اپنے دور کے ملک گیر شہرت یافتہ فلمی و ادبی رسالہ "شمع" کے چند شمارے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں تعمیرنیوز پر پیش کئے جا چکے ہیں۔
اس دفعہ فروری-1988 کے شمارے کی پی۔ڈی۔ایف فائل پیش خدمت ہے۔ اس شمارے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں معروف شاعر اور نغمہ نگار گلزار کا ایک اہم تفصیلی انٹرویو، اداکار سنی دیول کے عروج کے دور کا ایسا انٹرویو جس میں انہوں نے نے اپنی ہیروئینوں کے متعلق تفصیلی گفتگو کی ہے اور سمیتا پاٹل کی پہلی برسی (1988) پر ان پر لکھا گیا ایک اہم سوانحی مضمون شامل ہے۔
ونیز علی سفیان آفاقی کا مقبول ماہوار کالم "باتیں پڑوس کی" اور فلمی تاریخ پر رازداں کا کالم "ایک خط باتیں ہزار" بھی شامل ہیں۔
100 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم تقریباً 20 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
گلزار کے متذکرہ انٹرویو سے کچھ اہم اقتباسات ۔۔۔گلزار کے خاندانی پس منظر میں فن کی جھلک دور دور تک نظر نہیں آتی۔ اس کا گھرانا بیوپاریوں کا گھرانا تھا۔ مگر گلزار کو تجارت میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ گلزار نے بتایا کہ:
گھر والوں کی نظر میں شعر و شاعری، لٹریچر، نظمیں سب فضول چیزیں تھیں، ان سب کو وہ حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ان کا کہنا تھا یہ سب بیکاروں کے مشغلے ہیں، ان سے حاصل کیا ہوتا ہے؟ مشاعروں میں کلام پڑھنے یا ادبی محفلوں میں نظمیں سنانے سے کنگالی کے سوا کیا ہاتھ لگے گا؟
مگر وہ جو کہتے ہیں کہ پابندیوں سے اپج کو اور بھی بڑھاوا ملتا ہے، وہی میرا حال تھا۔ ویسے ادب کے سلسلے میں میرے پاس نہ زیادہ علم تھا، نہ مہارت۔ لیکن خالی ٹیکنیکی مہارت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو کسی کو بڑا ادیب نہیں بنا سکتی۔ ادیب کو تو زندگی راہ دکھاتی ہے۔ زندگی کے بارے میں اس کا اپنا تصور، اس کا اپنا خواب راہ دکھاتا ہے۔ خوش قسمتی سے یہ سرمایہ میرے پاس تھا۔ جو کچھ میں لکھتا تھا، لاشعور سے ازخود ابھر ابھر کر آتا ہے۔ خوف اس کائینات کی بنیاد ہے۔ وجود کے بےمعنی اور بےمقصد ہونے کا احساس دل میں جو سہمی سہمی سی کیفیت پیدا کرتا ہے، وہ ساری کائینات کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ کچھ لوگ پناہ کی خاطر کسی ایسے فلسفے کے سائبان میں چھپ جاتے ہیں جو انہیں ورثے میں ملا ہو۔ وہ اس فلسفے کو ایک سچائی، ایک حقیقت مان لیتے ہیں۔ لیکن اگر جنت صرف خیالی اڑان کا نام ہے تو ہم سب ایک صحرا میں بےمقصد بھٹک رہے ہیں، چاہے ہم کتنے ہی کارنامے کر گزریں، کسی کو بھی اپنا آدرش ٹھہرا لیں، کچھ بھی اپنی منزل کے طور پر مان کر موت کی طرف بڑھتے رہیں، مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ بازی کے سارے پتے ہمارے خلاف ہیں، مات ہمارا مقدر ہے۔ جیت اگر ہے تو صرف اس حد تک کہ ہم اس صورت حال کو کس انداز سے قبول کرتے ہیں؟
ایک سوال یہ بھی ہے کہ آپ کی فلموں کو خریدار کیوں نہیں ملتے؟
گلزار نے جواب میں کہا: کیونکہ کچھ گمراہ لوگ مجھے عشق کا مارا سودائی سمجھ بیٹھے ہیں۔ میری فلموں سے خون نہیں ٹپکتا۔ ان میں مار دھاڑ اور تشدد کی ریل پیل نہیں ہوتی، بناوٹی جذبوں کی نمائش نہیں ہوتی۔ مجھے تو اپنی فلموں میں وہ شے رچانے کی آرزو رہتی ہے جو ڈرامے کا دل ہے، اس کی روح ہے، یعنی جذبوں کی طوفانی شدت۔ پھر میں خیالات اور تصورات کی تشکیل جس باریک بینی اور ہوشیاری کے ساتھ کرتا ہوں، کچھ آوازیں اس کی مخالفت میں بھی سنائی دیتی ہیں۔ میں کاروباری اعتبار سے اس لیے کم کامیاب رہتا ہوں کہ میں ڈرامے میں خیالات پیش کرتا ہوں اور ان خیالات سے جذبے کی طوفانی شدت کو نچوڑ کر ان کو بےروح نہیں بناتا۔ مجھے یقین ہے کہ میں نے ہندوستانی فلموں میں ایسے کردار سموئے ہیں جن کا زندگی کی گرمی سے بھرا ہوا وجود تماشائیوں کی یادوں کی حویلی میں مدتوں رواں دواں رہے گا۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے مکالموں میں بھی ایسا اشاراتی راگ ہو جو سمجھ میں بھی آئے اور روزمرہ کی بات چیت کے بےرس، بےربط آہنگ سے دور بھی رہے۔ کبھی یہ مکالمے گرما گرم بیانیہ قیامت کو اپنے دامن میں چھپائے ہوئے ہوتے ہیں، کبھی پت جھڑ کے راگ کی طرح المناک۔ میں ایسے کرداروں کا قائل نہیں جو ارادی طور پر خود کو تباہ کرنے پر تلے رہیں۔ میرے کردار مایوسی کی دھند میں اور اس کے پار جینے کی امنگ سے سرشار رہتے ہیں۔
***
نام رسالہ: شمع - فروری 1988
مدیر: یونس دہلوی (بانی: یوسف دہلوی مرحوم)
تعداد صفحات: 100
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 20 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Shama_Feb-1988.pdf
ماہنامہ 'شمع' - فروری 1988 :: فہرست | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | تخلیق | تخلیق کار | صفحہ نمبر |
1 | میری فلموں سے خون نہیں ٹپکتا | گلزار | 7 |
2 | عشق بازی کا خانہ میرے یہاں نہیں ہے | سنی دیول | 12 |
3 | سمتا کی پہلی برسی پر | پرتاپ | 18 |
4 | ستاروں کی دنیا | مسافر | 23 |
5 | باتیں پڑوس کی | علی سفیان آفاقی | 31 |
6 | ایک خط باتیں ہزار | رازداں | 33 |
7 | بازگشت | ادارہ | 35 |
8 | غزل | قتیل شفائی | 37 |
9 | جنگلی بلی (افسانہ) | جلیس عابدی | 39 |
10 | ایک منحوس دن (افسانہ) | قیصر تمکین | 51 |
11 | کورے کپڑوں کی خوشبو (افسانہ) | ڈاکٹر مرزا عمیر بیگ | 57 |
12 | فرقہ پرست (افسانہ) | ایم۔ایچ۔خاں شاہجہاں پوری | 61 |
13 | بلاعنوان (افسانہ) | اظہار عثمانی | 65 |
14 | بزم شمع | ادارہ | 68 |
15 | قیامت سے قیامت تک | آنے والی فلم | 76 |
16 | ٹی وی کی دنیا | ادارہ | 85 |
Shama magazine Delhi, issue: Feb. 1988, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں