ایک خنجر پانی میں - خالد جاوید کا ناول - تبصرہ از مقصود حسن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-05-02

ایک خنجر پانی میں - خالد جاوید کا ناول - تبصرہ از مقصود حسن

ek-khanjar-paani-mein-khalid-jawed
" یہ خدا کی بنائی ہوئی اصل دنیا نہیں معلوم پڑتی۔ یہ اصل دنیا کی پیروڈی ہے۔۔۔ شیطان کی لکھی ہوئی پیروڈی۔۔۔ مجھے خدا کے پاس جانا ہے، خدا کی اصل دنیا میں ہی مجھے پانی ملے گا، ہلکورے مارتا ہوا پانی، آب حیات بھی وہیں۔۔۔ یہاں تو آب مرگ یا آب فنا تک کا ایک قطرہ نہیں بچا ہے۔۔۔ مجھے احساس ہو چلا ہے کہ میرا یہ کہنا یا ارادہ کرنا اب ایک خنجر کو پانی کے اندر چلانے جیسا ہے۔۔۔۔ ایک خنجر پانی کے اندر، چاقو کا ایک وار پانی کے اوپر، رائیگاں، بیکار۔۔۔ "
(ایک خنجر پانی میں ۔۔۔ صفحہ 146)

خالد جاوید صاحب کا نیا ناول " ایک خنجر پانی میں" اس معنی میں ایک یادگار ناول ہے کہ وبا کی جن اذیتوں سے ہم فی الحال گزر رہے ہیں، ایسے حالات میں ہم اس ناول کو بآسانی وابستہ کر سکتے ہیں۔۔۔ چونکہ ہم خود کرونا کی ایک لہر سے گزر چکے ہیں اور دوسری لہر کا سامنا کر رہے ہیں، اس لئے وبا کے دنوں میں انسان کی زندگی کتنی بے بس ہو سکتی ہے اور اسے کتنی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اسے ہم بخوبی محسوس کر سکتے ہیں۔۔۔ لہذا یہ ناول ہمارے عہد کی روداد بن جاتا ہے۔۔۔ وبا کے موضوع کو اس ناول میں جس فنکاری سے برتا گیا ہے وہ اسے
Love in the Time of Cholera [Gabriel Garcia Marquez]
اور
The Plague [Albert Camus]
جیسے مشہور ناولوں کی صف میں لا کھڑا کر دیتا ہے۔۔۔

ناول میں ایک سیال کی طرح کئی کردار نمودار ہوتے ہیں اور پھر اپنا رول ادا کر کے اس کے بیانیہ میں جذب ہو جاتے ہیں۔ ان کا مقصد وبا کے دنوں میں انسانی بے بسی اور اذیتوں کو بیان کرنا ہے، ایسی اذیتیں جنہیں سن کر گھن اور متلی آنے لگتی ہیں، جن کے تصور سے موت کو گلے لگانا آسان لگتا ہے۔ ناول میں ایسے حالات پانی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، پانی وبا کی وجہ بنتا ہے اور اس کے ساتھ مل کر انسانی آبادی پر موت کا ٹانڈو کرتا ہے، چنانچہ یہی پانی اور وبا ناول کے کلیدی کردار ہیں جن کی اپنی جمالیات بھی ہے۔۔۔ ان کے گھناؤنے پن کی جمالیات۔۔۔

مگر سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ ناول صرف ایک وبا اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں ہے ؟
نہیں۔۔۔
بلکہ میرے خیال میں یہ ناول وبا کے ساتھ ساتھ موجودہ سماجی، سیاسی اور معاشی نظام زندگی سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ یہ اس سسٹم سے تعلق رکھتا ہے جو اندر سے بالکل کھوکھلا ہو چکا ہے۔ جس کے اندر وبا جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جس کی سڑانڈ نے انسانی اقدار کو تعفن زدہ کر دیا ہے اور اسے دوبارہ صحیح ڈگر پر لانے کیلئے ایک بھیانک وبا اور اس کی تباہ کاریوں کی ضرورت ہے۔۔۔
آج ملک کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ ہو چکی ہے کہ کسی بھی بڑی آفت کے وقت پورا سسٹم کبھی بھی collapse ہو سکتا ہے اور کرونا کی دوسری لہر کے دوران کم و بیش ایسی ہی افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔۔۔ سرکاری محکموں میں کرپشن اس قدر سرایت کر چکا ہے کہ اقتدار پر قابض نا اہل لوگ صرف موقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، ہر کسی کو اپنی tenure میں صرف کمانے کی دھن ہے۔ کوئی بھی اپنا فرض ادا نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کو ملک کی فکر لاحق ہے چنانچہ سرکار کے پاس کسی بھی بڑی آفت سے نپٹنے کیلئے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔۔۔
پورا سسٹم اتنا سڑ چکا ہے کہ عام انسان کی کوئی قدر نہیں۔۔۔ برسر اقتدار اور سرمایہ دار طبقہ اتنا مادہ پرست اور لالچی ہو چکا ہے کہ قدرتی ذخائر کے استحصال کرنے میں اسے کوئی عار محسوس نہیں ہوتی۔۔۔ ہم قدرت کے نظام میں بے جا مداخلت کرتے آ رہے ہیں، ایسی حالت میں جب قدرت کے کسی عنصر کا توازن بگڑ جاتا ہے تو اس کا خمیازہ انسان کو بھگتنا پڑتا ہے۔ آج کرونا جیسی وبا انسان کی اسی مادی ہوس کا نتیجہ ہے۔۔۔
"ایک خنجر پانی میں " بھی پانی کی وجہ سے پیدا ہونے والی ایک مہلک وبا کو پیش کیا گیا ہے اور اس پس منظر میں موجود نظام کے کھوکھلے پن پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔۔۔

خالد جاوید صاحب کو انسانی نفسیات کی تہہ میں اترنے کا ہنر خوب آتا ہے۔ ایک آئی ایس آفیسر کی superiority complex کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح ایک سرکاری ٹھیکہ دار، ایک کریمنل ایم ایل اے، ایک نئی شادی شدہ جوڑا، ایک مجبور ماں باپ۔۔۔۔ ان سب کی نفسیات اور وبا کے دنوں میں ان کے frustration کو نہایت چابکدستی سے پیش کیا گیا ہے۔۔۔

خالد جاوید صاحب کے فن پر کچھ لکھنا بہت مشکل کام ہے کہ فلسفے سے گندھا ہوا ان کا بیانیہ آسانی سے گرفت میں نہیں آتا۔۔ اس بیانیے میں ندی کی طرح ایک بہاؤ ہوتا ہے جو قاری کو ہمیشہ اپنی لپیٹ میں بہائے لے جاتا ہے۔۔۔ آئیے ان کے نئے ناول "ایک خنجر پانی میں" اور اس کے منفرد بیانیے کے ساتھ کچھ دور بہتے چلیں۔۔۔

""محبت اور نفرت دو ایسی ندیوں کی مانند ہیں جو تھوڑا سا فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے برابر برابر چلتی ہیں، مگر کبھی کسی شہر یا گاؤں میں پہنچ کر الگ الگ سمتوں میں نکل جاتی ہیں، چکر کاٹتی ہیں، بل کھاتی ہیں۔۔۔۔۔ پھر بہت دور کہیں آگے جاکر کوئی ایسا مقام ضرور آتا ہے جہاں دونوں ایک دوسرے میں مدغم ہو جاتی ہیں۔۔ پھر جو پانی آگے بڑھتا ہے اس میں سوائے تکلیف، حسد و جلن اور اوچھے پن کے کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ یہ آگے بڑھتا ہوا پانی محبت اور نفرت دونوں سے زیادہ کمینے اور خطرناک سمندر میں جا کر گر جاتا ہے۔"
(ایک خنجر پانی میں ۔۔۔ صفحہ 42)

یہ ناول کتابی شکل (ہارڈ کور) میں درج ذیل پتوں سے منگوایا جا سکتا ہے، قیمت: 250 روپے۔
Ek Khanjar Paani Mein - Khalid Jawed (Rekhta Books)
Ek Khanjar Paani Mein by Khalid Jawed (Urdu Bazaar)
***
Maqsood Hasan,
Addl Superintendent of Police (HQ),
Office of the Superintendent of Police, Baruipur Police District,
Zila Parishad Bhawan, Kulpi Road
PO : Baruipur, Kolkata -700144
Email: maqsooddysp@gmail.com
مقصود حسن

Ek khanjar paani mein, a review on novel by Khalid Jawed. Reviewer: Maqsood Hasan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں