | 65 |
10 | عوض سعید | 73 |
11 | ف۔ س۔ اعجاز | 79 |
12 | سیدہ شانِ معراج | 88 |
13 | استاد محمود مرزا | 94 |
14 | رشید قریشی | 100 |
15 | دیوکی نندن پانڈے | 110 |
16 | علی باقر | 115 |
17 | وہاب عندلیب | 120 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں